مزید خبریں

ایغور مسلمانوں پر مظالم ،47ممالک کا اظہار تشویش

جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ میں47 ملکوں نے چین میں نسلی ایغور اقلیتوں کے مبینہ استیصال پر تشویش ظاہر کی ہے۔ بیان میں چین کی نیم خودمختار ریاست سے متعلق انسانی حقوق کونسل کی سربراہ کی رپورٹ جلد از جلد منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کونسل کے جنیوا میں ہونے والے اجلاس کے دوران ڈچ سفیر پال بیکرز نے کہاکہسنکیانگ میں ایغور خود مختار خطے میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر ہمیں سخت تشویش ہے۔ 47ملکوں کی جانب سے ایک مشترکہ بیان پڑھتے ہوئے بیکرز نے معتبر رپورٹوںکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 10لاکھ سے زائد ایغور اور دیگر مسلم اقلیتوں کو کیمپوں میں جبراً قید میں رکھا گیا ہے۔ بیجنگ نے ان کیمپوں اعتراف کیا ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ یہ پیشہ ورانہ تربیت کے مراکزہیں اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے ضروری ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بڑے پیمانے پر لوگوں کی نگرانی، ایغوروں اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی خبریں بھی ہیں۔ مشترکہ بیان میںسرکاری سطح پر اذیت رسانی ، ظالمانہ اور غیر انسانی سلوک، توہین آمیز سزائیں، نسل کشی، صنفی بنیاد پر تشدد، جبری مزدوری اور بچوں کو ان کے والدین سے زبردستی الگ کردینے کے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بیکرز نے کہا کہ اس صورت حال سے فکر مند ممالک چین سے ایک بار پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان کا ازالہ کرے ۔ 47ممالک نے بیجنگ سے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں اور ماہرین کو سنکیانگ میں زمینی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے رسائی دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ واضح رہے کہ کئی امہ کے اصرار کے بعد بیجنگ نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر میشیل بیچلیٹ کو بالآخر سنکیانگ تک رسائی کی اجازت دے دی تھی۔ پچھلے 17 برسوں میں اقوام متحدہ کے کسی انسانی حقوق کمشنر کا چین کا یہ پہلا دورہ تھا۔