مزید خبریں

قانون کی حکمرانی بہرصورت یقینی بنائیںگے، اطہرمن اللہ

اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافیوں کو ایف آئی اے نوٹسز کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے آئین کا دفاع کیا اور رات کو عدالت کھولی ،ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی کو بہر صورت یقینی بنائیں گے۔ منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے
صحافی سمیع ابراہیم ،ارشد شریف کو ایف آئی اے نوٹسز کیخلاف درخواست پر سماعت کی ،سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب کس بنیاد پر ان کیخلاف کارروائی کی گئی ہے؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کے لیے کہا وہ دو نمبری کر رہا ہے اداروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ایسی باتیں تو سیاسی لیڈرز بھی روز کہتے ہیں کیا ان کے خلاف بھی کارروائی کریں گے؟ کئی پروگرام عدالت کیخلاف ہوئے کیا ہم کارروائی شروع کر دیں؟کیا محض بیانات سے کوئی پبلک آفس ہولڈر پر اثر انداز ہوسکتا ہے؟ عدالت نے ایف آئی اے کو جواب کے لیے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیںاسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے خلاف صحافتی تنظیموں کی درخواست پر سماعت کی۔جرنلسٹس ڈیفنس کمیٹی کے وکلا عثمان وڑائچ ، آفتاب عالم اور بابر حیات سمور عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اس میں کونسی چیز غیر آئینی ہے جسے کالعدم قرار دینا چا ہیے آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ پارلیمنٹ نے ایک قانون سازی کی اس کو یہ عدالت کالعدم قرار دے دے؟عدالت کو مطمئن کریں قانون میں کیا غیر آئینی ہے؟چیف جسٹس نے پوچھاکہ کیا ایک صحافی سوشل میڈیاپر کوئی بھی اشتعال انگیزی کرتا رہے اس پر کوئی قانون نہ ہو؟ایک صحافی اگر کسی پر توہین مذہب کے الزامات بھی لگائے تو کیا اس سے نہ پوچھا جائے ؟ اس موقع پر پی ایف یو جے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ قوانین موجود ہیں ان کے تحت ہی کسی صحافی سے پوچھا جائے گا۔ عدالت نے معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے ہونے کی وجہ سے سماعت ستمبر تک ملتوی کردی۔