مزید خبریں

ریسٹورینٹ رات جلدی بند کرنا ملازمین کے ساتھ زیادتی ہے،انجمن تاجران

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)انجمن تاجران سندھ مرکزی کے رہنماؤں علی رضاآرائیں جاوید شمس،صلاح الدین غوری صدر حیدرآباد،چیئرمین غلام اصغر پہنور، جنرل سیکرٹری امجد آرائیں،تقی شیخ، ساجد سولنگی،محمدعلی راجپوت،سعیدالدین شیخ، ڈاکٹر طاہر راجپوت،محبوب ابڑو ، عبدالرشیدملک،علی عابد بالادی،ندیم راجپوت و دیگر عہدیداران نے مشترکہ بیان میں کہا کہ حکومت اپنے نافذ کردہ حکم نامہ کے مطابق ریسورنٹ،چائے ہوٹل کو رات 11 بجے بند کرنے کے آرڈر کو ریسٹورنٹ کے وقت بڑھانے کی درخواست رات 12 بجے تک کی کرتے ہیں حکومت سندھ اور انتظامیہ کو بتانا چاہتے ہیں کہ حیدرآباد کی ریسٹورنٹ سے منسلک برادری اس مہنگائی کے دور میں ناگزیر پریشانی کے ساتھ کام کررہی ہے بجلی کی بچت کے نام پر ریسٹورنٹ سے منسلک کاروبار رات 11 بجے بند کرنے پر شہر میں رہنے والے لاکھوں کی تعداد میں عوام پریشان ہیں ۔صدر صلاح الدین غوری نے مزید کہا ہے کہ ریسٹورینٹ سے منسلک کام کرنے والے مالکان و کرایہ دار اور غریب ملازمین جو روزانہ اجرت پر کام کرتے ہیں وہ اس مہنگائی کے دور میں ذہنی اذیت کا شکار ہوگئے ہیں ریسٹورنٹ جلدی بند ہونے پر اور کام نہ ہونے کی صورت میں روزانہ ملنے والی ملازمین کی اجرت بھی کمی کردی گئی ہے۔ چیئرمین غلام اصغرپہنور نے کہا ریسٹورنٹ کے وقت کم ازکم رات 12بجے تک دیا جاتا تاکہ غریب ملازمین جو دوسرے شہروں سے عمر کوٹ ، بدین،کھپرو، مٹھی، سجاول اور دوسرے شہروں سے آکر کام کرتے ہیں جلدی ریسورنٹ بند کرنے پر ان کی اجرت بھی کم کردی ہے، جس سے ان کا گزارا بھی مشکل ہوگیا ہے ریسٹورنٹ کے منسلک تاجر برادری شدید پریشانی میں مبتلا ہے اور بڑھتی مہنگائی میں کاروبار جلد بند ہونے پر نقصان پہنچ رہا ہے ۔ گلزار کاکا نے کہا کہ ریسٹورنٹ سے وابستہ تاجر ذہنی طور پر اذیت میں مبتلا ہیں، لہذا سندھ حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں رات 12بجے تک اپنے ہوٹل سے منسلک کام کرنے کی اجازت دی جائے اور اسکے بعد ہوم ڈیلیوری کی سہولیت دی جائے تاکہ ہم اپنا کاروبار کرسکیامجد آرائیں نے کہا کہ حکومت سندھ سے ضلعی انتظامیہ سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ چند مخصوص علاقوں کی ریسٹورینٹوں, چائے ہوٹل کوجو ھسپتالوں, بس اسٹاپ اور ریلویاسٹشن کے ایرے کے قریب ہیں ان کو پابندی سے مستثنیٰ قرادیا جائے تاکہ رات کو مسافروں کو کھانے پینے کی پریشانی کا شکار نہ ہوں وعدے پر عمل کرتے ہوئے حیسکو سے لوڈ شیڈنگ پر فو ری کمی کی جائے، بصورت دیگر ریسٹورینٹ کیملازمین شھر میں احتجاج اور عدم تعاون پر مجبور ہو جائے گی۔ جس کی ذمے داری انتظامیہ پر ہوگی۔