مزید خبریں

سندھ اسمبلی میں چوتھے روز بھی بجٹ پربحث جاری

کراچی (نمائندہ جسارت)سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جمعرات کو چوتھے روز بھی آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر عام بحث جاری رہی جس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے حصہ لیا۔قائم مقام اسپیکر ریحانہ لغاری کی صدارت میںاجلاس ایک گھنٹہ 5 منٹ تاخیر سے شروع ہوا ایوان کی کارروائی کے آغاز میںسابق صدر آصف علی زرداری اور ڈاکٹر فاروق ستار کی والدہ کے انتقال پر ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ایوان نے افغانستان میں زلزلے سے جاں بحق افراد اور بارش کے دوران ہونے والی اموات پر مرحومین کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سعدیہ جاوید نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت پورے سندھ کی خدمت کررہی ہے۔کل اس ایوان میں بڑے بڑے سسٹم کی بات ہوئی لیکن جس نے یہ بات کی وہ فرح گوگی ، عثمان بزدار سسٹم کی بات کرنا بھول گئے۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہاکہ یہ عوامی اورعوام دوست بجٹ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس بجٹ میںنمبرز کا ہیر پھیر ہے اور کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جہاں سارے کام این جی اوز کو دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2005 میں پنجاب میں ریسکیو 1122 آئی تھی شکر ہے کہ سندھ میں بھی 1122 آگئی ہے جس پر میںمراد علی شاہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔دیر سے ہی سہی ،عقل تو آئی۔قائم مقام اسپیکر نے فردوس شمیم سے کہا کہ آپ تقریر مختصر کریں جس پر وہ بولے میڈم انجن ابھی اسٹارٹ ہوا ہے۔ایم کیو ایم کے باسط صدیقی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بجٹ بھی وہی ہے اور ہمارے مسائل بھی وہی ہیں،بتایا جائے کہ جب کراچی شہر کے لوگوں کو گھروں میں پینے کا پانی میسر نہیں تو ٹینکر ز کو کہاں سے پانی مل رہا ہے؟ تحریک انصاف کے رکن سعید آفریدی نے کہا کہ 24 مئی کو 3تھانوں کی پولیس آئی اورمرد اہلکار میرے گھر میں گھس گئے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا اتنا بڑا بجٹ ہے،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ لوگ دنیا چھوڑ کر سندھ میں تعلیم حاصل کرنے آتے۔یہاں تو وڈیروں نے اسکولوں کو اپنی اوطاق بنا لیا ہے۔15سو ارب روپے خرچ کرنے کے بعد بھی سندھ تعلیم میں دیگر صوبوں سے پیچھے ہے، پیسہ صرف کاغذوں میں خرچ ہوتا ہے۔ بعد ازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔