مزید خبریں

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ عوام کو کچل دے گا، ایف پی سی سی آئی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) قائمقام صدر ایف پی سی سی آئی شبیر حسن منشا ء نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ پر اپنے گہرے تخفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں 24.03 روپے فی لیٹر کا اضافہ عوام کو کچل دے گا اور ڈیزل کی قیمت میں 59.16 رو پے فی لیٹر کا اضافہ گڈز ٹرانسپو رٹ کے اخراجات کوناقابل برداشت بنا دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اشیائے ضرورت اوراشیائے خورونوش کی قیمتوں میں موجود مہنگا ئی میں اور مزید تیزی سے اضافہ کرے گا۔قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹ میں ایک بڑا بحران جنم لے رہا ہے کیونکہ گڈز ٹرانسپورٹرز کے پاس ڈیزل کی قیمت میں 83 فیصد اضافہ برداشت کرنے کا کوئی قابل عمل حل موجود نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تیزی کے ساتھ معاملے کی سنگینی کو سمجھیں۔ شبیر حسن منشا ء نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ حکومت پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کو دوبارہ نافذ کرنے کی تجویز پر بھی غور کر رہی ہے اور تاجر برادری غیر یقینی کی شکار ہے کہ یہ غیر متوقع، جارحانہ اور کاروبار مخالف قیمتوں میں اضافہ آخر کہاں پر جا کر رکے گا۔شبیر حسن منشاء نے اس بات پر زور دیا کہ پیٹرولیم کی قیمتوں کا حقیقی اثر 4 سے 8 ہفتوں میں افراط زر کے اشاریوں پر نظر آئے گا اور حکومت کو فوری طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے ایک حفاظتی طریقہ کار وضع کرنا چاہیے،کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر سلمان اسلم نے حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 24 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 56 روپے اضافے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا ، سلمان اسلم نے کہا کہ توانائی کی قیمتیں مزدور طبقے پر پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ، بجلی اور گیس کے بڑھتے بل اور اشیاء خوردونوش میں اضافہ، مہنگائی کے طوفان سے مالی بوجھ پڑرہا ہے۔ صدر کاٹی نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں اگر اگلے تین ماہ تک توانائی کی قیمتیں اسی طرح بڑھتی رہیں تو اس کے نتائج نہ صرف کم اور متوسط آمدنی والے طبقے بلکہ کاروباری طبقے کے لیے بھی سنگین ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی قیمت سے سامان کی نقل و حمل کی لاگت میں بھی اضافہ ہو جائے گا، مال بردار بحری جہازوں کے بڑھتے اخراجات اور فریٹ کمپنیوں کی جانب سے لاگت میں ریکارڈ اضافہ برداشت کرنے کی انڈسٹری متحمل نہیں۔ سلمان اسلم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قابل تجدید توانائی کے وسائل اور منصوبوں کو فوری طور پر شروع کرے کیونکہ ان کی تکمیل کے لیے طویل وقت درکار ہے۔