مزید خبریں

بجٹ محنت کشوں سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لے گا

کراچی (رپورٹ: قاضی سراج) موجودہ وفاقیبجٹ محنت کشوں سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لے گا‘ بجلی، پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا طوفان آ گیا ہے‘ بجٹ مسترد کرتے ہیں‘ حکومتی اقدامات سے صنعتیں بند اور مہنگائی، بیروزگاری مزید بڑھ رہی ہے‘ بجٹ کے منفی اثرات ہماری ڈوبتی ہوئی معیشت کے لیے ایک اور دھچکا ثابت ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہارجماعت اسلامی شعبہ نشر و اشاعت کی رہنما طیبہ سلیم، نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی، نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے جوائنٹ سیکرٹری امیر روان اور حریم ادب کراچی کی ممبر نزہت ریاض نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’ بحیثیت محنت کش آپ موجودہ بجٹ کو کس طرح دیکھتے ہیں؟‘‘ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ آئی ایم ایف اور سودی معیشت نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے‘ ہمارے سارے وسائل قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتے ہیں‘ ادھار اور قرضوں پر ملک کو چلایا جا رہا ہے‘ ڈالر کی اڑان مستقل اونچی ہے اور روپے کی قدر مستقل گر رہی ہے‘ اسٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی ہے اور سرمایہ داروں کا دیوالیہ نکل چکا ہے‘ پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کے راستے پر ڈالنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم سودی معیشت اور سودی نظام سے نجات حاصل کریں اور سرمایہ دارانہ نظام کے بجائے اسلام کا عادلانہ نظام ملک میں عملی طور پر نافذ کریں تو ملک میں کوئی بھوکا نہیں رہے گا اور پاکستان جلد ایشین ٹائیگر بھی بن جائے گا۔امیر روان نے کہا کہ مزدور وفاقی
بجٹ کو یکسرمسترد کرتے ہیں جہاں عوام پہلے سے 2 وقت کی روٹی کھانے قاصر ہے‘ اس بجٹ کے بعد مزدورکی زندگی اور مشکل ہو گئی ہے‘ مزدور پہلے سے اپنے بچوںکو نہ تو اچھی تعلیم دے سکتا ہے اور نہ ہی علاج معالجہ کراسکتا ہے‘ اب ان کو2 وقت کی روٹی بھی نہیں کھلا سکے گا‘ وفاقی حکومت کے اقدامات سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے بیروزگاری مزید بڑھ جائے گی‘ ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام مزدوروں کو رجسٹرڈ کیا جائے‘ تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا جائے اور تنخواہ کم از کم 40 ہزار روپے تک کی جائے اور روزگارکے مواقع پیدا کیے جائیں۔ طیبہ سلیم نے کہا کہ یہ بجٹ محنت کشوں سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لے گا‘ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے ساری چیزوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچا دی ہیں‘ صنعتی اداروں کو اتنا منافع نہیں ملتا جتنی اشیا کی تیاری میں پیٹرول پر اخراجات آ جاتے ہیں‘ اس طرح صنعتی ادارے اپنے مزدوروں کو نوکری سے نکال رہے ہیں جس سے مزید بے روزگاری بڑھ گئی ہے جس سے چوری ڈکیتی کے واقعات بڑھے ہیں‘ اشرافیہ طبقے کو سرکاری طور پر پیٹرول مفت میں نہ دیا جائے۔ نزہت ریاض نے کہا کہ شیر آیا شیر آیا‘ بچپن میں امی کہانی سناتی تھیں اور ہم شیر کے نام سے ڈر سے جاتے تھے۔ آج پاکستان کو ایسے ہی شیر کا سامنا ہے اور وہ شیر ہے مہنگائی، جو اپنا منہ کھولے عوام کے جسم سے گوشت نوچ نوچ کرکھا رہا ہے‘ اس شیر کو حالیہ بجٹ کے حوالے سے دیکھیں تو اس کی شکل اور خوفناک ہو جاتی ہے‘ بجٹ میں دور تک کوئی ایسی امید نہیں نظر آتی جس سے محنت کش طبقے کو کوئی فائدہ مل سکے‘ پیٹرول کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں‘فوڈ پانڈا بائیکیا، پیزا بوائے جیسی مزدوری کرنے والے محنت کش پیٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے اس روزگار سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ اس بجٹ کے منفی اثرات ہماری ڈوبتی ہوئی معیشت کے لیے ایک اور دھچکا ثابت ہوں گے۔