مزید خبریں

خط کے معاملے پر تحقیقاتی کمیشن بنا تو تعاون کرینگے،ترجمان پاک فوج

راولپنڈی ( خبرایجنسیاں) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ خط کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن یاکوئی اور فورم بنا تو اس میں تعاون کریں گے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ قومی سلامتیکمیٹی کے اجلاس میں تمام سروسز چیفس نے اپنا مؤقف واضح طور پر بتادیا تھا، کسی سروس چیف نے یہ نہیں کہا کہ سازش ہوئی۔ڈی جی آئی ایس پی
آر کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا ایجنڈا پہلے سے طے شدہ ہوتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے متعلق گزشتہ روز بھی تفصیلی بات کی تھی۔فوجی ترجمان نے کہا کہ میں نے کسی قسم کا سیاسی بیان نہیں دیا، میں نے سروسز چیف کے توسط سے وضاحت دی، سروسز چیف سے متعلق بات ہو تو میرا خیال ہے کہ میں ہی اس کی وضاحت کروں گا، سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے واضح کردیا تھاکہ سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا، یہ صرف ایک وضاحت تھی اور اس کا سیاست سے تعلق نہیں تھا، قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ ملک کا اعلیٰ سطح کا فورم ہے، اس میں میں سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی اپنی اِن پٹ لے کر جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی کی اِن پٹ انٹیلی جنس بیسڈ انفارمیشن ہوتی ہے، یہ ذاتی رائے نہیں تھی انٹیلی جنس بیسڈ انفارمیشن تھی،حقائق دیکھ کر اِن پٹ دی گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق سازش کا لفظ یا ایسی کوئی چیز این ایس سی میٹنگ اعلامیے میں بھی شامل نہیں کی گئی، یہ رائے نہیں کہی جاسکتی یہ واضح طور پر بریف کیا گیا تھا۔میجر جنرل بابر افتخار نے یہ بھی کہا کہ ایجنسیز اور ادارے اپنی ان پٹ ہائی لیول پر پہلے ہی دے چکے ہیں، ایجنسیز اور اداروں نے اپنی ان پٹ ایک دفعہ نہیں 2دفعہ اعلیٰ سطح پر دی ہے، اسے جیسے بھی وہ اپنی تسلی کے لیے لے جانا چاہتے ہیں یہ ان پر ہے، فیصلہ ہمیں نہیں کرنا،میں نے اپنے ادارے کا مؤقف تفصیل سے بیان کردیا ہے۔