مزید خبریں

امت کی اخلاقی و روحانی تربیت

نبی اکرمؐ خاتم الانبیاء والرسل ہیں، آپ کی شریعت کامل واکمل ہے اور اس میں زندگی کے ہر پہلو کی راہ نمائی موجود ہے، اس میں جس طرح عبادات، عقوبات اور حدود وکفارات کا نظام موجود ہے، اسی طرح انسانوں کی اخلاقی تعلیم وتربیت کے لیے بھی بڑی جامع ہدایات موجو د ہیں، جس سے انسانی معاشرہ فساد وبگاڑ سے محفوظ رہتا ہے اور خالق حقیقی کے ساتھ اس کا تعلق بھی مضبوط ومستحکم ہو جاتا ہے، پھر وہ انسان واقعی انسان اور اشرف المخلوقات کہلوانے کا حق رکھتا ہے، اگر کوئی انسان اخلاقی وروحانی حوالے سے بگڑ ہوا ہو تو اگرچہ صورت میں وہ انسان اور اشرف المخلوقات ہوتا ہے لیکن حقیقت میں وہ موذی بن جاتا ہے۔ امت کی اخلاقی وروحانی تعلیم وتربیت کے لیے احادیث مبارکہ میں آپؐ کے بہت زیادہ کلمات حکمت موجود ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے ایک حدیث مروی ہے کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا: ’’سچ بولنے کو اپنے اوپر لازم کر لو، کیوں کہ (ہمیشہ اور پابندی کے ساتھ) سچ بولنا نیکو کاری کی طرف لے جاتا ہے (سچ بولنے کی خاصیت یہ ہے کہ نیکی کرنے کی توفیق ہوتی ہے) اور نیکو کاری (نیکوکار کو) جنت کے (اعلیٰ درجات) تک پہنچاتی ہے اور ( یاد رکھو) جو شخص ہمیشہ سچ بولتا ہے اور ہمیشہ سچ بولنے کی سعی کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ’’صدیق‘‘ لکھا جاتا ہے، نیز تم اپنے آپ کو جھوٹ بولنے سے باز رکھو، کیوں کہ جھوٹ بولنا فسق وفجور کی طرف لے جاتا ہے (جھوٹ بولنے کی خاصیت یہ ہے کہ برائیوں اور بد عملیوں کے ارتکاب کی طرف رغبت ہوتی ہے) اور فسق وفجور (فاسق وفاجر کو) دوزخ کی آگ میں دھکیلتا ہے اور (یاد رکھو) جو شخص بہت جھوٹ بولتا ہے اور (زیادہ سے زیادہ) جھوٹ بولنے کی سعی کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کذاب یعنی بڑا جھوٹا لکھا جاتا ہے‘‘۔ (متفق علیہ)
سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’(کامل) مؤمن نہ تو طعن کرنے والا ہوتا ہے نہ لعن کرنے والا، نہ فحش گوئی کرنے والا ہوتا ہے اور نہ زبان درازی کرنے والا‘‘۔ (ترمذی)
سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’جس چیز میں بدگوئی اور سخت کلامی ہو وہ اس کو عیب دار بنا دیتی ہے او رجس چیز میں حیا ونرمی ہو وہ اس کو زیب وزینت بخشتی ہے‘‘۔
سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’(لوگو!) چار چیزیں ایسی ہیں کہ اگر وہ تم میں پائی جائیں تو دنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا تمہیں کوئی غم نہیں ہونا چاہیے، ایک تو امانت کی حفاظت کرنا (حقوق کی حفاظت وادائیگی کرنا، خواہ ان حقوق کا تعلق پرورگار سے ہو یا بندوں سے ہو یا اپنے نفس سے) دوسرا سچی بات کہنا، تیسرا اخلاق کا اچھا ہونا اور چوتھا کھانے میں احتیاط وپرہیز گاری اختیار کرنا (حرام وناجائز کھانے سے پرہیز کرنا اور زیادہ کھانے سے اجتناب کرکے بقدر حاجت وضرورت پر اکتفا کرنا)۔ (مسند احمد، شعب الایمان للبیہقی)
لقمان حکیمؒ سے پوچھا گیا کہ جس مرتبے (فضیلت کے جس مقام) پر ہم آپ کو دیکھ رہے ہیں اس تک آپ کو کس چیز نے پہنچایا؟ انہوں نے فرمایا: ’’سچ بولنے نے (میں نے سچائی کا دامن، کبھی نہیں چھوڑا، خواہ میں نے خود کوئی بات کہی ہو یا کسی اور کی کوئی بات نقل کی ہو، ہمیشہ سچ بولنے پر عامل رہا) ادائیگیٔ امانت نے (خواہ کوئی مالی معاملہ رہا ہو یا فعلی میں نے ہمیشہ دیانت داری کو ملحوظ رکھا) اور جو چیزیں میرے لیے بے فائدہ اور غیر ضروری ہیں ان کو ترک کر دینے سے‘‘۔ (مؤطا امام مالک)
قرآن وحدیث میں اخلاق حمیدہ اور اوصاف طیبہ کو اختیار کرنے کی ضرورت پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے، متعدد آیات واحادیث میں اس کی طرف راہ نمائی کی گئی ہے۔ ان اوصاف کو اختیار کرنے سے انسان دنیا وآخرت دونوں میں کامیاب وکامران بن سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اخلاق حمیدہ اختیار کرنے اور اوصاف رذیلہ سے بچنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین۔