مزید خبریں

ایون فیلڈ ریفرنس: مریم اور صفدر کے وکیل کے دلائل مکمل نہ ہوسکے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیلوں میں ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن(ر) صفدر کے وکیل کے دلائل مکمل نہ ہوسکے، عدالت نے سماعت 23 جون تک ملتوی کردی۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ کے سامنے سماعت پر مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی جانب سے امجد پرویز اور نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر عثمان غنی چیمہ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی پیش ہوئے۔ مریم کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ ضمنی ریفرنس میں نیب کا موقف عبوری ریفرنس سے مختلف تھا، ضمنی ریفرنس دائر ہونے کے بعد دوبارہ فرد جرم بھی عاید نہیں کی گئی۔ ریفرنس سے لیکر چارج فریم تک تفتیش کو مس لیڈ کیا گیا، مریم نواز کو صرف زبانی باتوں پر شامل تفتیش کیا گیا جبکہ ریفرنس میں صرف کردار کشی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے 4 سے 5 ماہ کے دورانیے کی وجہ سے میں عدالت کے سامنے کھڑا ہوں۔ اس ٹرسٹ ڈیڈ پر مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدر، وقار احمد اور جرمی فری مین کے دستخط ہیں۔ نیب نے 2 لوگوں کو شامل تفتیش کیا مگر جرمی فری مین کو شامل تفتیش نہیں کیا۔ عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ کو کس مقصد کیلیے بنایا گیا، حسین نواز کی 2 بیویاں ہیں کل اگر کچھ ہوجاتا ہے تو مسائل نہ ہوں مگر جب تک وہ زندہ ہیں حسین نواز ہی مالک ہونگے۔ میاں نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے بچے خودمختار ہیں۔ بہت ساری کمپنیوں اور دیگر معاملات میں نواز شریف کا کہیں نام نہیں۔ نیب کے مطابق وقوعہ 1993ء کا ہے، مریم نواز کی ٹرسٹ ڈیڈ 2006ء کی ہے۔ 1993ء میں ہوئے جرم میں اعانت 2006ء میں کیسے کی جا سکتی ہے؟ مریم نواز کبھی پبلک آفس ہولڈر رہی ہی نہیں۔ فیئر ٹرائل جیسی چیزیں انسان نے تہذیب سے سیکھی ہیں۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ کے دلائل جاری تھے اور عدالت نے سماعت23 جون تک کیلیے ملتوی کردی۔