مزید خبریں

کراچی واٹربورڈ میںحکومتی عدم دلچسپی واضح ہونے لگی

کراچی ( رپورٹ: محمد انور) فراہمی و نکاسی آب کے ذمہ دار ادارے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو قوانین کے مطابق چلانے کے لیے حکومت سندھ کی عدم دلچسپی واضح ہونے لگی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے ادارے کا نظام ایڈہاک یا قائم مقام افسران کی مدد سے چلایا جارہا ہے۔ چونکہ ایک روز بعد 17 جون کو قائم مقام ایم ڈی انجینئر فریدہ سلام بھی اپنی مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائرڈ ہوجائیں گی،ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد واٹر بورڈ کا کوئی سربراہ نہیں رہے گا۔خیال رہے کہ حکومت نے عالمی بینک کے تعاون سے بورڈ کے نظام کی اصلاح کی غرض سے ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر، ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ٹیکنیکل سروسز اور ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس کی اسامیاں ختم کرکے ان کی جگہ بالترتیب چیف ایگزیکٹو آفیسر، چیف آپریٹنگ آفیسر ، فنانس ایگزیکٹو آفیسر کی پوسٹ تخلیق کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت 15 جون تک سی ای او اور سی او او کے تقرر کا ہدف عالمی بینک سے طے شدہ اہداف کے مطابق رکھا گیا تھا لیکن صوبائی حکام کی مبینہ عدم دلچسپی کی وجہ سے تاحال چیف ایگزیکٹو آفیسر اور چیف آپریٹنگ آفیسر کا تقرر بھی نہیں کیا جاسکا ،دلچسپ امر یہ ہے کہ ادارے کے جس ایگزیکٹو بورڈ کو ان تقرریوں کا حتمی فیصلہ کرنا ہے اس کا اجلاس بھی طلب نہیں کیا جاسکا۔ حالانکہ بورڈ کے سیکرٹری جو کہ ایک سی ایس ایس افسر ہیں وہ خود ان اسامیوں میں سے کسی ایک پر تقرری کے امیدواروں میں شامل بھی ہیں اور وہ سلیکشن بورڈ کو انٹرویو بھی دے چکے ہیں۔ ان اسامیوں کے امیدواروں میں واٹر بورڈ کے گریڈ 20 افسر ایوب شیخ بھی ہیں۔ جن کی خواہش ادارے کا آخری ایم ڈی بننے کی بھی ہے۔ تاہم اس بارے میں موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ادارے کے سربراہ کی عدم موجودگی کے باعث آنے والے دنوں میں انتظامی مسائل پیدا ہونے کے خدشات ہیں ۔