مزید خبریں

درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی زیرو فیصد کرنے کا مطالبہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)آل پاکستان پیپر مرچنٹ ایسوسی ایشن، پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ گرافک آرٹ انڈسٹری (پاپگائی) اور پیپر کی تجارت سے وابستہ دیگر ایسوسی ایشنوں نے خبردار کردیا ہے کہ مقامی پیپرملوں کے کارٹیل کی جانب سے کاغذ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور بیرون ممالک سے درآمد کیے جانے والے پیپرز پر مجموعی طورپر70فیصد ڈیوٹی کے باعث یکم اگست سے شروع ہونے والے تعلیمی سال پرطلباء کو کتابوں کی دستیابی نہیں ہوسکے گی اورنہ ہی مہنگی کتابیں سندھ،پنجاب،کے پی کے ٹیکسٹ بک بورڈز چھاپ سکیں گے،اس لیے حکومت فوری طور پر درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی زیروفیصد کرے اور آرڈی کا خاتمہ کیا جائے۔پیرکوکراچی پریس کلب میں آل پاکستان پیپر مرچنٹ ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ محمدسلیم بیکیا،پاپگائی کے چیئرمین عزیز خالد، محمد انیس،معاشی امور کے ماہرڈاکٹر قیصر بنگالی اور دیگر نے مشترکہ طور پر کہا کہ حکومت کی منفی پالیسی کی وجہ سے صرف مقامی پیپر انڈسٹری کو فائدہ پہنچ رہا ہے اورمقامی پیپرمینوفیکچررز کو فائدہ پہنچانے والی پالیسی سے ملک بھر میں 18 ہزار سے زائد پرنٹنگ اور پیکجنگ یونٹس اور سپلائی چین شدید نقصان پہنچ رہا ہے ۔ محمد سلیم بیکیا نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا مقامی پیپرملیں 95 فیصد حصہ رکھتی ہیں کیا وہ ٹیکس پورا دیتی ہیں؟،مجھے ایسی انڈسٹری نہیں چاہئیے جو ٹیکس چوری کرتی ہوں،تعلیم چاردیواری میں نہیں دی جاتی، ملک میں 180 ٹن دکھا کر صرف دس ٹن کاپی تیار کی جاتی ہے،اگر حکومت ہمیں کاغذ درآمد کی اجازت دے توہم حکومت کو محصولات دگنا ادا کریں گے۔ محمد سلیم بیکیا نے کہا کہ سابق حکومت نے کاغذ کی صنعت پر ظلم کیا ہے،تعلیم کے کاغذ پر تین تین ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں،ہمارے حافظ قرآن بچوں کو خراب کاغذ کی وجہ سے ایک سال بعد چشمہ لگ جاتا ہے کیونکہ ہمارے ملک کی پیپرملیں گائے، بھینسوں کے چارے کیلئے استعمال ہونے والے بگاس سے کاغذ بنارہی ہیں۔اگر کاغذ نہیں ہوگا تو کتابیں کیسے چھاپی جائیں گی ،پورے ملک میں کاغذ کا شدید بحران ہے ، کاغذ کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے ،اتنا مہنگا کاغذ ہے کہ کتاب کی قیمت کا تعین ہی نہیں کرپارہے۔