مزید خبریں

حکومت مہنگائی میں اضافہ کرکے عوام کی بے بسی آزما رہی ہے

 

کراچی (تجزیاتی رپورٹ: محمد انور) موجودہ مخلوط حکومت چند ماہ کے مختصر دورانیے میں اپنی بے حسی کا اظہار اور عوام کی بے بسی کو آزماکر اپنی بے شرمی کی ایک نئی تاریخ رقم کرنے کے ساتھ جمہوری نظام حکومت کو تیزی سے بدنام کرنے کا سبب بن رہی ہے، جس کے نتیجے میں لوگوں کے غم و غصے میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہونے لگا ہے۔ سینیٹ میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے ملک میں مسلسل جاری مہنگائی میں اضافے پر اپنے خطاب میں سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح رات کی تاریکی میں چور، ڈاکو اور دشمن عوام پر حملے کرتے ہیں، اسی طرح یہ عوام دشمن حکومت لوگوں پرحملہ کررہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 4 سو اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ان کا سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس حکومت نے 20 دنوں میں 84 روپے لیٹر پیٹرول کی قیمتوں اور ایک سو20 روپے لیٹر ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ ایک مکمل نااہل حکومت ہے،انہوں نے سوال کیا کہ اس حکومت کو مہنگائی کے سوا کچھ آتا ہے۔موجودہ حکومت کے لیے انتہائی شرمناک بات تو یہ بھی ہے کہ مرد پارلیمنٹری کے ساتھ قومی اسمبلی میں جی ڈی اے کی خاتون رکن سائرہ بانو نے مہنگائی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ آخر آئی ایم ایف غریبوں کی چیزوں پر کیوں کٹ لگاتی ہے، مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ آئی ایم ایف نے یہ کیوں نہیں کہا کہ حکومت اپنے خرچے کم کرے،حکومت کو آئینہ دکھاتے ہوئے سائرہ بانو نے کہا کہ حکومت قومی اسمبلی کے اراکین کے لیے پینے کے پانی کا انتظام تو نہیں کرسکتی 22 کروڑ عوام کے مسائل کیسے حل کرے گی، ایوان کے ارکان کے لیے فلٹر پلانٹ تو خیراتی ادارے سیلانی نے لگاکر دیا ہے۔ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کم کرنے کے بجائے اس میں مسلسل اضافے سے ایسا تاثر مل رہا ہے جیسے یہ حکومت پورے جمہوری نظام کو ہی بدنام کرنے کی سازش میں مصروف ہے کیونکہ یہ کسی سطح پر قیمتوں میں اضافے کے آئی ایم ایف کے مطالبے پر مزاحمت کرتے ہوئے بھی نظر آتی بلکہ صرف مسلسل اضافے کی بات کرتی ہوئی نظر آتی ہے، جس کے باعث خدشات ہیں کہ لوگ بیروزگاری اور مہنگائی سے تنگ آکر جلد ہی سخت احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں گے۔