مزید خبریں

ایک بوتل خون کے عطیے سے 3جانیں بچائی جا سکتی ہیں،ڈاکٹر ثاقب

کراچی(اسٹاف ر پورٹر ) 14جون کو منائے جانے والے ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے کے موقع پر عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے تحت کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد کیا گیا،جس میں کالج کے طلبہ و طالبات ،اساتذہ اور اسٹاف نے بڑی تعداد میں تھیلے سیمیا کے بچوں کے لیے اپنے خون کے عطیات دیے۔معروف ماہرامراض خون و عمیر ثناء فاؤنڈیشن کے روح رواں ڈاکٹر ثاقب انصاری، کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر نرگس انجم،کمیونٹی میڈیسن کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر فرحت علی جعفری،فیکلٹی آف پیتھالوجی کی پروفیسر ڈاکٹر گلنار اور دیگر نے شرکاء سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہایک بوتل خون کے عطیے سے تین جانیں بچائی جا سکتی ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ نئی نسل بالخصوص یونیورسٹیز اور کالجز میں پڑھنے والے طلبہ و طالبات آگے بڑھیں اور اپنے خون کے عطیات دیں تاکہ خون کی ضرورت پوری کی جاسکے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے یہاں دس سے بیس فیصد خون ہی رضاکارانہ عطیہ کیا جاتا ہے،جو حوصلہ افزا صورتحال نہیں،ہم لوگ اسی وقت خون عطیہ کرتے ہیں جب کسی کو ہنگامی طور پر اس کی ضرورت پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال پانچ ہزار بچے تھیلے سیمیا کے مرض کے ساتھ پیدا ہو رہے ہیں ان بچوں کی زندگیوں کو برقرار رکھنے کے لیے ہر پندرہ سے بیس دن بعد خون کی ضرورت پیش آتی ہے اور خون کسی فیکٹری میں تیار نہیں ہوتا۔