مزید خبریں

پی پی حکومت نے صوبائی بجٹ میں پھر کراچی کو نظر انداز کردیا،حافظ نعیم

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے وزیر اعلیٰ کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ 2022-23پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ایک بار پھر سب سے زیادہ ٹیکس دینے اور صوبائی بجٹ کا 90فیصد سے زائد حصہ فراہم کرنے والے شہر کراچی کو نظر انداز کر دیا ہے ،کراچی کے لیے صرف زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کیا گیا ۔ کراچی معاشی حب ہے جب سندھ کے لیے 90فیصد ریونیو یہاں سے مہیا کیا جاتا ہے تو کراچی کا حق ہے کہ عائد کیے گئے ٹیکس میں سے براہ راست 50سے 60فیصد کراچی کے انفرا اسٹریکچر پر خرچ ہونا چاہیئے لیکن افسوس کہ ایسا نہیں کیا جاتا اور موجودہ بجٹ میں بھی کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حق نہیں دیا گیا ۔ سرکلر ریلوے کے لیے بھی سندھ حکومت کچھ نہیں کر رہی ، کراچی کے جتنے بھی بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے ہیں ان پر سندھ حکومت کچھ خرچ کرنے کو تیار نہیں ہے تو پھر وہ یہ بھی بتائے کہ وفاق سے منتقل ہونے والی بڑی رقم جو کراچی کے ٹیکسوں کی ہی رقم ہے اس میں سے کراچی کو اس کا جائز حصہ کیوں نہیں دیا جاتا اگر اس کا 50فیصد کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص کردیا جائے تو کراچی کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں جو ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے یہ واضح نہیں کہ یہ رقم کن پروجیکٹ کے لیے ہے اور کہاں کہاں خرچ ہو گی ۔ اسی طرح تعلیم کے بجٹ کا تو اعلان کردیا گیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ اس میں سے کتنی رقم تنخواہوں کے لیے ہے اور کتنی تعلیم کی بہتری کے لیے؟ سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تو15فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے لیکن وہ یہ بھی بتائے کہ صنعتوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے کیااضافہ کیا گیا ہے ، ان کے ل یے کم ازکم تنخواہ 25ہزار روپے پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ پورا بجٹ کراچی پر لگادیں ، اندرون سندھ میں بھی عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی کے لیے منصوبے بننے چاہیئے ، غریب اور محکوم عوام کو ان کا حق ملنا چاہیے انہیں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام سے نجات دلائی جانی چاہیئے ، عوام کے ٹیکسوں کی رقم کو سیاسی رشوتوں کے طور پر استعمال کر کے اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے وڈیروں اور جاگیرداروں کو خوش کرنے کا سلسلہ بند ہو نا چاہیے ۔