مزید خبریں

سکھر، مختلف علاقوں میں پانی کی قلت شدت اختیار کر گئی

سکھر (نمائندہ جسارت) نیو پنڈ بروہی محلہ سمیت سکھر شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت شدت اختیار کر گئی، گزشتہ ایک ماہ سے پانی فراہم نہیں کیا جا رہا ، لوگ دور دراز سے پانی لانے پر مجبور ہیں ادھرایک بیان میں سکھر چیمبر آف کامرس کے صدر عامر علی خان غوری و دیگر اراکین نے سکھر اور اس کے گردنواح کے علاقوں میں پانی کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کی کمی روز بروز بڑھتی جارہی ہے جو کہ سندھ کی معیشت کے لیے بے حد خطرناک ہے پانی کی قلت سے کپاس ، چاول،گندم، گنا، آم، زیتون اور کھجور کے باغات کو نقصان ہوسکتا ہے بڑھتی ہوئی پانی کی کمی کے معیشت کے لیے انتہائی خراب اثرات مرتب ہوںگے کیونکہ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ سندھ کی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے۔ ایوان کے صدر عامر علی خان غوری و دیگر اراکین کا مزید کہنا تھا کہ دریائی پانی میں کمی کے حوالے سے مختلف سائنسی حلقوں حکومتی ادراروں میں اور حکومتی پانی کے وسائل سے منسلک سائنسی تحقیقاتی ماہرین نے گزشتہ سال 2018-19ء سے ہی حکومت کو واضح طور پر آگاہی دیتے ہوئے عندیہ دے دیا تھا کہ 2022 ء سے 2025ء تک کے درمیان دریائی پانی میں کمی پیدا ہوسکتی ہے لیکن اس کے باوجود اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے نہ ہی کوئی ایسے اقدامات اٹھائے گئے کہ جن سے پانی کی بچت کی طرف توجہ مرکوز کی جائے حکومتی لاپرواہی کی وجہ سے آج بڑے پیمانے پر ہماری فصلوں،کاشتکاروں کو اور زراعت سے منسلک معیشت پر خطرے کے بادل منڈلارہے ہیں ۔سکھر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہے کہ اس سنگین صورتحال پر قابو پانے اور آئندہ اس سے بچنے کے لئے کوئی احسن و عملی اقدامات کیے جائیں تاکے آنے والے وقتوں میں اس طرح کی پانی کی کمی سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر حکومت کی جانب سے مختلف بڑے شہروں میں سیمینارز اور کانفرنسز تو منعقد کی گئیں لیکن عملی طور پر کوئی اقدامات نظر نہیں آئے سندھ حکومت و وفاقی حکومت سائنسی و زراعتی ماہرین کی مدد لے اور اس کے متعلق ٹھوس عملی اقدامات کریں۔