مزید خبریں

مہنگائی سے خانہ جنگی کا خدشہ اور عوام جرائم کی طرف مائل ہوں گے

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) ملکی معیشت کا 70 برس میں ایسا بحران کبھی نہیں دیکھا ہے جو آج نظر آرہا ہے ، شریف حکومت نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں،شریف حکومت نے جو مہنگائی کا نیا طوفان تخلیق کیا ہے اس سے عوام کو اپنے بچوں کو پالنا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہو گیا ہے۔ 5 فیصد کرپٹ مافیا95 فیصد عوام کا خون نچوڑنے میں لگا ہے۔ حکومت عوام کو خانہ جنگی کی طرف لے جارہی ہے عوام مہنگائی کے سبب جرائم کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں، قوتِ خرید کم ہونے سے معیار زندگی پر فرق پڑا ہے۔ غریب غریب تر ہو رہا ہے۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے اور بیرونی قرضوں کے دباؤ کی وجہ سے بجلی کے بل بھی دوگنا ہو چکے ہیں۔پاکستان کی 22کروڑ عوام کے لیے صحت کے شعبے میں فی کس صرف100روپے رکھے گئے ہیں، کہ موجودہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے ساتھ ساتھ سبسڈی بھی دے رہے ہیں اور بی آئی ایس
پی کے پاس رجسٹرڈ 14 ملین افراد کو دو ہزار روپے ماہانہ دے رہے ہیں۔ ان خیا لات کا اظہار جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی ،وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات، اقوام متحدہ ڈیپارٹمنٹ آف اکنامک اینڈ سوشل افیئرز کی سا بق کنسلٹنٹ، قومی اور بین الاقوامی سطح پر معیشت پر شائع ہونے والی75 سے زاید کتابوں کی مصنفہ، پاکستان مسلم لیگ نواز کی اقتصادی ٹیم کی اہم رکن ، سابق رکن پنجاب اسمبلی وسابق وزیر خزانہ پنجاب اور سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کی اہلیہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، ملکی وعالمی امور کی ماہر، سیاسی و خارجہ پالیسی کی معروف تجزیہ کار، جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں 34 برس سے زاید تدریسی خدمات سرانجام دینے والی سابق چیئر پرسن اور کئی کتابوں کی مصنفہ پروفیسر ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر اور آئی ایم ایف کے ساتھ 30 برس تک وابستہ رہنے والے ماہر معاشی امور پروفیسر ڈاکٹر ندیم الحق اور حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عدیل صدیقی نے جسارت کی جانب سے پوچھے گئے سوال:شریف حکومت نے مہنگائی کا جو طوفان تخلیق کیا ہے کروڑوں غریب لوگ اس کا مقابلہ کیسے کریں گے؟ کے جواب میں خصو صی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ شریف حکومت نے مہنگائی کا جو طوفان تخلیق کیا ہے ،کروڑوں غریب لوگ اس کا مقابلہ آنے والے انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے کرسکتے ہیں،ملک کو صحیح معنوں میں کرپشن، بے روزگاری، غربت، جہالت، دہشت گردی اور اس جیسی دیگر بیماریوں سے پاک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک ایسی قیادت کا انتخاب کیا جائے جو حقیقی معنوں میں مخلص، دیانتدار اور ملک و قوم کا درد رکھنے والی ہو۔ انہوں نے کہاکہ آزمائے ہوئے ناکام لوگوں کو دوبارہ موقع دینا بیوقوفی ہوگی،عوام اب دوبارہ آزمائے ہوئے کرپٹ اور نااہل ٹولے کو آزمانے کی بجائے ایک سال کے بعد ہونے والے انتخابات میں جماعت اسلامی کو موقع دے تاکہ ملک اور عوام کے اصل مسائل حل ہوسکیں، انہوں نے کہا کہ شریف حکومت نے جو مہنگائی کا نیا طوفان تخلیق کیا ہے اس سے عوام کو اپنے بچوں کو پالنا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہو گیا ہے۔ پانچ فیصد کرپٹ مافیا پچانوے فیصد عوام کا خون نچوڑنے میں لگا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت عوام کو خانہ جنگی کی طرف لے جارہی ہے عوام مہنگائی کے سبب جرائم کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں بچوں کا پیٹ پالنے کیلیے روزگار کے دروازے بند بیروزگاری، مہنگائی نے جینا دوبھر کردیا ہے بچوں کو بھوکا تڑپتے نہیں دیکھ سکتے مجبوراً اپنے لخت جگرکو فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خطرناک حد تک اضافہ کی وجہ سے اس سے منسلک روزمرہ استعمال کی 400سے زایداشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔موجودہ حکومت نے ملک میں جو مہنگائی کا نیا طوفان برپا کیا ہے جس سے عوام کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں جبکہ حکمران اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں اور عوام کو بے یار و مدد گار چھوڑ کر سب اچھا ہے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے ،غریب عوام کی حالت مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریف حکومت اقتدار میں آنے سے قبل سابقہ حکومت کو تنقید کرتے تھے اور دعوے کرتے تھے کہ وہ بر سر اقتدار آکر دودھ اور شہد کی نہریں بہائینگے تاہم اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے بھی عوام کو آنسو بہانے پر مجبور کردیا ہے، عوام دو وقت کی روٹی کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے اور خودکشیوں پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے سر پر خود ہی کلہاڑی سے وار کیا ہے، عمران خان کی ڈوبتی کشتی کو تحریک عدم اعتماد نے سہارا دیکر سیاسی شہید بنا دیا ہے اورایک زیر وشخص کو ہیرو بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ سے عوام پر مزید مہنگائی کا بوجھ آئے گا ،حالیہ پیش کیے جانے والے بجٹ سے ایک خاص طبقہ کے علاوہ کسی کو کچھ نہیں ملے گا ،بجٹ میں عام طبقہ کا خیال نہیں رکھا گیا بلکہ اشرافیہ اور امراء کو فائدہ پہنچایا گیا ہے جو پاکستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام پر مہنگائی کا بم گرا دیا ہے اور غریب عوام کو جیتے جی مار دیا ہے۔ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ مہنگائی کی بین الاقوامی اور مقامی وجوہات ہیں موجودہ حکومت اپنی معاشی حکمت عملی ان دونوں وجوہات کو مدنظر رکھ کر ترتیب دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے ساتھ ساتھ سبسڈی بھی دے رہے ہیں اور بی آئی ایس پی کے پاس رجسٹرڈ 14 ملین افراد کو دو ہزار روپے ماہانہ دے رہے ہیں، یوٹیلٹی ا سٹورز سے گندم اور چینی سستی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ اس مہنگائی کی وجہ سے ایک عا م آدمی کتنا متاثر ہورہا ہے ہم جو کیچھ ایک غریب آدمی کے لیے کر سکتے ہیں وہ کرنے کی کو شش کررہے ہیں، حکومت نے کوشش کی ہے کہ مشکل حالات میں عام آدمی پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے اور عام آدمی کو مہنگائی کے اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔ اس مقصد کیلیے آٹا ، گھی اور چینی رعایتی نرخوں پر فراہم کرنے کیلیے اقدامات کیے گئے ہیں۔پیٹرول اور ڈیزل کی سبسڈی کی مد میں 8 کروڑ لوگوں کو 2000 روپے ماہانہ کی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ زرعی شعبے کو ریلیف دیا گیا ہے تاکہ ملکی پیداوار میں اضافہ کر کے اشیائے خوراک کی درآمد کو کم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کوئی اضافی یا بالواسطہ ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ہے جو نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں وہ امرا اور صاحب ثروت افراد کیلیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اور ملکی حالات کے تناظر میں مشکل حالات میں نئے مالی سال کے لیے متوازن بجٹ پیش کیا گیا ہے جس میں عام آدمی کو ریلیف دینے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، پہلا ہدف مالیاتی استحکام اور دوسرا غریب عوام کو ریلیف دینا ہے اس وقت دنیا میں مہنگائی کی بلند ترین سطح ہے جس کے اثرات ملک پر بھی مرتب ہو رہے ہیں، اسی تناظر میں کوشش کی گئی ہے کہ امیروں پر زیادہ بوجھ ڈالا جائے۔ دنیا اس وقت سپر سائیکل سے گزر رہی ہے، ہم عالمی حالات تبدیل نہیں کر سکتے لیکن ہم کوشش کر سکتے ہیں کہ افراط زر کو کم سے کم کیا جائے، حکومت کمزور طبقوں کی حفاظت کرتے ہوئے معیشت پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ پروفیسر ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت نے کہاکہ ملکی معیشت کا 70 برس میں ایسا بحران کبھی نہیں دیکھا ہے جو آج نظر آرہا ہے ، شریف حکومت نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں،حکومت کو معلوم ہی نہیں ہے کہ عام لوگوں کو کن مشکلات کا سامنا ہے،حکومت کی عوام دشمن پالیسی کی وجہ سے یہ صورتحال ہے تو مستقبل میں تو مزید خطرناک صورتحال پیدا ہو سکتی ہیں،انہوں نے کہا کہ حالیہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے سے ملکی معیشت تباہ ہونے کے علاوہ غربت میں بے پناہ اضافہ ہوگا،حکومت کے اس اقدام سے ملکی معیشت تباہ ہو جائے گی اور غربت میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔ حکومت کے اس فیصلے سے صنعتیں بالکل تباہ ہوجائے گی، غربت کی سطح بہت بلند ہوجائے گی اور عام آدمی فاقہ کشی پر مجبور ہوجائے گا۔حکومت کا یہ قدم عوام دشمن اور اشرافیہ نواز ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ اس ملک کو 70برس سے لارڈ میکالے کے جانشین چلا رہے ہیں۔ آپ کو ایک جھنڈا دے دیا گیا ہے کہ اسے لگا کر آپ خوش ہو جائیں، باقی سارا نظام ان کا ہے، وہ جب چاہتے ہیں پیسہ نکال لیتے ہیں۔ آپ اگر یہ نظام بدلنا چاہتے ہیں تو پھر اکانومی سے غیر ضروری بوجھ اتارنا ہو گا۔ یہ جن کو مراعات اور سبسڈی مل رہی ہے ان کو بند کرنا ہو گا۔ نیا نظام لے کر آنا ہو گا اور جب تک نیا نظام نہیں آئے گا عوام چکی میں پستی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے سب سے زیادہ جو طبقہ متاثر ہوا ہے وہ شہروں میں رہنے والا ہے جہاں اشیائے ضروریہ کے نرخ روز بڑھ رہے ہیں۔ مکان کے کرایوں میں گذشتہ ایک سال میں بڑا اضافہ ہو چکا ہے۔ اشیائے خورد و نوش پر اٹھنے والے اخراجات ہر خاندان کے دوگنا ہو چکے ہیں جس کا اثر اگر دیکھنا ہو تو کسی بھی پرائیویٹ ا سکول میں جا کر دیکھیں جہاں بچوں کی ایک بڑی تعداد مہنگے سے سستے ا سکولوں میں شفٹ ہوئی ہے۔ ظاہر ہے کہ ان کے والدین اب زیادہ فیس دینے کی سکت نہیں رکھتے ہیں۔اسی طرح قوتِ خرید کم ہونے سے معیار زندگی پر فرق پڑا ہے۔ عدیل صدیقی نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ موجودہ حکومت کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیںکہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے جو بجٹ پیش کیا گیا ہے اس میںصحت کے لیے صرف24ارب روپے رکھے گئے ہیں جوپاکستان کی 22کروڑ عوام کے صحت کے لیے فی کس صرف 100 روپے بنتے ہیں، جبکہ حیدرآباد جیسے شہر میںایک مریض کو چیک کرنے کے لیے ڈاکٹر کی فیس ہی 1500روپے ہے،تو کس طرح کوئی غریب آدمی اپنا علاج کرسکے گا ،موجودہ حکومت کو اپنی آنکھیں کھولنی چاہیے اور کروڑوں غریب لوگ جو ایک وقت کی روٹی سے بھی محروم ہیں ان کے لیے بھی ریلیف کا انتظام کرنا چاہیے،انہوں نے کہا کہ و فاقی حکومت بجٹ تیار کرنے سے قبل جب تک اسٹیک ہولڈر ز کو اپنے مشوارت میں شامل نہیں کریں گے اورہر آنے والی حکومت کی طرح موجودہ حکومت نے بھی یہی غلطی کی ہے تو اسی طرح کا بجٹ پیش ہو گا جس طرح پیش کیا گیا ہے جس سے غریب عوام کو اس سے کوئی فائد ہ نہیں پہنچے گا۔