مزید خبریں

امیر طبقے کے غیر پیداواری اثاثوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے،وزیراعظم

اسلام آباد(اے پی پی /مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے بجٹ کو پاکستان کی معاشی بہتری اور استحکام کی طرف ٹھوس قدم قرار دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انتہائی برے معاشی حالات میں بہترین بجٹ اتحادی حکومت کے اخلاص اور قابلیت کا مظہر ہے۔ ٹوئٹرپر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کے قائدین، کابینہ ارکان اورتاجربرادری کی قیمتی تجاوزیر شکریہ اداکیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی بجٹ ملک کو سنگین معاشی بحرانوں سے نکالنے کا نسخہ ہے، بجٹ میں صاحب استطاعت سے قربانی مانگی اور کمزور طبقات کو آسانی دی گئی، صاحب ثروت کو غریبوں کی مشکلات کا بوجھ اٹھانے میں بڑے بھائی کا کردار ادا کرنا ہوگا، مالی طور پر مضبوط لوگ ٹیکس کی مد میں قومی خزانے میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے فنڈز میں اضافہ کر دیا ہے اور بینظیر اسکالرشپ پروگرام کو ایک کروڑ طلبہ تک بڑھا دیا گیا ہے۔علاوہ ازیںوزیراعظم نے بلوچستان میں بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز پر پیش رفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر احسن اقبال، انجینئر خرم دستگیر، ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل کمال اظفر اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جیوانی، گوادر، پسنی، اورماڑا، پنجگور اور ایران کے درمیان بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز کی تعمیر پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹرانسمیشن لائنز کے حوالے سے قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبوں کا اجرا کیا جا رہا ہے۔6ماہ کے اندر حکومت گوادر کو ایران سے مزید 100 میگاواٹ بجلی فراہم کر سکے گی۔ اس سے بجلی کی مجموعی فراہمی 260 میگاواٹ جبکہ کھپت 236 میگاواٹ ہوگی۔ مزید یہ کہ خضدار پنجگور ٹرانسمیشن لائن کی دسمبر 2022 میں تکمیل کے بعد 90 میگاواٹ کا سسٹم میں مزید اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ منصوبوں کی تکمیل میں دیر کسی قدر قابلِ قبول نہیں،گوادرکے گھریلوصارفین کوسولرپینل کی فراہمی وفاقی حکومت کی جانب سے اہل علاقہ کے لیے تحفہ ہوگا۔اس حوالے سے10دن کے اندر لائحہ عمل پیش کیا جائے، منصوبوں کی تکمیل میں دیر کسی صورت قبول نہیں۔وزیراعظم نے کہاکہگوادر بندرگاہ کو دنیا کی جدید ترین بندرگاہ بنانے کے لیے بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔متعلقہ محکمے یقینی بنائیں کہ طویل مدتی منصوبوں میں بھی وقت اور لاگت میں جس قدر ہو سکے کمی لائی جائے۔