مزید خبریں

تین بڑی جماعتوں نے عوام کو باندھ کر آئی ایم ایف کے سامنے پھینک دیا،سراج الحق

لاہور( نمائندہ جسارت )امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سوات میں عوامی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے ملک کو درپیش مسائل کا ذمہ دار فرسودہ نظام اور اس کے رکھوالوں کو قرار دیا ہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جاگیرداروں، وڈیروںاور کرپٹ سرمایہ داروں کو مسترد کریں اور اہل اور ایمان دار قیادت کو آگے لائیں تاکہ پاکستان حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بن سکے۔ انھوں نے ملک کو درپیش معاشی اور دیگر چیلنجز پر گفت و شنید اور آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے جماعت اسلامی کے مرکزی قائدین کا اجلاس بھی اسلام آباد میں 23جون کو طلب کیا ہے۔ عوامی جرگہ سے قبل انھوں نے سوات ہی میں شمولیتی تقریب سے خطاب کیا جس میں علاقے کی معروف سماجی شخصیت ڈاکٹر سید شوکت علی نے اپنے ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم اور امیر ضلع سوات حمیدالحق بھی اس موقع پر موجود تھے۔ عوامی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کاکہنا تھا کہ جماعت اسلامی 25جون کو تین روزہ عظیم الشان ٹرین مارچ کا انعقادکرے گی جس کا مقصد حکمرانوں کی غریب دشمن پالیسیوں اور سودی معیشت کے خلاف پرامن احتجاج ہے۔ انھوں نے کہا کہ تین بڑی جماعتوں نے عوام کے ہاتھ پائوں باندھ کر انھیں آئی ایم ایف کے سامنے پھینک دیا ہے۔ پی ڈی ایم اور پی پی کی اتحادی حکومت پی ٹی آئی کی پالیسیوں کا ہی تسلسل ہے۔ یہ کوئی مبالغہ نہیں کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام کے لیے سانس لینا دشوار ہو گیا ہے۔ غریب روٹی کے نوالے کے لیے ترس رہا ہے جب کہ حکمران اسلام آباد کے ائرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھے تماشا دیکھ رہے ہیں۔ حکمرانوں نے یہ وطیرہ بنا لیا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضے لو، اپنی جیبیں بھرو اور سود سمیت قرضوں کی ادائیگی کے لیے عوام کا خون نچوڑو۔ گزشتہ 75برس سے یہی کھیل جاری ہے۔ آئی ایم ایف سے اب تک 22دفعہ قرضے لیے گئے اور ہر موقع پر حکمرانوں کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ ملک کی معیشت کو پٹڑی پر ڈالنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے پاس جانا ضروری ہے، مگر قوم دیکھ رہی ہے کہ ہر دفعہ قرض لینے کے بعد قومی معیشت مزید تباہی سے دوچار ہوئی۔ پی ٹی آئی تبدیلی اور ریاست مدینہ کا نام لے کر اقتدار میں آئی، مگر قوم کے ساڑھے 3سال برباد کیے۔ پی ٹی آئی کو رخصت کرنے والے یہ دعوے کر رہے تھے کہ وہ ملک کو ٹھیک کر دیں گے مگر اب حال سب کے سامنے ہے۔ ملک کے طول و عرض میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، پٹرول کی فی لٹر قیمت 234روپے، بجلی کی قیمت میں 9روپے فی یونٹ اور گیس کی قیمت 45فیصد تک بڑھا دی گئی۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی اور آئین پاکستان کا مذاق اڑاتے ہوئے حکومت نے بجٹ میں سودی نظام کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اقدامات متعارف کرائے۔ جماعت اسلامی اس ظلم اور ناانصافی پر خاموش نہیں رہے گی۔ حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں، عوام کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑیں گے۔ امیر جماعت نے کہا کہ مسائل کے ذمہ دار بیرونی نہیں ہمارے اپنے ہی پالے ہوئے آستین کے سانپ ہیں۔ باہر والے ان حکمرانوں کو نہیں کہتے کہ کرپشن کریں اوراپنی جائیدادیں بنائیں۔ظلم کی انتہا ہو چکی کہ غریب کے پاس دووقت کی روٹی کے لیے وسائل دستیاب نہیں جب کہ ہمارے حکمرانوں کے اثاثوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کیا یہ جائز ہے کہ ایک آدمی سرکاری منصب پر بیٹھ کر تجارت کرے۔ یہ حکمران جن کے اثاثے بڑھ رہے ہیں بتائیں کہ سرکاری منصب کو ذاتی کاروبار کے لیے کس قانون اور اخلاق کے تحت استعمال کر رہے ہیں۔ انھوںنے کہا کہ دو فیصد اشرافیہ چہرے، پارٹیاں اور جھنڈے بدل بدل کر عوام کی گردنوںپر سوار ہیں۔ ان لوگوں کو گھر بھیجے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ فرسودہ نظام سے جان چھڑا کر اسلامی نظام متعارف کرانا ہو گا۔ سودی معیشت اللہ اور اس کے رسولؐ کے ساتھ جنگ ہے۔ جماعت اسلامی ملک کو اسلامی معیشت کا ماڈل دینا چاہتی ہے، قوم اب ہمارا ساتھ دے۔