مزید خبریں

کابل:گوردوارے میں دھماکے ،3 ہلاک،درجنوں زخمی ،30 سے زائد افراد یرغمال ،پاکستان کی مذمت

کابل،اسلام آباد(مانیٹرنگ ،خبر ایجنسیاں) گوردوارے میں دھماکے‘ 3 ہلاک‘درجنوں زخمی، 30 سے زائد افراد یرغمال‘پاکستان کی مذ مت۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گوردوارے میں کئی دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 3افراد ہلاک اور13 سے زائد زخمی ہوگئے،ہلاک ہونے والوں ایک سکھ یاتری،حملہ آور اور طالبان محافظ شامل ہے ۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتہ کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے گوردوارے میں زور دار دھماکا ہوا ہے، دھماکا اس وقت ہوا جب وہاں 30 سے زائد سکھ یاتری موجود تھے۔ دھماکے کے بعد درجن بھر مسلح افراد نے گوردوارے میں داخل ہوکر 30 سے زائد افراد کو یرغمال بنالیا۔گردوارے کے ایک دروازے سے 3 سکھ یاتری کسی طرح نکلنے میں کامیاب ہوگئے جن میں سے دو زخمی ہیں۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ دھماکے میں گردوارے کی حفاظت پر مامور طالبان محافظ جاں بحق ہوگیا اور ایک سکھ یاتری کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔حملے کی اطلاع ملنے پر طالبان اہلکار گردوارے  پہنچ گئے اور محاصرہ کرلیا جس کے بعد کئی دھماکوں کی آوازیں سنائیں دیں۔ بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والا سکھ یاتری 60 سالہ سویندر سنگھ ہے جس کا خاندان دہلی میں آباد ہے تاہم وہ خود غزنی میں مقیم ہے جبکہ طالبان محافظ کی شناخت احمد کے نام سے ہوئی ہے۔ طالبان اہلکارنے گوردوارے کو محاصرے میں لیا ہوا ہے۔تاحال کسی گروپ نے حملے کہ ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ طالبان نے گوردوارے میں دھماکے اور حملے کی تصدیق کی ہے تاہم ہلاکتوں سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔بی بی سی کے مطابق کابل کے مقامی وقت کے مطابق دھماکوں اور فائرنگ کا سلسلہ صبح چھ بجے شروع ہوا اور تقریباً دس بجے تک صورتحال کشیدہ رہی اور فائرنگ ہوتی رہی۔ میڈیا نمائندوںکا کہنا ہے کہ پولیس ذرائع اور مقامی افراد سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق گوردوارے میں کل آٹھ دھماکے ہوئے ہیں۔بی بی سی نمائندے کا کہنا ہے کہ جس مقام کو نشانہ بنایا گیا وہ دراصل ایک کمپاؤنڈ ہے جس میں 20 سے 25 سکھ خاندانوں کی رہائش اور عبادت گاہ ہے۔تاہم انھیں سکھ برادری نے بتایا کہ عبادت والی جگہ پر دھماکے کے وقت سات سے آٹھ افراد موجود تھے۔نامہ نگار کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے خودکش حملے کی کوشش کی لیکن گرودوارے کے باہر موجود موجود سکیورٹی گارڈز نے انھیں روکا اور بارود سے بھری گاڑی گورودوارے کے دروازے کے پاس ہی پھٹ گئی۔حملہ آوروں کی کل تعداد نہیں بتائی گئی۔نامہ نگار کا کہنا ہے کہ دھماکے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی تاہم اس گوردوارے کے اندر تقریباً 30 افراد موجود تھے۔انھوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ ان میں سے کتنے زندہ ہیں یا کتنے مر گئے ہیں۔گرنام سنگھ نے مزید کہا کہ طالبان ہمیں اندر جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔یہ عمارت دارالحکومت میں سکھوں کا آخری گرودوارہ ہے اور سکھ برادری کے رہنماؤں نے حال ہی میں اندازہ لگایا ہے کہ مسلمان اکثریتی افغانستان میں اب صرف 140 سکھ رہ گئے ہیں جو کہ پہلے سنہ 1970 کی دہائی میں 100,000 ہوا کرتے تھے۔دوسری جانبپاکستان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گردوارے پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں عبادت گاہوں پر حالیہ حملوں کے سلسلے پر شدید تشویش ہے، مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے والی یہ کاررائیاں نفرت انگیز ہیں،دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کابل میں سکھوں کے گوردوارے پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ املاک کو نقصان پہنچا،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں عبادت گاہوں پر دہشت گردانہ حملوں کے حالیہ سلسلے پر شدید تشویش ہے۔گزشتہ روز دہشت گردوں نے قندوز میں امام صاحب مسجد کو نشانہ بنایا،جس میں متعدد نمازی شہید اور زخمی ہوئے،مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے والی دہشت گردی کی یہ کارروائیاں سراسر نفرت انگیز ہیں۔پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کا اعادہ کرتا ہے،ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور دہشت گردی کی لعنت سے لڑنے اور اپنے تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے افغان حکام کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔جبکہایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیا نے بھی ہندو اور سکھ برادریوں کے خلاف حملے کی مذمت کی کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ملک میں اقلیتی گروہوں کے خلاف بڑھتے ہوئے سنگین حملوں کے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’بطور حکمران افغان طالبان اقلیتی برادریوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔مذمتی بیان میں کہا گیا کہ افغان طالبان کو ان حملوں کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیے جو کہ بین الاقوامی قوانین اور معیارات کے مطابق ہونی چاہیے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان ہندو اور سکھ برادری ملک کے سب سے چھوٹے اقلیتی گروہ ہیں جن میں سے اکثر ظلم و ستم کے خوف سے افغانستان چھوڑ چکے ہیں۔قبل ازیںافغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاہے پاکستان اورکالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)کے درمیان کابل میں دو دن قبل مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں،ممکن ہے پاکستان اورکالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ جائیں،مذاکرات ناکام ہوئے تو کسی کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے ۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ پاکستان اور ٹی ٹی پی میں دو دن قبل مذاکرات مکمل ہوئے ہیں، ہوسکتا ہے کہ اس بار مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ جائیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی میں مذاکرات کیلیے ہمارا کردار ثالث کا ہے، مذاکرات ناکام ہوئے تو کسی کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ترجمان افغان طالبان کا مزیدکہنا تھا کہ پاکستانی طالبان غیرمعینہ مدت تک طویل جنگ بندی کا اعلان کرچکے ہیں، جنگ بندی سے حملوں کا سلسلہ رکا رہے۔