مزید خبریں

عالمی ٹی توئنٹی کپ جیت کر 13سال قبل کی تاریخ دہرائیں گے ، قومی کرکٹرز

کراچی(سید وزیر علی قادری)آسٹریلیا میں عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ سجنے میں 100دن سے کم باقی ہیں اور کائونٹ ڈائون شروع ہوچکا ہے۔ اسی دوران آج 22 جون پاکستان میں کرکٹ کے مداح اس بات کا جشن منارہے ہیں کہ 13سال قبل 2009میں اسی دن پاکستان نے سری لنکا کو8 وکٹوں سے انگلینڈ میں شکست دے کر عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ جیتا تھا۔ اسی مناسبت سے فاتح ٹیم میں شامل کھلاڑیوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس موقع پر لیجنڈز کی جانب سے اظہار خیال کو اپنے ویڈیو کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ سابق کپتان یونس خان نے 2009کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ہم بحیثیت ٹیم ہر قربانی دینے کے لیے تیار تھے، بولنگ اور بیٹنگ آرڈر میں ہم بہت لچکدار تھے، ہم ہر چیلنج کے لیے تیار تھے اسی لیے اللہ تعالی نے ہمارا ساتھ دیا، ہمیں خود پر یقین تھا کہ ہم ورلڈکپ جیت کر پاکستان جائیں گے۔سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی جیت کے سفر کا آغاز 2007کے ورلڈ کپ سے ہوا تھا، اس ایونٹ میں ہم بدقسمتی سے ٹائٹل حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔ وکٹ کیپر کامران اکمل نے کہا کہ ورلڈکپ کا آغاز اچھا نہیں تھا، پرفارمنس نہیں ہو رہی تھی لیکن ٹیم نے کم بیک کیا۔ بلے باز فواد عالم کا کہنا تھا کہ جب ہم ورلڈ کپ کے لیے جا رہے تھے تو یہ ذہن میں آرہا تھا پہلے رائو نڈ تک یا دوسرے رائونڈ تک ہی ہمارا سفر محدود رہے گا۔ لیکن ٹیم نے اچھا پرفارم کیا اور ہم ورلڈ کپ جیت کر لوٹے۔افتخار انجم نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہت اچھا دن تھا، امید ہے کہ ایسے دن مزید آئیں گے، ہمیں اپنے ہیروز پر یقین ہے اور ہم دوبارہ چیمپئین بنیں گے ۔سابق فاسٹ بولر عمر گل نے کہا کہ ہالینڈ کے خلاف ہمارا میچ بڑا اہم تھا وہ ہم نے اچھے رن ریٹ سے جیتنا تھا، نیوزی لینڈ کے خلاف جو ریکارڈ بنایا ، وہ پرفارمنس مجھے یاد رہے گی ۔سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف عمر گل نے غیر معمولی اسپیل کیا ، یہ میچ اہم تھا میں نے پرفارم کیا، ایک اچھا کیچ لیا، اس کے بعد ٹیم اکٹھی ہوگئی۔سابق آل رائونڈر عبد الرزاق نے کہا کہ ورلڈکپ کے پہلے 2 میچز ہم اچھا نہیں کھیلے تھے، مجھے ایونٹ اب تک یاد ہے، مجھے کال کیا گیا اور میں ٹیم کا حصہ بنا۔سابق کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ عبدالرزاق کا ایک اچھے وقت پر ٹیم میں آنا شاندار رہا ، شاہد آفریدی کا بروقت کھیلنے کا فائدہ ہوا، کپتان یونس خان نے مجھے فائنل میں فنش کرنے کے لیے کہا لیکن باری نہیں آئی۔سعید اجمل نے فتح کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یونس خان نے بہت اچھی کپتانی کی جب کے شاہد آفریدی غیر معمولی کھیلے، بولنگ اور بیٹنگ میں پرفارمنسز بہت غیر معمولی رہیں۔