مزید خبریں

مٹاپا انسان میں کینسر ،شوگر ،اعصابی کمزوری اور امراض قلب کا باعث ہے

کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی) مٹاپا انسان میں کینسر، شوگر، اعصابی کمزوری اور امراض قلب کا باعث بنتا ہے ‘ لوگوں گرد ے کی پتھری، قبض اور جوڑوں کے درد کی وجہ سے بھی پریشانی میں مبتلا ہیں‘ جسمانی مشقت میں کمی اور مرغن غذائوں کے زیادہ استعمال سے کولیسٹرول بڑھ رہا ہے‘ مٹاپے کی شکار خواتین میں ہائی بلڈ پریشر، خون کی روانی رک جانے اور بچے کی پیدائش کے لیے آپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد ڈاکٹر ندیم انور، ممتاز غذائی ماہر سید شاہد مظفر اور ڈاکٹر نسرین صدیق نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’مٹاپے کے نقصانات کیا ہیں؟‘‘ ڈاکٹر ندیم انور نے کہا کہ جسمانی وزن میں اضافہ صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا‘ اضافی چربی مجموعی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے‘ یا متعدد جان لیوا امراض کا باعث ہے‘ جن میں سے کچھ فوری اورکچھ طویل المعیاد بنیادوں پر سامنے آتے ہیں‘ کولیسٹرول خون میں چربی کو کہا جاتا ہے جو کہ جگر قدرتی طور پر بناتا ہے‘ یعنی ہر ایک کے جسم میں کولیسٹرول موجود ہوتا ہے جو کہ ہر خلیہ اسے استعمال کرتا ہے تاکہ ہم صحت مند رہ سکیں‘ کولیسٹرول کا کچھ حصہ اس غذا سے آتا ہے جو ہم کھاتے ہیں‘ مٹاپے کا شکار ہونے پر بلڈ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھتا ہے‘ اضافی جسمانی وزن اور چربی جوڑوں کے امراض کی ذمہ دار ہوتی ہے‘ جسمانی وزن زیادہ بڑھ جانے سے گھٹنوں، کہنی اور ٹخنوں کے جوڑ پر بوجھ زیادہ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں تکلیف دہ مرض لاحق ہوجاتا ہے‘ انسولین وہ ہارمون ہے جو گلوکوز کو دوران خون سے باہر منتقل کرتا ہے‘ مٹاپے کے شکار افراد میں یہ کبھی کام کرتا ہے‘ کبھی نہیں، اس کے نتیجے میں خون میں گلوکوز جمع ہونے لگتا ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ مختلف طبی مسائل بالخصوص ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بن جاتا ہے‘ جسمانی چربی زیادہ ہونے سے مثانے کے غدود بھی پھیل جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں کینسر زدہ خلیات کی نشوونما وہاں ہونے کا خطرہ ہوتا ہے اور یہ مردوں میں عام اور جان لیوا کینسر ہے‘ اینڈوکرائن گلینڈز متعدد فعال ہارمونز کو خون کا حصہ بناتے ہیں، مگر اضافی جسمانی چربی کے نتیجے میں ہارمونز بننے کا عمل رک جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں جسم میں ہارمونز کی سطح میں عدم توازن کا امکان بڑھ جاتا ہے‘ جسم میں اضافی چربی اعضا اور جوڑوں پر غیرضروری بوجھ بڑھاتی ہے اور اسے برداشت کرنے کے لیے انہیں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے‘ اس جسمانی تنائو اور دبائو کے نتیجے میں بڑھاپے کی جانب سفر بہت تیز ہوجاتا ہے اور متاثرہ فرد درمیانی عمر میں ہی بوڑھا نظر آنے لگتا ہے‘ آدھے سر کا درد یا مائیگرین اور اس سے ملتی جلتی علامات درحقیقت اعصاب میں ورم کا نتیجہ ہوتی ہیں‘ جب جسم میں چربی کی سطح بڑھنے لگتی ہے تو سر کی جانب آکسیجن ملے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، جو اس عارضے کا باعث بنتی ہے۔ یہی کولیسٹرول کی سطح بڑھاتی ہے، جو کہ دماغی خلیات کی تنزلی کی رفتار بڑھانے والا عنصر ہے، جس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے بلکہ ڈیمینشیا اور الزائمر جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے‘ جسمانی وزن میں اضافہ کسی فرد کی جانب سے ناقص غذا کے استعمال کا عندیہ بھی دیتا ہے‘ کچھ مقدار میں چربی صحت کے لیے اچھی اور ضروری ہے تاکہ جسمانی افعال مناسب طریقے سے کام کرسکیں، مگر بہت زیادہ چربی کھانے کے نتیجے میں آنتوں کے لیے اسے پراسیس کرنا ناممکن ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے قبض کا مرض اکثر ہوتا ہے‘ ایسی حاملہ خواتین جو مٹاپے کا شکار ہوں، ان میں ہائی بلڈ پریشر، خون کی روانی رک جانے اور بچے کی پیدائش کے لیے آپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے‘ سارا دن بیٹھ کر گزارنے کی طرز زندگی، مٹاپا، زیادہ قد کے اعتبار سے زیادہ وزن، کمر کا بڑا سائز اور وزن میں اضافے کے باعث آپ کے گردوں میں پتھری ہونے کا بھی خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بہت زیادہ مٹاپا انسان کی زندگی کے 8 سال تک کم کر کے کئی دہائیوں پر محیط بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ سید شاہد مظفر نے کہا کہ اکثر لوگ مٹاپے کے نتائج سے بے خبر ہوتے ہیں‘ مٹاپا نو عمری میں صحت اور درازی عمر کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے‘ کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی میں تحقیق پر کام کرنے والی ٹیم کے مطابق مٹاپا قلب کی بیماریاں، ٹائپ ٹو ذیابیطس کی بیماری پیدا کرتا ہے جو معذوری اور موت کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ نسرین صدیق کا کہنا تھاکہ پچھلی 2 دہائیوں میں پاکستان میں مٹاپے کی بیماری بہت زیادہ ہو گئی ہے جس کی وجہ جسمانی مشقت میں کمی اور بہت زیادہ مرغن غذاوں کا استعمال ہے‘ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو عام طور پر امیر ممالک میں پائی جاتی ہے لیکن اب یہ غریب ممالک میں بھی اپنے قدم جما چکی ہے‘ مٹاپے کو عام طور پر وزن کے لحاظ سے 3 درجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ تیسرے درجے میں بہت زیادہ ہے جس میں وزن20 فیصد سے زاید ہوتا ہے‘رانوں اور کولہوں پر جمع ہونے والی چربی کم نقصان دہ ، جبکہ پیٹ پر جمع ہونے والی چربی خطرناک ہوتی ہے‘ نیند کی کمی اور ڈپریشن پیدا کرنے کا بھی سبب ہے‘ دنیا بھر میں موت کی ایک اہم وجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں مٹاپا زیادہ پایا جاتا ہے‘ ماہرین اسے21 ویں صدی کے سب سے سنگین عوامی صحت کے مسائل میں سے ایک کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مٹاپے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں خوراک، جسمانی سرگرمی، آٹومیشن، شہر کاری، جینیاتی حساسیت، ادویات، ذہنی خرابی، اقتصادی پالیسیاں، اینڈوکرائن عوارض اور اینڈوکرائن میں خلل ڈالنے والے کیمیکلز شامل ہیں‘ یہ بچوں میں وبائی حد تک پہنچ چکا ہے‘ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دنیا دونوں میں اس کی شرح بڑھ رہی ہے‘ بچوں میں مٹاپے کے حالیہ اضافے کی 2 اہم ترین وجوہات ہیں جن میںخوراک میں تبدیلی اور جسمانی سرگرمی میں کمی ہے اور بچپن کا اکثر جوانی تک برقرار رہتا ہے‘ مٹاپے میں مبتلا بچوں کو اکثر ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور ذیابیطس وغیرہ ہونے کے خطرات ہوتے ہیں۔