مزید خبریں

تیل گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ غریب کشی ہے، اسلم خان

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان اکانومی واچ کے چیئر مین بریگیڈئیر(ر) محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں معیشت کو بچانے کے لیے جن حقیقی اصلاحات اور سخت فیصلوں کی ضرورت ہے وہ بجٹ میں نظر آئے اور نہ ہی اس کے بعد کیے جا رہے ہیں ۔ملک کو بچانے کے لیے جس سیاسی عزم کی ضرورت ہے اس پر سیاسی مفادات غالب آ گئے ہیں ۔تیل گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اصلاحات نہیں بلکہ غریب کشی ہے جس سے ملک کی نصف آبادی کو خط غریب سے نیچے دھکیلا جا رہا ہے۔ محمد اسلم خان نے ایک بیان میں کہا کہ جس بجٹ میں بچت اور سرمایہ کاری میں اضافہ، اجارہ درایوں کو توڑنے، زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے، صنعتی اشرافیہ سے مراعات واپس لے کر اورمناسب ٹیکس لگا کر دولت کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے اور غریب میں کمی کرنے، تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرنے، مسابقت اور پیداوار کو فروغ دینے، انفرااسٹرکچر کو ترقوی دینے اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے کچھ نہ ہو اسے متوازن کیسے کہا جا سکتا ہے۔ بجٹ میں شرح نمو کا تناسب پانچ فیصد رکھا گیا ہے جو تین فیصد تک بھی پہنچ گیا تو پاکستان کی خوش قسمتی ہو گی۔ ایک طرف معیشت کو سکیڑنے کی تیاری کی جا رہی ہے جبکہ دوسری طرف محاصل بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کانتیجہ بے روزگاری اور مہنگائی کے علاوہ کچھ نہیں نکلے گا۔ گزشتہ حکومت نے شرح نمو کو بڑھانے کے لیے بڑے بزنس گروپس کودل کھول کر سبسڈی اور مراعات دیںجبکہ مرکزی بینک نے شرح سود کم رکھتے ہوئے بھاری قرضے دیے اور ریکارڈ درآمدات کیںجس سے شرح نمو بڑھ گئی مگر زرمبادلہ کے ذخائر تشویشناک حد تک کم اور عوام پس گئے۔ شرھ نمو بڑھانے کے لیے جو اقدامات کیے گئے ان سے ادائیگیوں کے بحران نے جنم لیا اور دوست ممالک و عالمی اداروں کا اعتماد بری طرح متاثر ہوا اور انھوں نے قرضے دینے سے انکار کر دیا جسے اب عوام لڑکھڑاتی معیشت مہنگائی اور روپے کے زوال کی صورت میں بھگت ر ہے ہیں۔ موجودہ حکومت کو چاہیے کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط میں کچھ نرمی کی کوشش کرے تاکہ عوام پر دبائو کم کیا جا سکے۔