مزید خبریں

قومی اسمبلی،ارکان کا مہنگائی و بیروزگاری کے خاتمے کیلیے اقدامات کا مطالبہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،خبر ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران اراکین نے مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کے لیے جامع اقدامات اٹھانے اورزراعت کو ترجیحی شعبہ قرار دینے کا مطالبہ کر دیا۔قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بی این پی کی پروفیسر شہناز بلوچ نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے ہمیں بریفنگ نہیں دی گئی ہے، اس وقت پاکستان میں دہشتگردی ایک بڑا مسئلہ ہے، مکران اور وزیرستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں۔ ہمیں دہشتگردی، مسنگ پرسنز، بلوچستان اور وزیرستان کے مسائل پر توجہ دینا ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں مہنگائی کے خاتمہ کے لئے کام کرنا ہوگا۔ ریکوڈک مسئلہ کا ابھی تک حل نہیں نکلا ہے ۔چودھری ریاض الحق نے کہا کہ کورونا کے اثرات ابھی گئے نہیں تھے روس یوکرین جنگ شروع ہو گئی جس سے عالمی سطح پر طلب اور رسد پر فرق پڑا۔ اس کے باوجود حکومت نے مناسب اور متوازن بجٹ دیا ہے۔۔ ہم نے سیاست کی بجائے ریاست بچانے کو ترجیح دی ہے۔ ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ 17واں پروگرام ہے، ہم ہر تین سال کے بعد آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں۔ اس کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ ہم ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ قوم کے سامنے سارے حقائق رکھنا ضروری ہے۔شمس النساء نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بڑے اقدامات اٹھائے ہیں، ان اقدامات سے ملک میں مہنگائی میں کمی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ ضلع ٹھٹھہ میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بہت زیادہ ہے، میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ اس دورانیہ کو کم کیا جائے۔ ٹھٹھہ میں زراعت کے شعبے کو اولین ترجیحات میں رکھیں۔مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں حکومت نے اس طرح کا بجٹ پیش کیا ہے اس پر میں تمام اتحادیوں کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ اس بجٹ میں نوجوانوں کے لیے بڑا ریلیف پیکج دیا گیا ہے۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے رکن مولانا کمال الدین نے کہا کہ ایسے مشکل حالات میں حکومت نے بجٹ میں عام آدمی کو حتی الوسع ریلیف دینے میں کوشش کی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما رانا محمد قاسم نون نے کہا کہ موجودہ بجٹ مشکل ملکی اور بین الاقوامی حالات کے منظر نامے میں لایا گیا ہے، پاکستان کی خاطر ہمیں میثاق معیشت پر متفق ہونا پڑے گا، ہم عوام کو جوابدہ ہیں۔ عوام کی بہتری کے لیے، غربت، بیروزگاری اور جہالت کے خاتمے کے لیے ہمیں اپنی پالیسیاں بنانی چاہییں۔ موجودہ بجٹ متوازن ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سخت معاشی فیصلے کرکے یہ بجٹ دیا جارہا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا اس وقت تک اقتصادی خوشالی نہیں آسکے گی۔پیپلز پارٹی کی ناز بلوچ نے کہا کہ بھارت میں جو ناپاک سازش کی گئی ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ جس نے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی اس کو سزا دی جائے۔ آج کے دن بے نظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں، انہوں نے جمہوریت کو بچایا۔پی ٹی آئی کی رکن نزہت پٹھان نے کہا کہ کوڈ کے زمانہ میں ساری دنیا تباہی کے دہانے پر تھی۔گزشتہ حکومت نے زرعی پالیسی دی،یہاں ایک مافیا ہے جس نے چینی گندم کے ساتھ کھلواڑ کیا۔اس مافیا کو سزا ملنی چاہییے۔پانی کی کمی کی وجہ سے سندھ بنجر ہوچکا ہے۔پانی راستے میں چوری ہوتا ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔پانی کا معاملہ سنجیدہ ہے۔کراچی اور حیدرآباد میں پانی خرید کر پینے پر مجبور ہیں۔کے فور منصوبے کو مکمل کیا جائے۔ وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے گزشتہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدوں کو پبلک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم سابق حکومت کے فیصلوں کے اثرات کو بھگت رہی ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ ڈالر کی اونچی اڑان اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود قوم حکومت پر اعتماد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا اعتماد بحال کرنا ضروری ہے، اگر قوم کا اعتماد بحال نہ ہوا تو خدانخواستہ گزشتہ 15 برسوں سے ملک میں انتشار پھیلانے کی جو سازشیں ہو رہی ہیں وہ کامیاب ہوں گی۔قبل ازیںا سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے الیکشن ترمیمی بل اور نیب ترمیمی بل کو قانون کی شکل دینے کی سمری پر دستخط کر دیے جس کے بعد دونوں قوانین آج (بدھ کو ) باضابطہ لاگو ہو جائیں گے ۔حکام قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ دونوں کا گزٹ نوٹیفیکشن بھی جا ری ہوگا،الیکشن ترمیمی بل سے سمندر پار پاکستانیوں کا ووٹ کا حق ختم ہو گیا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین بھی استعمال نہیں ہوگی ۔ نیب ترمیمی بل کے لاگو ہونے سے احتساب کا ادارہ عضو معطل بن جائے گا۔ دریں اثنائمنگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس راجا پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے عمومی شماریات (تنظیم نو) کا ترمیمی آرڈیننس 2022 قومی اسمبلی میں پیش کیا تو اپوزیشن سے مولانا اکبر چترالی نے مخالفت کردی اور کہا جو کام گزشتہ حکومت کرتی تھی اور آپ مخالفت کرتے تھے آج خود کر رہے ہیں اس پر وفاقی وزیر سید نوید قمر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ یہ مجھ سے ہی پیش کروانا تھا مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ یہ دوغلاپن ہے،ایوان کو صدارتی آرڈیننس کیوں بنایا جا رہا ہے،صدارتی آرڈیننس پر کیوں قومی اسمبلی کو چلایا جا رہا ہے،سید نوید قمر نے کہا کہ مولانا صاحب نے بالکل ٹھیک کہا ہے بڑے بھاری دل کے ساتھ یہ آرڈیننس پیش کیا ہے،کچھ چیزیں ہمیں وراثت میں ملی ہیں ہم نے ہمیشہ سے آرڈیننس پیش کرنے کی مخالفت کی ہے اور کوئی وزیر نہیں تھا تو آپ نے مجھ سے پڑھا دیا،جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بالکل نوید قمر صاحب آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں،یہ ایوان قانون سازی کرنے کے لیے ہی ہے،بطور کابینہ ممبر یہ آپ کی ذمہ داری تھی کہ آپ نے ہی اس کو پڑھنا تھا۔قبل ازیںزیراعظم محمد شہباز شریف نے منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔ منگل کو بجٹ پر عام بحث کے دوران وزیراعظم ایوان میں کافی دیر تک بیٹھے رہے۔ قومی اسمبلی آمد پر ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔ادھراسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے زخم یہ قوم کبھی بھول نہیں پائے گی پاکستانی قوم نے دہشتگردی میں بہت قربانیاں دی ہیں پوری قوم ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں آزاد رکن اسمبلی محسن داوڑ کی طرف سے داوڑ قوم کے نوجوانوں کی شہادت پر نکتہ اعتراض پر کی گئی گفتگو کے بعد کیا۔