مزید خبریں

پاکستان میں پا نچ لاکھ تک آئی ٹی پروفیشنلز کی کمی

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی شبیر منشاء نے اپنی دیرینہ تشویش کا اظہار کیا ہے کہ 65 فیصد نوجوان توانا اور متحرک آبادی کے باوجود پاکستان ابھی تک ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیت سے جزوی طور پر بھی فائدہ نہیں اٹھا سکا ہے جس میں ٹیکنالوجی انڈسٹریز اور خاص طور پر آئی ٹی اور آئی پر مبنی خدمات (ITeS) کے شعبہ جات شامل ہیں۔ تاہم پاکستان سبکدوش ہونے والے مالی سال 2021-22 میں آئی ٹی برآمدات میں 3 بلین ڈالر کی نفسیاتی حد کو عبور کر لے گا۔ شبیر منشاء نے مزید کہا کہ پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کے فیڈبیک کی بنیاد پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میںپا نچ لاکھ تک آئی ٹی پروفیشنلز کی کمی ہے چونکہ ہماری آئی ٹی برآمدات اور ملکی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی کوششوں اور سر گرمیوں کا بڑے پیمانے پر آغاز ہو چکا ہے۔ لیکن پاکستانی یونیورسٹیوں سے آئی ٹی اور کمپیوٹر سائنس سے فارغ التحصیل افراد یونیورسٹیوں میں عملی تربیت کی کمی کی وجہ سے آسانی سے اچھی ملازمت پا نے کے قابل نہیں ہو تے اور انہیں زیادہ تر بین الاقوامی طور پر تسلیم کردہ پرفیشنل سرٹیفیکیشن کی ضرورت پیش آتی ہے تا کہ وہ آئی ٹی کی فیلڈ میں اچھی ملازمتیں حاصل کر سکیں۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی نے ٹیکنا لوجی کمپنیوں کے قیام میں سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی (STZA) کے اقدامات کا بھی خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ STZA کو جلد ہی کراچی کے لیے ٹیکنالوجی زون کے قیام کا اعلان کرنا چاہیے۔ عامر ہاشمی، چیئرمین STZA، نے کاروباری برادری کو آگاہ کیا کہ ان کا ادارہ صنعت-حکومت-اکیڈمیا کے ٹرپل ہیلکس ماڈل پر کام کر رہا ہے۔