مزید خبریں

سکھر، انور پراچہ اسپتال کا میڈیکل اسٹاف جی ایم سی منتقل

سکھر (نمائندہ جسارت)محکمہ صحت سندھ نے سکھر کے دوسرے بڑے انورپراچہ اسپتال سکھر کا میڈیکل اسٹاف اور ہیوی مشینری اور جدید ترین طبی آلات کی جی ایم سی سکھر منتقلی شروع کردی ہے، شہر کے وقف میں واقع 21جنوری1981ء سے اندرون شہر اور آس پاس کے علاقوں سے آنے والے مختلف امراض بالخصوص آنکھوں کے مریضوں کوعلاج وآپریشن کی سہولیات فراہم کرنے والے اسپتال میں اب صرف دوڈاکٹر ودیگر میڈیکل اسٹاف ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں، جبکہ انورپراچہ اسپتال کے ایک حصے میں غلام محمد مہر میڈیکل کالج سکھر اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ سے ٹیچنگ کاجاری سلسلہ بھی جی ایم سی سکھر منتقل کردیا گیا ہے،ٹیچنگ سینٹر میں موجود تمام ضروری زیر استعمال سامان اور جدید ہیوی مشینری اور طبی آلات جی ایم سی سکھر منتقل کردیے گئے ہیں ،ایسی صورتحال کے بعد ناصرف اسپتال میں اوپی ڈی انتہائی کم ہوکر رہ گئی ہے بلکہ آنکھوں کامعائنہ اور آنکھوں کے آپریشن کا سلسلہ بھی بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے قرب و اجوار کے علاقوں سے آنے والے مریضوں کے ساتھ ساتھ اندروں شہر سکھر کے مریضوں کوبھی طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث ناصرف پریشانی کا سامنا ہے بلکہ اب دوردراز اسپتالوں سے علاج کرانے پر مجبور ہیں۔ اس سلسلے میں ایم ایس انور پراچہ اسپتال سکھر ڈاکٹر ارشاد میمن کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انور پراچہ اسپتال میں آنکھوں کے مریضوں کا جدید ترین مشینری سے معائنہ کیا جاتا تھا اور نامور سرجن مریضوں کی آنکھوں کا آپریشن کیا کرتے تھے جبکہ بڑی تعداد میں مریضوں کی آنکھوں میں قیمتی لینس ڈالے جاتے تھے اور مہنگی اور فائدہ مند ادویات فراہم کی جاتی تھی ایکسرے، الٹرا ساؤنڈ سمیت تمام طبی سہولیات مریضوں کو مفت فراہم کی جاتی تھیں جبکہ بجلی جانے کی صورت میں ہیوی جنریٹر کے ذریعے آپریشن ودیگر معاملات کو بلاتعطل جاری رکھا جاتا تھا اور اسپتال میں موجود ایمبولینس بھی مریضوں کی منتقلی کے لیے استعمال میں رہتی تھی۔ڈاکٹرارشاد میمن کا کہنا تھا ہیلتھ سیکرٹری سندھ کے تحریری حکم نامے کے بعد اسپتال کا ضروری اسٹاف اور طبی آلات اسپتال سے منتقل کیے جارہے ہیں تاہم اسپتال کی دوبارہ بحالی تک اندرون شہر کے مریضوں کوپریشانی کا سامنا رہے گا۔