مزید خبریں

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 8 سال بعد محفوظ

اسلام آباد (آن لائن) الیکشن کمیشن پاکستان نے تحریک انصاف کے خلاف 2014ء سے زیر سماعت ممنوع فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ووٹر کا اعتماد بحال اور ملک کو جمہوری طور پر مضبوط کرنا چاہتا ہے، پاکستان تحریک انصاف کا کیس مکمل ہوگیا، ہم چاہتے ہیں کہ دوسری سیاسی جماعتوں کے کیسز بھی ختم ہوں۔ منگل کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوع فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار اکبر ایس بابر کے فنانشل ایکسپرٹ ارسلان وردک نے کہا کہ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ برطانیہ سے پیسے آئے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر کوئی تسلیم شدہ حقیقت ہے تو اس کو دہرا کیوں رہے ہیں؟ کینیڈا سے آنے والی رقم کے بارے میں کسی کو نہیں پتا کہ کس نے دی، ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے فنڈز آئے جس کا رجسٹریشن نمبر دے دیا ہے، متحدہ عرب امارات کی ایک اور کمپنی سے 49 ہزار ڈالرز آئے اور ان فنڈز کے حوالے سے پی ٹی آئی نے انکار نہیں کیا، ڈونرز کی فہرستوں میں تفصیلات نہیں ہیں، پی ٹی آئی کو 13 ممالک سے فنڈز آئے، آسٹریلوی ایجنٹ نے لکھا کہ 41 ہزار ڈالرز کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، پی ٹی آئی چیئرمین آفس میں 2 کروڑ کی وصولی ہوئی لیکن ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ اسکروٹنی کمیٹی کو 50 میں سے 41 بینکوں نے جواب نہیں دیا، ہو سکتا ہے کہ جواب نہ دینے والے بینکوں میں اکاؤنٹس موجود ہوں۔ تحریک انصاف نے آڈٹ کے اصول اور معیار کو نظر انداز کیا، ڈونرز تھرڈ پارٹی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی اپنی بنائی ہوئی کمپنیاں ہیں۔ ارسلان وردک کی بریفنگ مکمل ہونے پر درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کمیشن کے روبرو کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کوئی سیاسی جماعت الیکشن کمیشن میں فنڈنگ کی تفصیلات دے رہی ہے، ہر سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے۔ سماعت مکمل ہونے پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ دونوں فریقین کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ضرورت پڑی تو فریقین کو دوبارہ بلایا جا سکتا ہے۔