مزید خبریں

پنجاب کا 32 کھرب 26 ارب کا بجٹ پیش،تنخواہیں 30، پنشن 15 فیصد پڑھادیں

لاہور(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں)پنجاب کا32کھرب 26ارب کا بجٹ پیش۔ تنخواہیں 30‘ پنشن 15 فیصد بڑھادیں۔تفصیلات کے مطابقپنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس پر قیاس آرائیاں ختم ، ملک کے سب سے بڑے صوبے کا بجٹ 48 گھنٹے کی تاخیر سے پیش کردیا گیا۔ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایوان اقبال میں ہوا۔وزیر خزانہ پنجاب اویس لغاری نے سال 23-2022 کا صوبائی بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 32 کھرب 26 ارب روپے ہے۔بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلیے صوبے کی آمدنی کا تخمینہ 25 کھرب 21 ارب 29 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، صوبائی محصولات میں 5 کھرب 53 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں مقامی حکومتوں کیلیے 5 کھرب 28 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح کو ایک سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔اویس لغاری نے کہا کہ تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے 4 کھرب 35 ارب 87 کروڑ جبکہ 3 کھرب 12 ارب روپے پنشن کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد سوشل سیکٹر، 24فیصد انفرا اسٹرکچر پر لگایاجائے گا، پنجاب میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کیلیے 35 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ سیف سٹی منصوبے کی بحالی و توسیع کیلیے 3 ارب 6 کروڑ روپے، عام آدمی کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلیے 125 ارب 34 کروڑ روپے، زراعت کے شعبہ کیلیے مجموعی طور پر 53 ارب 19کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں، زراعت میں 14 ارب 77 کروڑ روپے ترقیاتی مقاصد کے حصول پر خرچ ہوں گے، زرعی پیداوار میں اضافے کیلیے ورلڈ بینک کے تعاون سے جامع پروگرام بنایا ہے۔اویس لغاری نے بتایا کہ زرعی پیداوار میں اضافے کیلیے 45 ارب 7 کروڑ روپے سے جامع پروگرام بنایا ہے، زرعی شعبہ میں تحقیق کیلیے 2 ارب 30 کروڑ روپے سے 8 نئے منصوبے شروع کر رہے ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ شہریوں کی فلاح و بہود کیلیے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، لیپ ٹاپ اسکیم کیلیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جنوبی پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 240 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سوشل سیکٹر کیلئے 272 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔اویس لغاری نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کیلیے مجموعی طور پر 485 ارب 26 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، تعلیم کے لیے سابقہ حکومت کی نسبت 10 فیصد زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سڑکوں اور پلوں کیلیے 80 ارب 73 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، چولستان میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے 84 کروڑ روپے رکھے جارہے ہیں، خواتین اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور پولیو ورکرز کو اسکوٹیز دی جائیں گی۔اویس لغاری نے کہا کہ ویمن ڈیویلپمنٹ کیلیے ایک ارب 27 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گریڈ ایک سے گریڈ 19 تک ایک حد سے کم الاؤنس لینے والوں کو 15 فیصد اسپیشل الاؤنس دیا جائے گا۔صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کی مد میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح ایک فیصد سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، پرتعیش گھروں پر لگژری ٹیکس کا نیا ریٹ متعارف کروایا جارہا ہے، وزیراعلیٰ عوامی سہولت پیکج کے تحت 200 ارب روپے سے سستا آٹا دیا جائے گا، 10 کلو آٹے کا تھیلا 650 روپے کی بجائے 490 روپے میں دستیاب ہے۔انہوں نے بتایا کہ کھانے پینے کی چیزوں اور کھاد پر سبسڈی کیلیے 142 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 685 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 1712 ارب روپے جاری اخراجات کی مد میں تجویز کیے گئے ہیں ، یہ پچھلے سال سے 20 فیصد زیادہ ہیں، ترقیاتی بجٹ میں پہلے سے جاری اسکیموں کیلئے 365 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، نئی اسکیموں کیلئے 234 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، 41 ارب روپے دیگر ترقیاتی اسکیموں کی مد میں مختص کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی اور ٹوکن ٹیکس کی یکمشت ادائیگی پر بالترتیب 5 اور 10 فیصد رعایت دی جارہی ہے، ای پے کے ذریعے آن لائن ادائیگی پر صارف کو 5 فیصد مزید رعایت جاری رکھی جائے گی، اسکولوں میں مفت کْتب کی فراہمی کیلیے 3 ارب 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، اسکول کونسلز کے ذریعے تعلیمی سہولیات کی بہتری کیلئے 14 ارب 93 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، دانش اسکولز کے جاری تعلیمی اخراجات کیلیے 3 ارب 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔اویس لغاری نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں نئے دانش اسکولز کی تعمیر کیلیے ایک ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ، رحمتہ اللعالمینﷺ پروگرام کے تحت مستحق طلبہ کے وظائف کیلیے بجٹ میں 86 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برقی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مد میں 95 فیصد رعایت کو جاری رکھا جا رہا ہے۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کردیا گیا جس کے نتیجے میں اسمبلی کی خود مختار حیثیت ختم ہوگئی۔دو دن پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش نہ ہو سکا تو حکومت نے اسپیکر اور سیکرٹری اسمبلی کے اختیارات محدود کردیے۔ پنجاب کابینہ کی سفارش پر گورنر پنجاب نے 3 آرڈیننس جاری کر دیے جن کے تحت سرکاری افسران کو سزا دینے کا اسپیکر کا اختیار بھی ختم کر دیا گیا ہے۔گورنر پنجاب نے پنجاب اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کرنے کا آرڈیننس جاری کردیا۔ حکومت پنجاب نے پنجاب اسمبلی کو محکمہ قانون کا اسپیشل انسٹی ٹیوٹ بنادیا۔پنجاب کابینہ کی سفارش پر گورنر پنجاب نے سیکرٹری اسمبلی کے لامحدود اختیارات ختم کر کے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار سیکرٹری قانون کو دینے کا آرڈیننس جاری کر دیا۔عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ اب اجلاس بلانے کا نوٹیفکیشن سیکرٹری قانون جاری کریں گے اور اجلاس کو نوٹیفائی اور ڈی نوٹیفائی کرنا سیکرٹری اسمبلی کا اختیار ہوگا، پرویز الہی کو دعوت دیتا ہوں وہ ایوان اقبال آ کر ہمارے اجلاس کی صدارت کریں۔سیکرٹری قانون احمد رضا سرور نے سیکرٹری اسمبلی کی حیثیت سے اختیارات سنبھال لیے اور اسمبلی سیکرٹریٹ کو ایوان اقبال میں پہنچنے کی ہدایت کر دی۔دوسری جانب تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ پارلیمانی پارٹی نے پنجاب اسمبلی کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کے آرڈیننس کو مسترد کر دیا اور مسلم لیگ ن کے صوبائی وزیر عطاء تارڑ کے خلاف تحریک استحقاق متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت اسمبلی اجلاس ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن اسمبلی ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایوان میں صوبائی وزیر عطاء تارڑ کیخلاف تحریک استحقاق جمع کروائی۔قراردار میں کہا گیا ہے کہ عطا تارڑ نے بجٹ کے روز جس قسم کے نازیبا اشارے کیے وہ خواتین کیلئے قابل قبول نہیں،غیر منتخب رکن کسی صورت ایوان میں نہیں آسکتا۔ انہوں نے بیہودہ اشارے کرکے خواتین کی توہین کی۔رکن اسمبلی مومنہ وحید نے کہا کہ عطا تارڑ نے فحش اشاروں کے ذریعے ایوان کا تقدس پامال کیا، ایوان میں ایسی قانون سازی ہونی چاہیے کہ وہ دوبارہ یہاں کا رخ نہ کرسکیں۔پنجاب اسمبلی نے حکومت پنجاب کے جاری کردہ آرڈیننس کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اسمبلی کی خودمختاری ختم کرنے کے آرڈیننس کے خلاف قرارداد ر جا بشارت نے پیش کی۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ آج آرڈیننس کے ذریعے جو گند ڈالا گیا اسمبلی نے اس کے خلاف قرارداد منظور کرلی ہے۔ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا۔