مزید خبریں

بلوچستان، پختونخوا میں بارش و سیلاب سے تباہی، بالائی علاقوں میں برف باری ، راستے بند

 

کوئٹہ،لاہور،پشاور(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں)بلوچستان‘ پختونخوا میں بارش وسیلاب سے تباہی‘بالائی علاقوں میں برف باری‘راستے بند۔ملک کے بیشتر علاقوں میں پری مون سون بارشوں کیساتھ ساتھ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کی وادی کاغان میں برف باری بھی شروع ہوگئی۔ملک کے بیشتر علاقوں میں پری مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جب کہ بارش کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کی وادی نیلم، خیبرپختونخوا کی وادی کا غان اور گلگت بلتستان کے پہاڑوں پر برف باری بھی ہوئی ہے۔ضلعی انتظامیہ دیامر کا کہنا ہے کہ بابوسر ٹاپ پر چھ انچ سے زائد برفباری ہوئی ہے جس کے بعد بابوسر شاہراہ کو ٹریفک کیلیے بند کردیا گیا ہے۔ضلعی انتظامیہ نے ہدایت جاری کی ہیں کہ زیرو پوائنٹ سے اوپر کسی بھی گاڑی کو جانے کی اجازت نہیں، موسم کی صورتحال بہتر ہونے تک تمام سیاح اور مسافر شاہراہ قراقرم پر سفر کریں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کی وادی غذر کے بالائی پہاڑوں پر بھی برف پڑ گئی ہے جب کہ وادی کاغان کے بالائی پہاڑوں پرژالہ باری اور ہلکی برفباری جاری ہے، بارش اور برفباری سے موسم سرد ہوگیا ہے یہ سلسلہ بدھ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔دوسری جانب آزادکشمیر کی وادی نیلم کے بالائی علاقوں میں بھی برفباری ہوئی ہے اور اس وقت سیاحوں کی بڑی تعداد بالائی نیلم میں موجود ہے جنہیں محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق جھنگ، ننکانہ، پتوکی، چشتیاں اوکاڑہ ،قصور، چونیاں، شیخوپورہ، ملتان سمیت دیگر علاقوں میں بھی بادل برسے، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، راولپنڈی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی بارش ہوئی،ڈیرہ اسماعیل خان شہر اور گرد نواح میں وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسہ جاری ہے جس کے باعث نشیبی علاقے زیر ب آگئے ہیں ، درجنوں فیڈر ٹرپ کر گئے، بجلی کا نظام معطل ہوگیا، کوئٹہ شاہراہ بھی زیر آب آگئی ہے۔تیز آندھی اور بارش سے بجلی کا نظام درہم برہم جبکہ موٹروے پولیس کے عدم تعاون سے ٹرانسپورٹر اور مسافر پریشانی کا شکار ہیں۔اسکے علاوہ کئی درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور بجلی کے کھمبے گر گئے ۔کئی دیہاتوں کا سیلابی ریلے کی وجہ سے ایک دوسرے سے رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ تیز آندھی اور بارش سے بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا ۔نشیبی علاقہ مکمل طور پر زیر آب آگئے جبکہ تیز آندھی اور بارش سے کی درخت جڑوں سے اکھڑ گے اور بجلی کے کھمبے گرگئے۔دوسری جانب بارکھان میں بارش اور ژالہ باری ہوئی۔ کوہلو، موسی خیل، شیرانی، ڈیرہ بگٹی، ہرنائی، ژوب، دکی اور کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں میں موسلادھار بارش ہوئی۔بارش کے بعد ندی نالوں میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان شہر اور مضافاتی علاقوں میں شدیدطوفان بادو باراں سے شہر جل تھل ہوگیا۔ ایک گھنٹے سے زائد برسنے والی طوفانی بارش کے دوران شہر میں نکاسی آب کے ناقص انتظامات اور سیوریج سسٹم کی ناکامی سے شہر کے بازار اور گلیاں جھیل بن گئیں۔ اندرون شہر اور نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے ، بارش اور نکاسی آب کا پانی گھروں اور دوکانوں میں د اخل ہونے سے شہریوں اور تاجروں کو لاکھوں روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ طوفانی بارش اور ژالہ کے باعث پنیالہ، پہاڑ پور، اور ملحقہ علاقوں میں درخت جڑوں سے اکھڑ گئے،چھتیں اور دیواریں منہدم ہونے اور دیگر مختلف حادثات میں درجنوں افرادکے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، وانڈہ ہیبتی کے قریب موٹر کار سیلابی ریلی میں پھنس گئی جس کے نتیجے میں کار سوار شخص سیلابی ریلے میں بہہ گیا جس کی نعش ریسکیو1122کی ٹیموں نے ریکور کرکے ہسپتال منتقل کردی جبکہ بجلی کا نظام درہم برہم ہونے سے شہر بھر میں رات گئے تک بجلی غائب تھی اور کئی علاقوں میں ایک روز بعد بھی بجلی بحال نہ ہوسکی تھی۔ دریں اثنائملک بھر میں حالیہ طوفانی بارشوں سے دریائے سندھ میں کندیاں کے مقام پر پانی کی صورتحال بلند ہو گئی ہے چشمہ بیراج میں بھی پانی کی آمد میں اضافہ ہو گیا ۔کندیاں کے نزدیک چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 157770 کیوسک ہو گئی جبکہ چشمہ بیراج سے پانی کا اخراج 155420 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے حالیہ بارشوں سے ایک دن میں 20 سے 40 ہزار کیوسک پانی کا اضافہ ہوا ارسا چشمہ بیراج ذرائع کے مطابق بارشوں سے دریا میں پانی کا لیول 640 اعشاریہ 30 فٹ ہو گیا جو کہ چند دن قبل ڈیڈ لیول کے قریب تھا۔کوٹ ادومیں آسما نی بجلی گرنے سے تین افرادجاں بحق ہوگئے ۔دیگرعلاقوں سے بھی حادثات کی اطلاع موصول ہورہی ہیں۔علاوہ ازیںقصور کے علاقے گلبرگ کالونی میں بارش کے باعث خستہ حال مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 6افرادشدیدزخمی ہوگئے۔ریسکیوترجمان نے اے پی پیکوبتایا کہ گزشتہ رات ہونیوالی تیزرفتاربارش کے باعث گلبرگ کالونی میں کمرے میں سوئے ہوئے 6افرادجن میں 60سالہ حسن نظام دین،6سالہ فرحان شہزاد،7سالہ اسداللہ،5سالہ ام رباب،8سالہ حسن خالد اور7سالہ عمیراخالدچھت گرنے کے باعث ملبے تلے دب گئے۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو1122قصورکی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیوہسپتال قصور منتقل کردیا۔