مزید خبریں

کراچی : ضمنی الیکشن میں ہنگامہ آرائی پر 258 گرفتار،مصطفیٰ کمال کو نوٹس ،ووٹوں کی دوبارہ گنتی نہیں ہوگی،ٹی ایل پی کی درخواست مسترد

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پولیس نے کراچی کے حلقہ این اے 240 میں ضمنی انتخاب کی پولنگ کے دوران ہنگامہ آرائی میں ملوث 258 افراد گرفتار کرکے مقدمات درج کرلیے ہیں، جن میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، الیکشن کمیشن نے ضمنی الیکشن کے دوران پولنگ اسٹیشن نمبر 165 پر حملہ کرنے کے سلسلے میں پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کو نوٹس جاری کردیا۔ حلقہ این اے 240 کے ریٹرننگ افسر نے تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان کراچی پولیس نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز کورنگی میں این اے 240 میں ضمنی الیکشن کے دوران ہنگامہ آرائی میں ملوث شر پسند عناصر کی گرفتاری عمل میں لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ این اے 240 کے2 تھانوں لانڈھی اور کورنگی میں ہنگامہ آرائی اور فائرنگ کے 4 مقدمات جن میں 2 الیکشن کمیشن (بشمول دہشتگردی کی دفعات) اور 2 مقدمات ذریعہ سرکار دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیے گئے۔ترجمان کراچی پولیس نے بتایاکہ لانڈھی 6 میں فائرنگ اور کشیدگی کے واقعے کے بعد رینجرز نے سرچ آپریشن کیا اور 2 سکیورٹی گارڈز کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زیرحراست افراد سے اسلحہ برآمد ہوا ہے اور ان کا تعلق مذہبی جماعت سے ہے کشیدگی اور ہنگامہ آئی میں ملوث 258 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا، حراست میں لیے گئے سیکورٹی گارڈز کو جو موقع پر موجود تھے سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے شناخت کیا گیا ہے۔ لانڈھی تھانے میں پریزائیڈنگ افسر کی مدعیت میں دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔درج کی گئی ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایک سیاسی جماعت کے 400 سے 500 افراد پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوئے، جنہوں نے عملے کو زد و کوب کیا۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ان افراد نے الیکشن کے سامان کو نقصان پہنچایا، بیلٹ باکسز کو نقصان پہنچایا جس پر پولیس فوری حرکت میں آئی۔ دوسرا مقدمہ تھانہ کورنگی میں پولیس افسر کی مدعیت میں درج کیا گیا، اس مقدمے میں ہنگامہ آرائی کی دفعہ شامل کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق اسکول میں قائم پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈنڈا اٹھائے 20 سے 25 افراد موجود تھے۔ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے کارروائی کر کے 5 افراد کو پکڑا جن کے پاس سے ڈنڈے برآمد کیے، ڈنڈے اٹھائے ان افراد نے امن و امان کی صورتِ حال خراب کرنے کی کوشش کی۔ایف آئی آر کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈنڈا برداروں نے عملے کو زد و کوب کیا۔ ترجمان کراچی پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کی شناخت اور گرفتاری کا عمل جاری ہے۔علاوہ ازیں این اے 240 کے ضمنی الیکشن میں بیلٹ پیپر چوری کیے جانے کی وڈیو سامنے آگئی۔ بیلٹ پیپر چوری کیے جانے کی وڈیو جناح اسکول 36-Bزمان آباد کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کا کارکن بیلٹ پیپر کا بنڈل چوری کرکے کھڑکی پر کھڑے دوسرے شخص کو دیتا ہے جس کے بعد کھڑکی پر موجود شخص وہ بنڈل وہاں سے آگے لے جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بیلٹ پیپر چوری ہونے کے بعد ایس پی لانڈھی سلیم شاہ اور ایس ایچ او موقع پر پہنچے جبکہ ٹی ایل پی کے کارکنوں نے اس موقع پر احتجاج کیا۔ایس پی لانڈھی سلیم شاہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ پولنگ اسٹیشن کے پریزائیڈنگ افسر کو تبدیل کر دیا گیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ ادھر پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں باہر سے لائی گئی جماعتوں کو مسلط کرنے کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں تحریک انصاف اور اب دہشتگرد ٹی ایل پی کو مسلط کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ٹی ایل پی پر سے پابندی ہٹا کر اسکو دہشتگردی کرنے کا کھلا لائسنس دے دیا گیا ہے۔ پاکستان کے معاشی انجن کراچی کو دہشتگردی کی آگ میں جھونکنے کی سازش ہورہی ہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ پی ایس پی کو ملے 13 ہزار سے زاید ووٹوں کا ڈیٹا شناختی کارڈز کے نمبروں اور ووٹ ڈالنے کے وقت کیساتھ جاری کردیا۔یہ کسی کا منصوبہ ہے کہ کراچی کی کسی جماعت کو اس شہر کا مینڈیٹ نہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مرکزی کیمپ پر فائرنگ کی گئی۔ ہمارے کئی لوگوں کو گولیاں لگیں، مجھ سمیت 10 کارکنان زخمی ہیں جن میں سے افتخار عالم، زیشان، جنید عاقلین کی حالت تشویشناک ہے، چیئرمین مصطفی کمال کے مطابق فائرنگ کے دوران گولی میری ٹانگ میں گھٹنے سے اوپر گولی لگی، گولی کہیں ٹکرانے کے بعد میری ٹانگ میں آکر لگی تھی۔ انہوںنے کہا کہ گولی آدھی باہر ہی تھی جسے میں نے ہاتھ سے خود نکال لیا تھا۔مزید برآں جمعہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئیتحریک لبیک پاکستان کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی علامہ قاسم فخری نے کہا ہے کہ این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے نتائج کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے،ہمارا مطالبہ ہے کہ حلقے میں دوبارہ ضمنی انتخاب کرایا جائے۔ اگر ہم پر مظالم کا سلسلہ بند نہ ہوا اور گرفتار کارکنان کو رہا نہ کیا گیا تو سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے این اے 240 کے ضمنی الیکشن میں دھاندلی کی گئی ہے۔ٹی ایل پی کامیاب ہوچکی تھی، نتیجہ تبدیل کیا گیا۔ الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کرانے میں ناکام ہوگیا۔ جو الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کرانے میں ناکام ہوگیاوہ شفاف بلدیاتی انتخابات کیسے کرائے گا؟۔ اگر دھاندلی اور مرضی کے امیدواروں کو کامیاب کرانا ہے تو پھر ملک میں جمہوری نظام کی کیا ضرورت ہے؟۔انہوں نے الزام لگایا کہ ہمارے بلدیاتی انتخابات کے امیدواروں کو اغوا اور گرفتار کیا جارہا ہے، حکومت کو خوف ہے کہیں ٹی ایل پی بلدیاتی انتخابات میں سندھ بھر میں کامیاب نہ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 122 بلدیاتی امیدواروں کو لاپتا کردیا گیا یے ان کو فوری بازیاب کرایا جائے۔ہم تمام حلقوں پر الیکشن لڑیں گے۔