مزید خبریں

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس جلد نمٹانا چاہتے ہیں ،چیف جسٹس

اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطاءبندیال نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کے دوران ریمارکس دیے کہ کیس جلد نمٹانا چاہتے ہیں،بنچ میں موجود 2 ممبر اگلے دو ماہ میں ریٹائرڈ ہو جائیں گے، کیس کا فیصلہ نہ ہوا تو معاملہ لٹک جائیگا ۔پیر کے روز کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیل کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی ۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ شوکت صدیقی کی درخواست پر کارروائی مکمل کرنا چاہتے ہیں،بینچ کے دو ممبر اگلے دو ماہ میں ریٹائرڈ ہو جائیں گے،بینچ کے دو ممبر ججز کے ریٹائر ہونے پر معاملہ لٹک جائے گا،زیر التوا مقدمات کے بوجھ کے باعث لارجر بنچ مشکل سے بنتا ہے،ہم تو 24 گھنٹے سپریم کورٹ بیٹھنے کےلیے حاضر ہیں،فریقین رات 9 بجے بھی کہیں تو سپریم کورٹ میں کیس سننے کےلیے تیار ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے دلائل کے آغاز میں کہا کہ دوران سماعت میرے موکل کو سنا نہیں گیا،میرے موکل کو میڈیا سے جوڈیشل کونسل کی اپنے خلاف رپورٹ کا پتہ چلا،یہ بھی نہیں معلوم کونسل رپورٹ وزیر اعظم کی ایڈوائس کے ذریعے صدر کو بھیجی گئی یا نہیں؟کونسل نے رپورٹ کے لیے سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور کانسی کے موقف پر انحصار کیا،جوڈیشل کونسل کو دو الگ الگ موقف پر انکوائری کرانا چاہیے تھی،میرے موکل کیخلاف گواہ بننے پر انور کانسی کیخلاف ریفرنس ڈراپ کردیا گیا،شوکت صدیقی کےخلاف تین ریفرنس کی کارروائی روک کر چوتھا ریفرنس چلایا گیا،ریفرنس کے الزامات پر انکوائری ضروری تھی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے شوکت عزیز صدیقی کے وکیل سے پوچھا معاملہ کی 14 سماعتیں ہوچکی ہیں حامد خان صاحب کیا آپ آج دلائل مکمل کرلیں گے؟ جس پر وکیل حامد خان نے موقف اپنایا کہ کیس دوپہر 12 بجے شروع ہو تو دلائل کیلئے زیادہ وقت مل جائے گا،آئندہ کل ایک گھنٹہ دیا گیا تو اپنے دلائل مکمل کر لوں گا۔چیف جسٹس نے اس موقع پر وکیل حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی گزارشات بتائیں،مقدمہ کے حقائق ریکارڈ پر ہیں،آپ کے سارے دلائل نوٹ کر لیے ہیں،اس پر ابھی اٹارنی جنرل کو بھی سنیں گے۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے معاملہ منگل 14 جون تک کے لئے ملتوی کر دیا ہے۔