مزید خبریں

پیٹرول او بجلی کی قیمتیں بڑھانے سے صنعتی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ،مہنگائی کا طوفان آیا

کراچی (رپورٹ: قاضی سراج) پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے سے صنعتی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا‘ مہنگائی کا طوفان آیا ‘ سارا بوجھ عوام اور ایکسپورٹ انڈسٹری پر ڈالنے کے بجائے حکمران اپنی شاہ خرچیاں فوری بند کریں‘ سخت معاشی فیصلوں کا مطلب غریب سے روٹی کا نوالہ چھیننا نہیں ہے‘ حکومت غریبوں کو ختم کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے‘ روس اور ایران سے سستے تیل اور گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سینئر نائب صدر ظفر خان،متحدہ لیبر فیڈریشن KPK کے صدر محمد اقبال، نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدرخالد خان،نیشنل آرگنائزیشن فار ورکنگ کمیونٹیز کے رہنما مرزا مقصود اور پاکستان ریلوے ایمپلائز پریم یونین سی بی اے اسٹور ڈویژن پاکستان کے صدر اکرام یوسف نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں؟‘‘ ظفر خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ہدایت پر ہر آنے والی حکومت جانے والے حکمرانوں سے بھی
زیادہ مزدور دشمن اقدامات کر رہی ہے تاکہ ملک جلد از جلد معاشی دیوالیہ پن کا شکار ہوجائے‘ مزدوروں اور عوام کی پہلے ہی پیٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کیذریعے کمر توڑ کر رکھ دی گئی ہے‘ ملک کی برآمدات جو پہلے ہی درآمدات کے مقابلے میں نصف ہیں‘ ان برآمدی صنعتوں میں سب سے بڑاحصہ ٹیکسٹائل صنعت کا ہے جس کا ملکی برآمدات میں60 فیصد سے زاید کا حصہ ہے اور روزگار کا بھی بڑا ذریعہ ہے اور جس کی کارکردگی کورونا وبا کے دوران بھی بہت بہتر رہی مگر اب بجلی، گیس اور پیٹرول کے نرخوں میں اضافے اور دیگر رعایات کو ختم کرکے اس برآمدی صنعت کو بھی تباہ کیا جا رہا ہے‘ ڈالر کی اونچی اڑان اور روپے کی تنزلی کی بنا پر پہلے ہی ملکی معیشت شدید دبائو کا شکار ہے‘ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام اور برآمدی صنعت کی کارکردگی میں اضافہ کے لیے روس اور ایران سے سستے تیل اور گیس کا بندوبست کیا جائے اور سارا بوجھ عوام پر ڈالنے اور ایکسپورٹ انڈسٹری تباہ کرنے کے بجائے حکمران اپنی شاہ خرچیاں بند کریں اور ہر سطح پر سادگی اپنائیں۔ محمد اقبال نے کہا کہ انڈسٹری تباہ ہو‘ عوام کی جان نکلے‘ اس سے حکمرانوں کو کیا لینا دینا‘ انہوں نے آتے ہی سارا وقت ان کیسز کی فائلوں کو ڈھونڈنے پر صرف کیا جو ان کے خلاف ایف آئی اے اور نیب میں پڑی ہیں‘ اپنے نام اے سی ایل سے نکلوانے اور انتظامی مشینری میں اپنے من پسند افسران کی تعیناتیوں میں مصروف رہے اور رہیں گے‘ ان کو ملک چلانے سے کوئی دلچسپی نہیں‘ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے سخت فیصلوں کا یہ مطلب نہیں کہ آپ غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ ہی چھین لیں بلکہ بڑے بڑے مگر مچھوں کے پراٹھوں سے گھی کم کریں‘ ان کو چاہیے تھا کہ براہ راست ان کی آمدنی پر ٹیکس لگاتے جو کروڑ پتی اور ارب پتی ہیں ناکہ انڈسٹری کا گلا دباتے اور غریبوں کو زندہ درگور کرتے۔ خالدخان نے حکومت کی جانب سے ایک ہفتے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں2 مرتبہ کیے جانے والے اضافے پر کہا کہ پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا ہے‘ غریب آدمی پہلے ہی نان نفقہ سے محروم ہے اور اس کے لیے دو وقت کی روٹی بھی محال ہوگئی ہے‘ حکومت غربت ختم کرنے کے بجائے غریبوں کو ختم کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے‘ نیشنل لیبر فیڈریشن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافے کے خلاف سخت احتجاج کرے گی اور ہم حکمرانوںکو غریب عوام پر مزید ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ مرزا مقصود نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمت میں اضافہ جہاں تمام ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہا ہے وہیں اس سے صنعتی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے‘ صنعت کار اپنے منافع میں کمی کا بوجھ ماضی کی طرح مزدوروں پر ڈالے گا‘ یہ بوجھ دو طرح سے ہو سکتا ہے‘ چھوٹی صنعتیں بند ہو سکتی ہیں اور ان کے مزدور بے روزگار کیے جائیں گے جبکہ بڑی صنعتوں میں مزدوروں کی تعداد کم کی جا سکتی ہے‘ اطلاعات آرہی ہیں کہ سائٹ کالومز ایریا میں اکثر فیکٹریاں بند کردی گئی ہیں ۔ گیس کی کمی اور لوڈ شیڈنگ نے بھی صنعتی پیداوار پر گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں‘ خاص طور پر عارضی مزدور اس قسم کے حالات میں زیادہ متاثر ہوتے ہیں‘ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے سپورٹ پکیجز میں بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد کے علاوہ عارضی روزگار سے وابستہ مزدوروں کو بھی شامل کرے اور یہ سپورٹ صرف پیٹرول کے لیے نہیں ہونی چاہیے بلکہ دیگر ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے بھی سپورٹ کی ضرورت ہے۔ حکومت کو موجودہ حالات میں عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط مانتے ہوئے عوام الناس کے مسائل، غربت، بے روزگاری اور پیداواری لاگت کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے اور کوویڈ وباکے دوران لوگوں کو بے روزگاری سے بچانے کے لیے جس قسم کی مراعات صنعت کاروں کو فراہم کی گئی تھیں وہ دوبارہ دی جائیں۔ اکرام یوسف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات میں 60 روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کا بجٹ شدید متاثر ہوا ہے اسی طرح کارخانوں میں پیداواری لاگت میں بے حد اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آیا ہے‘ سرکاری ملازمین پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی وجہ سے شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں‘ پریم یونین مطالبہ کرتی ہے کہ سرکاری ملازمین کو آنے والے بجٹ میں کنوینس الائونس موجودہ بنیادی تنخواہ کے مطابق دیا جائے۔