مزید خبریں

سندھ کے تعلیمی اداروں میں موسیقی سکھانے کا فیصلہ واپس لیا جائے ، پروفیسر ابراہیم

لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیرونگران شعبہ تعلیم جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمدابراہیم خان نے سندھ حکومت کا تعلیمی اداروں میں موسیقی سکھانے اور اُس کے لیے 1500اساتذہ بھرتی کرنے کے فیصلے کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے سندھ میں 2019ء میں بھی موسیقی کی کلاسزکا فیصلہ کیا تھا۔ اُس وقت جماعت اسلامی کی قیادت نے اُس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے بھرپور ردعمل دیا،تو سندھ حکومت نے مجبوراً اپنا فیصلہ واپس لیا تھا۔اُنھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیاسی کشمکش زوروں پر ہے،لوگوں پر مہنگائی کا بم گرایا جا چکا ہے،ہر جگہ مہنگائی کارونا رویاجا رہا ہے،ہوشربا مہنگائی کے سبب عام آدمی پس کر رہ گیا ہے۔اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے سندھ حکومت کاپھر سے تعلیمی اداروں میں موسیقی سکھانے کا فیصلہ اسلام دشمنی پر مبنی ہے۔اُنھوں نے کہا کہ ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی ہر محاذ پر اسلام اورپاکستان کی جنگ لڑتی ہے اورجماعت اسلامی کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ نظریہ اسلام اور پاکستان پر کبھی سمجھوتا نہیں کرتی۔ اُنھوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے کو فی الفور واپس لے،ورنہ جماعت اسلامی سندھ سمیت ملک بھرمیں بھرپوراحتجاج کرے گی۔اُنھوں نے کہا کہ سندھ میں حکومتی تعلیمی اداروں کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ہزاروں اسکولز بنیادی مضامین پڑھانے والے اساتذہ سے محروم ہیں،تعلیم غیرمعیاری ہے،کرپشن عام ہے،اسکولز میں صاف پانی،بیت الخلا،کھیل کے میدان، لائبریری، لیبارٹری، کمپیوٹر لیب و دیگر انتظامات موجود نہیں ہیں۔ صوبائی حکومت موسیقی سکھانے اوراس کے لیے اساتذہ بھرتی کرنے کے بجائے تعلیمی اداروں کے معیار میں بہتری لانے اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔