مزید خبریں

آئی ایم ایف پروگرام ایک دو روز میں بحال ہوجائے گا،وزیر خزانہ کا دعویٰ

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امید ہے آئی ایم ایف پروگرام ایک دو دن میں بحال ہو جائے گا، عالمی مالیاتی ادارے کو ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے اور 12 لاکھ آمدن پر انکم ٹیکس چھوٹ پر کوئی اعتراض نہیں۔یہ بات انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہماری طرف سے دی گئی 12 لاکھ سالانہ آمدنی پر انکم ٹیکس کی چھوٹ برقرار رہے گی، وزیر اعظم ٹیکس بڑھانے پر ناراض ہوجاتے ہیں، شہباز شریف بار بار ٹیکس کم کرنے پر زور دے رہے ہیں،وزیر اعظم سے کہتا ہوں کہ ٹیکس نہ بڑھاؤں تو آمدن کیسے بڑھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ایک اندازہ ہے کہ پاکستان 80 ٹن سونا سمگل ہوتا ہے، صرف 15 کلو سونا قانونی امپورٹ ہوتا ہے، سونے کی درآمد پر ڈیوٹی کم کر رہے ہیں۔ قبل ازیں ایوانِ بالا کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات و اقتصادی امور کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہواجس میں وفاقی وزیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، سینیٹرز، طلحہ محمود، محسن عزیز، ذیشان خانزادہ، سعدیہ عباسی، انوار الحق کاکڑ، دلاور خان، شوکت ترین ،چیئرمین ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ پاکستان فارماسیوٹیکل ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے وفاقی وزیر خزانہ کو سیلز ٹیکس ریفنڈ کی عدم ادائیگی کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ مفتاح اسماعیل نے ریفنڈ کے معاملات کو جلد سے جلد کو یکسو کرتے ہوئے طے کرنے کی حامی بھری۔ کمیٹی نے فنانس بل 2022-23ء کے حوالے سے کمیٹی کے گزشتہ اجلاسوں میں طے کی گئی بجٹ سفارشات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے انہیں حتمی شکل دی۔ قائمہ کمیٹی کی جانب سے طے کی گئی سفارشات پر مشتمل مفصل رپورٹ سینیٹ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ اجلاس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ غریب عوام کو ریلیف ملے گا اور امیروں پر ٹیکس لگے گا، فارما سیوٹیکل کمپنیز کے ریفنڈ آئندہ 4 روز سے ادا کرنے شروع کردیں گے، اگر 4دنوں میں ریفنڈ کی سلسلہ شروع نہ ہوسکا تو آئندہ 2 ماہ میں پیسے کلیئر کر دیں گے۔ مفتاح اسماعیل نے اجلاس کے دوران انکشاف کیا کہ گزشتہ مالی سال صرف 14 سے 15 کلوگرام سونا قانونی طریقے سے پاکستان آیا جب کہ ہر سال 80 ٹن سونا ملک میں اسمگلنگ سے آرہا ہے، جیولرز ایسے بھی ہیں جن کی روزانہ کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی ہوتی ہے، جب دکاندار سے پوچھا تو کہا روزانہ 4ہزار کی سیلز ہوتی ہے۔ اجلاس کے دوران اراکین کمیٹی اور وزیر خزانہ کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔ کمیٹی ممبران نے وزیر خزانہ سے کہا کہ وہ غریبوں پر ٹیکس عاید کرنے سے اجتناب کریں۔ وزیرخزانہ نے بتایا کہ خالی پلاٹ پر تعمیرات شروع کر دی جائیں تو کوئی ٹیکس نہیں لیں گے،آپ پہلی اینٹ لگا دیں ٹیکس ختم کر دیا جائے گا،قبضہ ملنے اور تعمیرات شروع نہ کرنے پر ٹیکس لاگو ہوگا۔مفتاح اسماعیل نے خالی پلاٹ مخصوص مدت تک رکھنے کی اجازت دینے کی تجویز سے اتفاق کیا اور کہا کہ کمپنیاں سالانہ 30 کروڑ منافع پر 2 فیصد ٹیکس ادا کریں گی۔نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق سینیٹ کمیٹی نے سفارش کی کہ 30 کروڑ پر ٹیکس کے بجائے 30 کروڑ سے زائد آمدن پر ٹیکس عاید کیا جائے اس پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بات تو ٹھیک ہے مگر کیا کریں پیسوں کی بہت ضرورت ہے۔اس پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین بولے کہ بات میں وزن ہے مفتاح صاحب کوئی اور جیب کاٹ لیں۔ مفتاح اسماعیل نے جواب دیا ’بالکل ابھی تو اور بھی جیبیں کاٹنی ہیں۔