مزید خبریں

صنعتوں کے فروغ کیلیے بجٹ اقدامات ناکافی ہیں ، شبیر حسن منشاء

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )قائمقام صدرایف پی سی سی آئی شبیر حسن منشاء نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 2022-23 پر صنعتی اور تا جر برادری ملا جلا رد عمل رکھتی ہے کیونکہ بجٹ اور مالیاتی اقدامات صنعتوں کے لیے نا کا فی اورضروری وضاحتوں سے عاری ہیں ۔ جبکہ کاروباری برادری توقع کر رہی تھی کہ بجٹ میں صنعتی پیکج ملک کو صنعتی تر قی اور ایمپورٹ سبسیٹیوشن کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری برادری پہلے سے ہی ٹیکس ادا کردہ اثاثوں پر بھی ویلتھ ٹیکس کے نفاذ پر فکر مند ہے۔قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی نے سی پیک(CPEC) کے تحت خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کے قیام کے اعلان پر خیرمقدم کیا اور چھوٹے تا جروں پر فکسڈ ٹیکس کے نفاذ کو بھی سراہا کیونکہ یہ ان کے لیے ٹیکس کے نظام میں رجسٹر ہونا قابل عمل بنائے گا۔شبیر حسن منشا ء نے اس بات پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا کہ ایف پی سی سی آئی نے ایک اعلیٰ ادارہ ہونے کے ناطے حکومت کو ایک جامع صنعتی پیکج کا اعلان کرنے کی تجویز برووقت دی تھی کیونکہ ناقابل برداشت تجارتی خسارے کو کنٹرول کرنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے جس کے نتیجے میں اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 47 سے 48 ارب ڈالر ہو گا۔اس کے ساتھ ہی ساتھ صنعتی تر قی روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قد ر کو روکنے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر پٹرول اور بجلی کی مہنگائی ہوتی ہے 3.95کھرب روپے کی سالانہ ڈیٹ سروسنگ کو کم کرنے زرمبادلہ کے مسلسل کم ہوتے ذخائر کو بہتر کرنے اقتصادی تر قی کی شرح نمو میں اضافہ کرنے جو کہ آبادی کے بے پناہ اضا فے کے مقابلے میں انتہا ئی کم رہتی ہے بے روزگاری میں مسلسل اضافے کو لگام دینے اور پیداواری سرگرمیوں کے ذریعے زیادہ ٹیکس لگا کر بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے بھی انتہا ئی ضروری ہے ۔ موجودہ ٹیکس دہندگان کو مزید نچوڑنابجٹ خسارے کا قابل عمل حل نہی ہے ۔ شبیر حسن منشا ء نے کہا کہ ترسیلات زر میں مئی 2022 میں ماہ بہ ماہ (MoM) کی بنیاد پر 25 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے اورایف پی سی سی آئی نے واضح طور پر ترسیلات زر کے لیے ترغیبات اور سہولت فراہم کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ ایف پی سی سی آئی پاکستان کے تمام بڑے شہروں اور قصبوں میں 24/7 کی بنیاد پر منتخب کمرشل بینک برانچیں کھولنے کی سفارش کرتا ہے تاکہ ترسیلات زر کو ایمرجنسی حالات اور دنیا کے مختلف ٹائم زونز کا خیال رکھتے ہو ئے سہولت فراہم کی جا سکے ۔