مزید خبریں

وفاق و سندھ کی نا اہلی سے کراچی کے منصوبے تعطل کاشکار ہیں،حافظ نعیم

کراچی(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وفاقی وصوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سےK-4سرکلر ریلوے سمیت کراچی کے بڑے بڑے منصوبے تعطل کا شکار ہیں،تعلیم اور صحت کی صورتحال بھی ابتر ہے ،کوئی شہر کے لیے آواز بلند کرنے کو تیار نہیں ہے ،ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول اور گھمبیر مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک جاری ہے ،ہم نے اہل کراچی کی بھرپور ترجمانی کی ہے اور کراچی کے عوام کی رائے اب بدل چکی ہے ،جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جو کراچی کے مسائل حل کرسکتی ہے ،جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات میں کسی سے اتحاد نہیں کررہی ،ہم اپنے انتخابی نشان ’’ترازو‘‘ پر ہی انتخاب لڑیں گے ۔ امید ہے کہ 24جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کا ہی میئر منتخب ہوگا ، ہم شہر کی تعمیر و ترقی میں مثالی کردار ادا کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں انگریزی اخبار ات کے رپورٹرز کے ہمراہ نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، انجینئر سلیم اظہر ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزیدکہاکہ بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں اتوار 19 جون کو نیو ایم اے جناح روڈ پر ’’جنرل ورکرزکنونشن ‘‘ کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیں ، کنونشن سے ہی بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی پورے شہر سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، سابق میئر اور ایم کیو ایم کی بلدیہ نے4 سال میں کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھائی، ایک طرف اختیارات اور وسائل نہ ہونے کا رونا روتے رہے اور دوسری طرف ساری مراعات اور سہولیات بھی لیتے رہے، کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے پاس جماعت اسلامی کے سوا کوئی آپشن موجود نہیں ہے، کسی بھی پارٹی میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ کراچی کے حالات بدل سکے۔ انہوں نے کہا کہ شہری اداروں پر سے سندھ حکومت کے تسلط کے خاتمے اور با اختیار شہری حکومت اور میئر کے اختیارات کے لیے جماعت اسلامی نے سندھ اسمبلی پر29 روزہ تاریخی دھرنا دیا جس کے نتیجے میں سندھ حکومت نے ہم سے معاہدہ کیا، وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے دھرنے میں اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ادارہ نور حق میں خود آکر معاہدے کے نکات بیان کیے اور جلد عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی، اس میں میئر کو واٹربورڈ کا چیئرمین بنانا بھی شامل تھا، ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت اس معاہدے اور 140-A کی اصل روح کے مطابق قانون سازی کر کے کراچی کو با اختیار شہری حکومت کا نظا م دے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو کچھ این اے 240 ضمنی انتخابات میں ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ 24 جولائی کو صرف الیکشن والے دن ہی نہیں بلکہ انتخابی مہم کے دوران بھی امن وامان کویقینی بنانے کے اقدامات کریں۔