مزید خبریں

حیدرآباد،رشوت کے عوض گندم کے ٹرک چھوڑنے کا انکشاف

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) فوڈ انسپکٹر نعمان قریشی کی ایک اور کرپشن سامنے أگئی۔گندم سے بھرے دو ٹرک مبینہ طورپر 30 ہزار روپے رشوت لیکر چھوڑنے کا انکشاف۔ سنجھورو سے تعلق ڑکھنے والے بیوپاری نے رشوت کے عوض گندم کے ٹرک چھوڑنے کا شکایتی خط ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ حیدرآباد کو لکھ دیا۔خط کی کاپیاں چیف سیکرٹری،سیکرٹری فوڈ، ڈائریکٹرفوڈ سندھ،ڈویژنل کمشنر،ڈپٹی کمشنر اور ڈی ایف سی حیدرآباد کو روانہ کردی۔ماضی میں بھی بااثر فوڈ انسپکٹر نعمان قریشی کی کرپشن کے چرچے زبان عام پر رہے تھے سیکرٹری اور ڈائریکٹر فوڈ کا منظور نظر انسپکٹر کے خلاف آج تک کوئی ٹھوس کارروائی نہ ہو سکی ہے۔ذرائع کے مطابق سنجھورو ضلع سانگھڑ سے تعلق رکھنے والے گندم کے بیوپاری رانا سرور نے ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ حیدرآباد کو خط تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 جون 2022 ء کو دو ٹرکوں میں فی ٹرک 150 بوری گندم حیدرآباد کی ایک أٹا چکی کے لئیے روانہ کئیے. دونوں ٹرک جب ہٹری بائی پاس پہنچے تو وہاں پر قائم چیک پوسٹ پر اپنے دیگر عملے کے ساتھ موجود فوڈ انسپکٹر نعمان قریشی نے دونوں ٹرکوں کو روکا اور ٹرک ڈرائیورز سے جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے بدتمیزی کا مظاہرہ کیا اور گندم سے بھرے دونوں ٹرکوں کو چھوڑنے کے 50 ہزارروپے رشوت طلب کی۔بعد ازاں 30 ہزار روپے میں معاملات طے پائے جس پر نعمان قریشی کو دو مراحل میں 30 ہزار روپے ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں بھیجے۔جس کا نمبر بھی دیا گیا ہے۔رانا سرور نے کہاکہ انہوں نے اس خط کی کاپی چیف سیکرٹری۔سیکرٹری فوڈ۔ڈائریکٹر فوڈ سندھ کے علاوہ ڈویژنل کمشنر،ڈپٹی کمشنراور ڈی ایف سی حیدرآباد کو بھی روانہ کی ہیں۔جس میں فوڈ انسپکٹر نعمان قریشی کی کھلے عام رشوت خوری۔جارحانہ رویہ اختیار کرنے پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق فوڈ انسپکٹر نعمان قریشی سیکرٹری اور ڈائریکٹر فوڈ سندھ کا چہیتا بتایا جاتا ہے۔جس کی حیدرآباد تعیناتی سے انکار پر سیکرٹری فوڈ سندھ نے اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ حیدرآباد اشفاق علی شاہ کو گندم خریداری میں سست روی کا مظاہرہ کرنے کا کہہ کر عہدہ سے معطل کرکے اپنے چہیتے فوڈ انسپکٹر نعمان قریشی کو حیدرآباد میں تعینات کردیاتھا جس کے بارے میں پہلے ہی بہت سی شکایات موجود ہیں۔دوسری جانب ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک سندھ کے حالی روڑ فوڈ گرین گودام میں مبینہ طور پر ملاوٹ شدہ گندم اسٹاک کرنے کی شکایت کانوٹس لیتے ہوئے ڈویژنل کمشنر کی خصوصی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر کی تشکیل کردہ ٹیم نے پولیس نفری کے ہمراہ چھاپا مارکر ملاوٹ شدہ گندم کی موجودگی پر گودام نمبر 22 اور 23 سیل کردیے۔جس پر سیکرٹری فوڈ کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے حالی روڑ گودام پہنچ کر ملاوٹ شدہ گندم کے نمونے لیکر ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری روانہ کیے۔تاہم ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود حالی روڑ فوڈ گرین گودام کے انچارج سمیت عملے کے کسی فرد کو معطل کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی کارروائی ہوتی دکھائی دی۔ذرائع کے مطابق ملاوٹ شدہ گندم سرکاری گودام میں اسٹاک کرنے میں ملوث افسران اور عملے کو کسی طور بچانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔جبکہ ملاوٹ شدہ گندم اسٹاک کرنے پر عوامی حلقوں میں محکمہ خوراک سندھ کے افسران کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔