مزید خبریں

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی آڑ میں بلدیاتی انتخابات کا التوا قبول نہیں،ترجمان جماعت اسلامی

کراچی (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان نے سندھ حکومت، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں کی ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے التواء کی سفارش اور ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے سلیکٹ کمیٹی کے اجلاس کی رپورٹ پیش کرنے پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے التواء کی کوششوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق بلدیاتی اداروں کے اختیارات کے لیے قانون سازی کی جائے ، قوانین درست کیے جائیں لیکن اس کی آڑ میں بلدیاتی انتخابات کا التواء کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جائے گا ، عوام کو ان کے قانونی اور جمہوری حقوق سے محروم رکھنے کے بجائے انتخابات اپنے وقت پر منعقد کیے جائیں۔ ترجمان نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ میں بلدیاتی اداروں کو آئین کے آرٹیکل 140-Aکے مطابق با اختیار نہیں کیا اسی لیے عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت کو ایسے قوانین بنانے کے لیے کہا‘ جس پر سندھ اسمبلی کے ایوان میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک سلیکٹ کمیٹی بنائی گئی جس کا کام بلدیاتی اداروں کو آئین کے مطابق بااختیار بنانے کے قوانین بنانے کے لیے تجاویز دینا ہے، جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید بھی اس کمیٹی کے رکن ہیں، کمیٹی کے اجلاس میں سید عبدالرشید کا مؤقف واضح اور دو ٹوک تھا کہ قوانین کو عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق درست کیا جائے لیکن اس کی آڑ میں بلدیاتی انتخاب مؤخر نہیں ہونے چاہییں، کمیٹی کی جو رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش ہوئی اور اخبارات میں شرکاء کے ناموں کے ساتھ چھپی وہ بالکل غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے ، ریکارڈ کی درستگی کے لیے ہم ایک بار پھر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی اور اس کے رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید کا اجلاس میں مؤقف واضح تھا اور آج بھی ہے کہ انتخابات وقت پر ہونے چاہییں، جماعت اسلامی کے ترجمان نے کہا کہ جماعت اسلامی شفاف انتخابات کے لیے ہمیشہ سے ووٹر لسٹوں کی درستگی ، درست مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے لیے آواز اُٹھا رہی ہے اب بھی صورتحال یہ ہے کہ ووٹر لسٹیں بالکل ناقص ہیں الیکشن کرانے والا عملہ غیر تربیت یافتہ ہے جس کا اندازہ فارم نامزدگی اور جانچ پڑتال کے دوران ہوا، آر اوز اپنی من مانی کر رہے ہیں، اسکروٹنی میں غیر ضروری ڈیمانڈ رہی ہیں جن کا قانون سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے ،اب اگر کسی امیدوار کے کاغذات مسترد ہوئے ہیں تو آر اوز دفاتر میں موجود نہیں ہیں اور نہ ہی آرڈر کی کاپی دے رہے ہیں کہ امیدواران اپیل میں جا سکیں ان تمام بے ضابطگیوں کو بھی درست ہونا چاہیے اور انتخابات وقت پر ہونے چاہییں۔