مزید خبریں

بٹ کوائن کی قدر 57فیصد گھٹ گئی

اسلام آباد (کامرس ڈیسک) بٹ کوائن کی قدر میں اس سال اب تک 57 فیصد اور رواں ماہ کے دوران 37 فیصد کی کمی آئی ہے اور دسمبر 2020 کے بعد پہلی بار ویک اینڈ پر 20ہزار ڈالر سے نیچے گر گئی تھی۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کرپٹو کرنسی کی صنعت افراتفری کا شکار ہے کیونکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ کرپٹو کے بڑے سرمایہ کار مسائل کے سبب اپنا پیسہ یکدم نکال سکتے ہیں اور اگر اس مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو بڑی ہلچل مچ سکتی ہے۔قیمتوں میں کمی کے سبب صنعت کے کئی بڑے کھلاڑیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مزید گراوٹ کا بھی اندیشہ غالب ہے کیونکہ دیگر کرپٹو سرمایہ کار کم ہوتے مارجن اور نقصانات کو پورا کرنے کے لیے اپنی ہولڈنگز فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔کرپٹو ہیج فنڈ تھری ایرو کیپیٹل کے بانیوں نے وال ا سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا کہ ہم اثاثوں کی فروخت اور ایک اور فرم کے ذریعے بیل آؤٹ سمیت مختلف آپشنز پر غور کررہے ہیں۔بٹ کوائن پیر کو 20ہزار ڈالر کے دونوں اطراف ٹریڈ کر رہا تھا جبکہ ایک ہزار 75 ڈالر پر موجود نمبر 2 ٹوکن ایتھر ایک ہزار ڈالر کی اپنی علامتی سطح سے نیچے گر گیا تھا۔چھوٹی کریپٹو کرنسیوں کو بڑے ٹوکنز کے مقابلے میں زیادہ نقصان پہنچا ہے کیونکہ سرمایہ کاروں نے بٹ کوائن اور اسٹیبل کوائنز کی تقابلی حفاظت کی کوشش کی ہے جن کی قدر روایتی اثاثوں اور زیادہ تر امریکی ڈالر کے برابر ہے۔کرپٹو مارکیٹ کی مالیت تقریباً 870 ارب ڈالر ہے جس میں بے انتہا کمی آئی ہے کیونکہ نومبر 2021 میں یہ 29کھرب ڈالر کی بلند ترین سطح پر تھی۔حالیہ مہینوں میں اسٹیبل کوائنز کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں بھی کمی آئی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سرمایہ کار مجموعی طور پر اس شعبے سے پیسہ نکال رہے ہیں۔دنیا کے سب سے بڑے اسٹیبل کوائن ٹیتھر مارکیٹ کیپ گر کر تقریباً 68 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو مئی کے اوائل میں 83 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔