مزید خبریں

رسدی زنجیر میں تعطل مہنگائی کا دبائو بڑھ گیا ، اسٹیٹ بینک

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ نمائندہ رپورٹ مالی استحکام کا جائزہ برائے 2021 جاری کر دی ہے۔ مرکزی بینک سے منگل کو جاری کردہ اس جائزے میں بینکوں، غیر بینک مالی اداروں، مالی منڈیوں، مالی مارکیٹ کے انفرااسٹراکچر اور غیر مالی کارپوریٹ اداروں سمیت مالی شعبے کے بعض اجزا کی کارکردگی اور خطرے کی جانچ کی گئی ہے۔عالمی محرکات کے تجزیے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ وبا کے بہتر انتظام اور ویکسین لگانے کی جامع مہم کے نتیجے میں عالمی معاشی سرگرمی میں بحالی کا جو عمل 2020 کی دوسری ششماہی میں شروع ہوا تھا، 2021 میں اس کی رفتار مزید تیز ہو گئی۔ تاہم رسدی زنجیر میں تعطل سے مہنگائی کا دبا بڑھ گیا اور کووڈ 19 کی متعدد نئی اقسام سے عالمی معاشی سرگرمی اور مالی منڈیوں کو چیلنجز درپیش رہے۔جائزے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ملکی معیشت کو2021 میں کووڈ 19کی دو لہروں کا سامنا کرنا پڑا تاہم وبا کے مئوثر انتظام کی بدولت ان کے اثرات قدرے متعدل رہے جبکہ اس سے معاشی سرگرمی کی مضبوط بحالی میں مدد ملی۔ معیشت کے کھلنے اور برہدف پالیسی اقدامات ، جن میں سے بیشتر2021 میں کئے گئے، کے نتیجے میں معاشی سرگرمی میں مضبوط بحالی ہوئی۔مالی سال21 میں جی ڈی پی میں5.7فیصد (مالی سال20 میں1.0فیصد کمی ہوئی تھی)نمو ہوئی اور مالی سال22 میں اس کی رفتار مزید بڑھ گئی اور تخمین شدہ نمو6.0فیصد رہی۔ تاہم طلب میں مضبوط بحالی اور اجناس خصوصاً تیل کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی قیمتوں کے نتیجے میں بیرونی کھاتے کا دبائو پیدا ہو گیا۔ لہذا اسٹیٹ بینک نے بیرونی کھاتے کو مستحکم کرنے، ملکی طلب معتدل کرنے اور متعلقہ خطرات سے نمٹنے کے لیے متعدد میکروپروڈنشیل اور زری پالیسی اقدامات کئے۔مضبوط معاشی توسیع کے تناظر میں مالی شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی جبکہ اس کی مالی اور آپریشنل لچکداری برقرار رہی۔2021 میں مالی شعبے کے اثاثوں کی بنیاد میں15.6فیصد نمو ہوئی اور مالی منڈیوں میں تغیر پذیری گذشتہ برس کے مقابلے میں محدود رہی۔مالی استحکام کے جائزے سے نشاندہی ہوتی ہے کہ2021 میں مالی نظام کے ایک بڑے حصے نے 19.6فیصد 2020 میں (14.2فیصد)کی مضبوط نمو درج کی ، جسے خصوصاً نجی شعبے کے قرضوں میں اضافے سے تقویت ملی۔اس توسیع کو ڈپازٹس میں 17.3فیصد کی صحت مند نمو سے تقویت ملی جبکہ بینکوں نے بھی بینکاری نظام سے قرض گیری پر انحصار کو بڑھا دیا۔ یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ شعبہ بینکاری کا خطرہ قرض قابو میں رہا کیونکہ خام غیر فعال قرضوں کا تناسب130بی پی ایس کی کمی کے ساتھ7.9فیصد ہو گیا۔