مزید خبریں

صدر مملکت کے اعتراضات مسترد:انتخابی اور احتساب ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور

ااسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں پارالیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران صدرمملکت کے تمام 42 اعتراضات کو مسترد کرکے انتخابات ترمیمی بل 2022 اور قومی احتساب ترمیمی بل 2022 کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کردہ بل پر صدر نے اعتراضات لگا کر واپس کردیا تھا، مشترکہ اجلاس نے صدر کے 25 اعتراضات کو مسترد کردیا۔صدر مملکت کی جانب سے انتخابات ترمیمی بل 2022 پر 17 جبکہ قومی احتساب ترمیمی بل 2022 پر 25 اعتراضات عائد کیے گئے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹرزنے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دونوں بل آئین کے آرٹیکل 75 کی شق کے تحت واپس وزیر اعظم کو بھجوائے اور کہا تھا کہہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹی/ کمیٹیاں دونوں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں، صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز کے متعلق مطلع نہ کرکے آئین کے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی۔صدر مملکت نے کہا تھا کہ دونوں بل جلد بازی میں 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہوئے، معاشرے ۔انتخابات ترمیمی بل میں 42 ترامیم تھیں جو مسترد کردی گئیں، انتخابات ترمیمی بل کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو عام انتخابات سے قبل ضمنی انتخابات میں پائیلٹ پراجیکٹ کے طور پر منظوری دی گئی، اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بل 2022بھی منظور کرلیا،پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل2022 پیش کیا گیا، اس دوران گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رکن غوث بخش مہر نے بل کی مخالفت کی۔بل کے تحت انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں، بل وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے پیش کرتے ہوئے صدر کے اعتراضات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ صدر مملکت نے ای وی ایم اور آئی ووٹنگ سے متعلق مضحکہ خیز تجاویز دیں۔ہم سمجھتے تھے وہ صرف دانتوں کے ڈاکٹر ہیں، اب پتا چلا کہ وہ کمپیوٹر پی ایچ ڈی بھی ہیں، ای وی ایم کی ٹیسٹنگ کے دوران پچاس فیصد کامیابی حاصل ہوئی۔مرتضی جاوید عباسی نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے عہدے پر بیٹھے شخص نے سیاسی پارٹی کے کارکن کا کردار ادا کیا، آئی ووٹنگ کے لیے نادرا کا سسٹم مناسب نہیں ہے، ہم نے موجودہ قانون سازی کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے خط پر کیا ہے، اگر الیکشن کمیشن کو کسی قانون پر اعتراض ہے تو شفاف انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور صدر مقننہ کو حکم نہیں دے سکتے۔ غوث بخش مہر نے کہا کہ صدر مملکت نے جو ترامیم بھیجی ہیں انہیں مسترد کرنے کی بجائے متعلقہ کمیٹی کو بھیجے ،اعظم نذیر تارڑآئین میں ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ترامیم کو لیا جائے ،خواجہ آصف نے کہاکہ قوانین دونوں ایوان نے سیر حاصل بحث کے بعد منظور کیے ہیں مجھے بتائیں کہ مشترکہ اجلاس کے حوالے سے کونسی کمیٹی کو یہ ترامیم بھجوائیں؟اس کی اجازت نہ آئین دیتا ہے نہ ہی اس کی اجازت قواعد دیتے ہیں،اجلاس کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نشستیں مخصوص کرنے کی ترمیم پیش کی گئی، ترمیم جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے پیش کی۔وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے جماعت اسلامی کے سینیٹر کی ترامیم کی مخالفت کی جس کے بعد پارلیمنٹ نے جماعت اسلامی کے رکن کی ترامیم مسترد کردیں۔سینیٹر مشتاق نے اپنی ترامیم پیش کرنے اجازت مانگ لی ،اسپیکر قومی اسمبلی کی مخالفت کی اس کی آئین اور رولز نہیں دیتے تو کیسے اجازت دیں، جماعت اسلامی کے ارکان مولانا عبدالاکبر چترالی، سینیٹر مشتاق نے اس پر احتجاج کیا؟سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ نیب بل سینیٹ میں پیش کرتے وقت فاروق نائیک مجھے اقوام متحدہ کانفرنس میں لے گئے،ایوان میں کسی منتخب رکن کی جانب سے 120 روز کے اندر حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی قرار دینے کی بھی تجویز دی گئی۔مجلس شوری نے الیکشن ایکٹ ترمیمی 2022 بل کی منظوری دی، بل کے مطابق ای وی ایم اور اوور سیز ووٹنگ کے لیے الیکشن کمیشن کو پائلٹ پروجیکٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔نیب آرڈینس 1999 میں ترمیم کا بل بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا گیا، بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔ بل کی شق وار منظوری لی گئی ،مجلس شوری نے نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا،بل کا مقصد سیاسی انجینئرنگ کے لیے قانون کے غلط استعمال کو روکنا اور مخالفین کو نشانہ بنانا ہے ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کرتے ہوئے اعتراضات کو مستردکردیا۔ بل میں تجویز کیا گیا کہ نیب آرڈیننس وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکسوں، وفاقی یا صوبائی کابینہ اور آئینی اداروں کے فیصلوں کے ساتھ ساتھ کسی بھی عوامی یا سرکاری کام کی کارکردگی میں طریقہ کار کی خامیوں پر لاگو نہیں ہوگا۔چیئرمین کا تقرر وفاقی حکومت قائد ایوان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے درمیان مشاورت کے بعد کرے گی۔ اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بل 2022بھی منظور کرلیا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں عامر لیاقت حسین کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے فاتحہ خوانی کی،پارلیمنٹ ہائوس میں ایوان بالا اور ایوان زیریں پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے مشترکہ اجلاس کا غیر اعلانیہ بائیکاٹ کیا ہے، اس لیے پی ٹی آئی کا کوئی رکن پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک نہیں تھا۔جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی احتساب بیورو (ترمیمی) بل 2022 اور انتخابات (ترمیمی) بل 2022 کی منظوری دی گئی۔ بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی کارروائی 20 جولائی تک ملتوی کر دی۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں’’ برآمد ، درآمد بینک پاکستان بل 2022 ‘‘منظور کر لیا گیا۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بین الاقوامی تجارت کے فروغ کے لیے بر آمد۔درآمد بینک کے قیام کا بل’’ برآمد۔ درآمد بینک پاکستان بل 2022 ‘‘منظوری کے لیے پیش کیا جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے رائے شماری کرائی رائے شماری کے بعد بل منظور کر لیا گیا۔قبل ازیںسینیٹ اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سینیٹرز نے نیب ترمیمی بل 2022اورالیکشن ایکٹ ترمیمی بل2022کو حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کے خلاف احتجاج کیا اور ایوان میں بولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔تاہم بولنے کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی اراکین نے اجلاس سے علامتی واک آئوٹ کیا جبکہ چیئرمین سینیٹ میر محمد صادق سنجرانی نے قراردیا کہ یہ بل سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں اس لییاس پر بات نہیں ہو سکتی۔ چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی اراکین کو مشورہ دیا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں وہ وہاں پر احتجاج کریں۔علاوہ ازیںپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابات ترمیمی بل2022اور قومی احتساب (نیب ترمیمی)بل2022 کی منظور ی کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی مستعفی خواتین اراکین قومی اسمبلی سمیت دیگر رہنمائوں و کارکنان نے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، اس دوران خواتین پارلیمنٹ ہائوس کے مرکزی گیٹ پر چڑھ گئیں۔پی ٹی آئی خواتین کارکنان کی جانب سے مہنگائی، ای وی ایم بل اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کا بل ختم کرنے کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرے کی قیادت اراکین قومی اسمبلی عالیہ حمزہ، کنول شوذب اور ملیکہ بخاری نے کی۔پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاج کے دوران پی ٹی آئی خواتین رہنمائوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔پی ٹی آئی اراکین نے احتجاج کے دوران مختلف برتن اور پلے کارڈز بھی ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے جن پر نعرے درج تھے۔احتجاج کے دوران خواتین اراکین سمیت دیگر مظاہرین نے گیٹ توڑ کر اندر جانے کی کوشش کی، اس دوران پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی کچھ خواتین اراکین پارلیمنٹ ہائوس کے مرکزی گیٹ پر چڑھ گئیں۔