مزید خبریں

پیٹرول کی بڑھتی قیمت،عوام خود کوآگ لگانے لگے؟

20 دن میں تیسری بار پیٹر ولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ
سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے 30 روپے فی لٹر پیٹرول لیوی اور ٹیکس لگانے کا معاہدہ کیا تھا
پہلے بھی مشکل فیصلے کیے اب بھی کریں گے ، مشکل چند مہینوں کی ہوگی، جلد اس سے نکل جائیں گے،مفتاح اسماعیل
پیٹر ول کی قیمت میں 84 روپے، ڈیزل کی قیمت میں 119 روپے کا اضافہ کیا گیا، عالمی مارکیٹ میںقیمت 120 ڈالر تک پہنچ گئی
20 روز کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کی اتحادیوں پر مبنی مخلوط حکومت نے مسلسل تیسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔ 20 روز کے دوران پیٹرول کی قیمت میں 84 روپے، ڈیزل کی قیمت میں 119 روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا۔وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ فی لیٹر پیٹر ول کی قیمت میں چوبیس روپے 3 پیسے فی لٹر، ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ فی لٹر پیٹرول کی قیمت 233 روپے 89 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت 263 روپے 31 پیسے روپے ہو گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت 29.49 پیسے بڑھ کر 211.43 روپے ہو جائے گی۔وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب پیٹر ولیم مصنوعات کے معاملے میں کوئی نقصان برداشت نہیں کرے گی۔ میں نے کبھی ملکی حالت میں اتنا بگاڑ نہیں دیکھا، جس کی وجہ عمران خان کی نااہلی، کورونا کے بعد ہونے والی عالمی سطح پر مہنگائی ہے، اس دوران پاکستان دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا تھا۔ عمران خان نے مسلم لیگ ن کو دبوچنے کے لیے ایک جال بچھایا پھر آئی ایم ایف سے معاہدے کیے، اب ہم ان ہی معاہدوں پر عمل پیرا ہیں اور انشاء اللہ ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے، سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے 30 روپے فی لٹر پیٹرول لیوی اور ٹیکس لگانے کا معاہدہ کیا تھا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب خان صاحب اقتدار چھوڑ کر گئے تو عالمی مارکیٹ میں پیٹر ول 80 سے 85 ڈالر تھا آج قیمت اضافے کے بعد 120 ڈالر تک پہنچ گئی ہے، اس کے باوجود ہم پیٹر ول سستا فروخت کررہے تھے اور آج بھی دنیا کے اعتبار سے قیمتیں کم ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ہم بھی مجبوری میں سب جاننے کے باوجود بھی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہیں، وزیراعظم نے پیٹرول اسکیم بھی اسی وجہ سے متعارف کروائی جس کے تحت 80 لاکھ افراد کو ماہانہ 2 ہزار روپے دیے جائیں گے جبکہ جون سے مزید 60 لاکھ لوگوں کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ کورونا کے دور میں عالمی مارکیٹ میں پیٹر ول 6 اور 7 ڈالر میں دستیاب تھا مگر ہم نے اْس سے فائدہ نہیں اٹھایا، ہم نے پہلے بھی مشکل فیصلے کیے اور آئندہ بھی کریں گے، یہ مشکل چند مہینوں کی ہوگی مگر امید ہے کہ ہم جلد اس سے نکل جائیں گے، ہم نے ویسے ہی بجٹ میں غریبوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جبکہ امیروں پر نئے ٹیکس لگائے ہیں۔ خیال رہے کہ 2 جون کو مسلم لیگ ن کی حکومت نے پیٹر ولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پیٹر ول کی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہو گئی تھی، ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگئی تھی، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے 31 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 181روپے 94پیسے ہو گئی تھی۔اس سے قبل وفاقی حکومت نے 26 مئی کو ملکی تاریخ میں پہلی بار پیٹر ول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے فی لٹر کا بڑا اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ مشکل فیصلہ تھا کہ ہم عوام پر مزید بوجھ ڈالیں اور بوجھ ڈالیں تو کتنا ڈالیں، میں پہلے سے کہتا آرہاتھا کہ عوام کے اوپر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہے کیونکہ حکومت کو نقصان ہو رہا ہے۔ پیٹر ول،ڈیزل مہنگاہونے سے مہنگائی بہت زیادہ نہیں ہوتی، اس مہینے کے پہلے 15 دنوں میں 55 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، یہ حکومت برداشت نہیں کرسکتی۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اگر کوئی اقدام نہیں کریں گے تو ہم غلط روش پر جاسکتے ہیں، حکومت نے غریب کے تحفظ کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بات بھی ایک مختصر جائزہ لیتے ہیں کہ وفاقی بجٹ 2022-23، کیا مہنگا، کیا سستا ہوا؟اس جواب یہ ہے کہ بجٹ 2022-23، میں گاڑیاں، موبائل، سگریٹ، کھاد ، ائیر ٹکٹ مزید مہنگے، ٹریکٹر، زرعی مشینری، سولر پینل اور خوردنی تیل کے بیج سستے ہوئے۔بجٹ دستاویز کے مطابق 30 ڈالر سے 701 ڈالر تک کے موبائل فون پر 100 روپے سے 16 ہزار روپے کی لیوی عائد کی گئی ہے، 1600 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس دگنا کر دیا گیا ہے جبکہ مقامی سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔اسی طرح بین الاقوامی سفر کے لیے بزنس اور فرسٹ کلاس ائیرٹکٹس پرایکسائز ڈیوٹی 10 ہزارسے بڑھا کر50 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے، نائن فائلر کے لیے ٹیکس کی شرح 100 سے 200 فیصد کرنے اوربینکوں پر ٹیکس 39 سے بڑھا کر 42 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔تاجروں کے لیے 20 ہزار سے زائد کے بجلی کے بلوں پر بھی فکسڈ ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔کسانوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے ٹریکٹر، زرعی مشینری اور خوردنی تیل کے بیج اور سولر پینل کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے، ادویات سازی سمیت دیگر صنعتوں کے لیے 4000 سے زائد خام مال پر بھی ٹیکس میں کمی کر دی گئی ہے۔

شروع شروع میں بزنس کمیونٹی نے وفاقی بجٹ کو بظاہر مثبت قرار دیا تھا لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تفصیلات آئیں گی تو پھر یہ دیکھا جائے گا کہ حکومت نے انڈسٹری اورٹریڈ کی بہتری کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔دوسری جانب معاشی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ٹھوس اقدامات نہیں نظر آئے،اس وقت پاکستان بحران کی کیفیت سے دوچار ہے،فوڈ انفلیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے۔ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال نے لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعہ بجٹ پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر مکمل رائے ابھی مکمل اظہار خیال تو نہیں کرسکتے اور فنانس ایکٹ کے بعد بجٹ پرمکمل جواب دیا جائے گاکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے کہا ہے کہ وفاقی پوسٹ بجٹ یوکرین جنگ،حتمی نہیں اور آئی ایم ایف مذاکرت کے بعد مکمل ہو گا ۔ بی ایم جی کے صدر زبیر موتی ولا ،کراچی چیمبرکے صدر محمد ادریس ،ہارون فارقی ،اے کیو خلیل ،انجم نثار ابرہیم کسمبی سمیت کراچی چیمبرکے عہدیداروں نے بعد از بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا حکومت بہت مشکل معاشی حالات میں ہے اور ان حالات میں اس سے بہتر بجٹ نہیں بنایاجاسکتا ہے عرفان اقبال نے کہا کہ موجودہ حالت میں بجٹ پیش کرنا آسان نہیں تھا، ایف پی سی سی آئی نے بجٹ پر جو تجاویز دیں ان میں بیشتر مانی گئی ہیں،چھوٹے تاجروں پر فکسڈ ٹیکس کی تجویز بھی مان لی گئی، انڈسٹری کے خام مال پر ایڈوانس ٹیکس ایڈجسٹیبل کرنے کی تجویز مان لی گئی ہے، نئے مالی سال میں جی ڈی پی نمو 5 فیصد رکھنا معقول ہے، بجٹ میں ڈی ایل ٹی ایل کی مد میں 40 ارب روپے دینے کی بہتر تجویز ہے، صحت کے لیے 24 ارب روپے رکھے ہیں اس میں زیادہ رقم رکھنی چاہیے تھی، سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 15 فیصد کا اضافے کا فیصلہ درست ہے۔ عرفان اقبال نے کہا کہ نجی شعبے ملازمین کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے آتے ہی نجی شعبے کے ملازمین کی تنخواہ میں اضافے کا کہا تھا،پی ایس ڈی کی مد میں 800 ارب روپے رکھے ہیں، تعلیم کے شعبے کے لیے بھی زائد رقم رکھنی چاہیے تھی ۔صدر کراچی چیمبر محمد ادریس نے کراچی چیمبر میںپوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ سولر پر ڈیوٹی ختم کرنے کی سفارش ماننے پر حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، چند ماہ کی حکومت نے اچھا بجٹ دیا ہے، تفصیلی جائزہ لینا ہوگا۔ لیکن اشارے مثبت مل رہے ہیں ْْْْْْْْْْْْْْْْْْْاے ڈی آر سی کا قیام دیرینہ مطالبہ تھا جسے2 مہینوں میں سمجھ کرحکومت نے مان لیا،آئی ٹی کے لیے مختص رقم کم ہیں اسے 500 ارب روپے تک بڑھائیں، اے او پی کی تجویز 8 لاکھ کی تھی اس پر بات کریں گے، اے ڈی آر سی بہت اچھا فیصلہ ہے، اعتماد دے گا،جتنا مشکل سمجھا جارہا تھا اتنا مشکل نہیں ہے بجٹ نہیں ہے، الیکٹرک گاڑیاں آنی چائیں۔بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ انرجی سیکٹر بجلی گیس مہنگی کردی شرح سود بڑھائی ڈالر بھی مہنگا ہوگیا اس لیے بجٹ سے پہلے کام کیا ہے،تنازعات کے حل کے لیے 2 افراد ٹیکس دینے والوں کے نمائندے ہوں گے ،زراعت کو کب بڑھائیں گے، زراعت کی ماڈرنزائش کرنا اچھا قدم ہے، قابل لوگوں کو ساتھ لائیں، جاگیرداروں پر نہ چھوڑاجائے، صحت کے لیے جو پیسہ رکھا ہے وہ کم ہے، صنعتی خام مال کے ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ اچھا ہے،بینکوں کے نفع پر ٹیکس بڑھانے کا بہترفیصلہ ہے،کیپٹل گین ٹیکس کا انتظام کیا ہوگا اس سے کرپشن کا دروازہ تو نہیں کھلے گااس کا حکومت کو جائزہ لینا ہوگا، تعلیم کے لیے، آئی شعبے کے لیے کم فنڈ رکھے گئے ہیں، اس پر نظر ثانی کریں۔یونائٹیڈ بزنس گروپ کے صدر زبیرطفیل نے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ بظاہر تو بجٹ بہتر ہے لیکن ابھی بہت سی باتیں سامنے آنا ضروری ہیں،حکومت نے ،چھوٹے تاجروں کوفکسڈ ٹیکس میں رکھ کر بہتر قددم اٹھایا ہے،بجٹ میں ڈی ایل ٹی ایل کی مد میں 40 ارب روپے دینے کی تجویزدرست ہے۔سیڈ ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد علی ملک نے کہا کہ ایکسپورٹ35ارب ڈالر مقرر کرنا خوش آئند ہے لیکن اگر اسے ہدف کو حاصل کرنا ہے تو زرعی سیکٹر پر توجہ دے کر فصل بڑھانا ہوگی،سیڈز پر سیلز ٹیکس کاخاتمہ بہتر قدم ہے۔ سابق صدور کے سی سی آئی ہارون فاروقی، انجم نثار نے کہا کہ سارا پاکستان سوچ رہا تھا کہ سخت بجٹ ہوگا مگر ایسا نہیں ہے ،ایف بی آر کے ٹیکس وصولی بڑھائی ہے،350 آئٹمز پر کسٹم ڈیوٹی کم ہوگی،گاڑیوں پر سو فیصد ٹیکس بڑھا دیا ہے،مقامی گاڑیوں کے تحفظ دینے کے لیے درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھا یاہے،فکسڈ ٹیکس دکانداروں پر لگایا ہے۔ بجلی کے بل میں 100 روپے لگ رہے ہیں،پراپرٹی کے اوپر 5 فیصد رینٹ 1 فیصد ٹیکس لگائیں گے ،بینکوں پر ٹیکس بالکل ٹھیک کیا ہے یو بی جی خیبرپختونخواہ کے رہنما معروف بزنس لیڈرحاجی افضل نے کہا کہ چھوٹے تاجروں کی مرکزی تنظیم کا حکومت نے دیرینہ مطالبہ تھا کہ چھوٹے تاجر کو فکس ٹیکس کے نظام میں شامل کیاجائے اورحکومت نے چھوٹے تاجروں کو فکسڈ ٹیکس کے نظام میں شامل کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے،میں پاکستان بھر کے چھوٹے تاجروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔اپٹما کے آصف انعام نے کہا کہ غلطی کسی اور کی اور بھگتنا ہمیں پڑ رہا ہے، لگتا نہیں کہ8ماہ میں کموڈٹی قیمتیں کم ہوسکیں گی۔ فارما سیکٹر نے بجٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔،فارما سیکٹر کے ایک ممبر ارشد علی نے کہا کہ فارماسیوٹیکل کے خام مال پر سیلز ٹیکس میں چھوٹ کی اجازت دی جاتی مگر حکومت نے ایسا نہ کیا اس طرح تو ادویات کی قیمتیں بڑھیں گی۔
آئی ٹی سے متعلق مسائل کے ساتھ ساتھ اس کی صلاحیت اور وزیر اعظم کی جانب سے آئی ٹی سیکٹر کے لیے تین سالوں میں 15 بلین امریکی ڈالرتک کی برآمدی ہدف پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا تھا۔ آئی ٹی سیکٹر سے وابستہ تاجروں کو درپیش تمام مسائل کو حل کیا گیا ہے۔ اس شعبے کو فروغ دینے کے لیے۔ مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت ایسا ماحول بنائے گی جس میں بیرون ملک پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کو پاکستان میں آرام سے دفاتر کھولنے کی ترغیب دی جا سکے۔انھوں نے کہا کہ اس مرتبہ کراچی سمیت ملک بھر کے چیمبرز کی تجاویز کو تسلیم کیا گیا ہے ۔حکومت نے مزدوروں کی کم ازکم اجرت کے بارے میں اعلان کیوں نہیں کیا اس بارے میں حکومت کو ہی معلوم ہوگا لیکن تاجر اور صنعتکاروں کو عوام کی مشکل کا ادراک ہے اور وہ ان کی تنخواہوں میں ضرورت کے مطابق اضافہ کریں گے۔