مزید خبریں

ملازمین کی تنخواہیں مہنگائی کے تناسب سے بڑھائی جائیں،عبدالطیف

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)ملک گیر ملازمین کے احتجاج کے باعث حکومت نے بجٹ 2022-23 ء میں ملازمین کی15 فیصد تنخواہ اور ایڈھاک الائونس کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا اور کنونس الائونس کو 100 فیصد بڑھایا جو اس مہنگائی کے دور میں اشک سوئی میں معاون ثابت ہوگا جس کے باعث ہم کہہ سکتے ہیں بجٹ بالحاظ سرکاری ملازمین معتدل ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے لیبر ہال حیدرآباد میں 2022-23 کے پیش کردہ بجٹ پر یونین نمائندگان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر یونین کے صوبائی جنرل سیکرٹری اقبال احمد خان، ملک سلطان علی ، اعظم خان ، محمد حنیف خان ، ریحان اقبال قائمخانی ، گل محمد نظامانی ،الادین قائمخانی، نور احمد نظامانی، حامد قائمخانی ، عبدالوحید پٹھان، ہاشم علی ، کے علاوہ ریجنل ، زونل عہدیداران بھی موجود تھے ۔ بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد مزدور عبداللطیف نظامانی نے کہا کہ ہم نے بجٹ سے قبل حکومتی وفاقی وزیر اور وفاقی سیکرٹری سے ملاقات کی تھی جس میں یونین نے مطالبہ کیا تھا کہ ملازمین کی تنخواہیں مہنگائی کے تناسب سے بڑھائی جائیں نیز ہم نے مسلسل کئی بار مہنگائی کے خلاف احتجاج بھی کیئے جس میں ملازمین کی تنخواہ صد فیصد بڑھانے اور تمام ایڈھاک کو ضم کرکے نئے اسکیل متعارف کرائے جائیںتو حکومت نے ہمارے مطالبے پر صد فی صد تو تنخواہیں تو نہ بڑھائیں ہاں البتہ ایڈھاک ضم ضرور کیے جو یقینا اچھا اقدام ہے اگر ہم ملک کے زمینی حقائق اور معاشی صورت حال کا اجمالی جائزہ لیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ ملک اس وقت انتہائی سخت مالی مسائل کا شکار ہے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی ہدایات پر بجٹ پیش کیا گیا ہے پیٹرول ، بجلی کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں ، ٹیکس کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے عوام پر مزید بوجھ ڈالا جارہا ہے جو حکومت کی مجبوری بن چکا ہے اگر عالمی اداروں کا کہنا نہیں مانتے تو وہ قرض نہیں دیتے قرض نہیں ملے گا تو ملک کا کاروبار نہیں چلے گا یوں حکومت تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی غلامی پر مجبور ہوچکی ہے ۔ بہتر صورت حالیہ پیش کردہ بجٹ سرکاری ملازمین کیلیے اس حد تک معتدل ہے کہ حکومت نے نہ چاہتے ہوئے اور نامسائد حالات کے باوجود نہ صرف تنخواہ اور پنشن میں 15 فیصد، کنونس الائونس صد فیصد اور تمام ایڈہاک کو ضم کرکے ملازمین کی اشک سوئی میں معاونت کی ہے جو اچھا اقدام کہا جاسکتا ہے اجلاس سے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونین کا ہمیشہ یہ کردار رہا ہے کہ وہ بجٹ سے قبل حکومت پر دبائو ڈالتی ہے کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جائیں اور ملازمین کو بجٹ میں سہولیات فراہم کی جائیں موجودہ بجٹ میں کسی حد تک ملازمین کو جو سہولیات دی گئیں ہیں اس میں یونین کا ملک گیر احتجاج کا کردار بڑا اہمیت کا حامل ہے اگر یونین احتجاج نہ کرتی تو حکومت ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق ہرگز ہرگز تنخواہیں نہیں بڑھاتیں، جسکے باعث ملازم فاقوں پر مجبور ہوجاتا۔