مزید خبریں

بیروزگاری، مہنگائی ، خسارہ، قرضوں میں اضافہ ، اقتصادی جائزہ رپورٹ

اسلام آباد(نمائندہ جسارت+خبرایجنسیاں) وفاقی حکومت نے مالی سال 22۔2021ء کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق ملک بھر میں بے روزگاری، مہنگائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، شرح سود اور ملکی قرضوں میں اضافہ ہوا۔ بچت، سرمایہ کاری سمیت گندم اور کپاس کے پیداواری اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔جمعرات کو اسلام آباد میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وزیر توانائی خرم دستگیر اوروزیرمملکت عائشہ غوث پاشا کے ہمراہ اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ اور بدقسمتی یہ ہے کہ جب بھی تھوڑی سی ترقی ہوتی ہے ہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں پھنس جاتے ہیں، ملک کا تجارتی خسارہ 45ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، اس سال ہماری درآمدات 76 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔انہوں نے بتایاکہ رواں مالی سال مجموعی ملکی پیداوار میں شرح نمو 5.97 فیصد رہی اس نئے تخمینے کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ آپے سے باہر ہوگیا اور ادائیگیوں کے توازن کا بحران آگیا ہے۔ جائزہ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کا 8 فیصد ہدف پورا نہ ہوا اور اس کے بڑھنے کی شرح 13 فیصد سے زیادہ رہیجب کہ ملک میں غربت کی شرح 6.3 فیصد رہی، غربت کی یہ شرح-18 2017ء میں 5.8 فیصد تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زراعت، انڈسٹری اور سروسز سیکٹر کے اہداف حاصل ہوئے۔ زراعت میں شرح نمو 4.4 فیصد، صنعت 7.2 فیصد، خدمات 6.2 فیصد، بڑی صنعتوں میں 10.5 فیصد رہی۔اقتصادی سروے کے مطابق مجموعی سرمایہ کاری 16.1 فیصد ہدف کے مقابلے میں 15.1 فیصد رہی۔زرعی شعبے میں روزگار میں کمی آئی، زرعی شعبے میں روزگار 39.2 فیصد سے کم ہو کر 37.4 فی صد رہا جب کہ پاکستان میں لائیو اسٹاک میں 3.26 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سروے رپورٹ کے مطابق جولائی تا اپریل کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 80 کروڑ ڈالرتک پہنچ گیا، کرنٹ اکاونٹ خسارے کا ہدف 2 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مقرر کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ جولائی 2021 تا مئی 2022 تجارتی خسارہ 43 ارب 33 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گیا، تجارتی خسارے کا ہدف 28 ارب 43 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مقرر تھا۔جولائی تا مئی کے دوران درآمدات کاہدف 55 ارب 26 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مقرر کیا گیا تھا۔اقتصادی جائرزہ رپورٹ کے مطابق سروے رپورٹ کے مطابق مارچ 2022 تک مقامی قرض کا حجم 28 ہزارارب روپے سے زائد رہا، اسی عرصے تک بیرونی قرضہ 16ہزار 290ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے 9 ماہ میں غیر ملکی قرض 2689 ارب روپے بڑھا، جولائی تا مارچ ملکی قرضے میں 1811 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔سروے کے مطابق مارچ 2022 ء تک مقامی قرض کا حجم28 ہزارارب روپے سے زائد رہا، مارچ 2022 ء تک بیرونی قرضہ 16ہزار 290 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ پاکستان سے ڈیفالٹ ہونے بچ گیا ہے،اگلے ہفتے چین سے ڈھائی ارب ڈالر مل جائیں گے جو زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ کریں گے،اب ہم استحکام کی طرف جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ گندم بھی آج درآمد کرنا پڑرہی ہے، روس سے گندم خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سال 30لاکھ ٹن گندم درآمد کررہے ہیں، روس سے حکومتی سطح پر بات ہو گی۔وزیرخزانہ کے بقول متوسط طبقے کو مراعات دے کر ترقی لائیں گے، ہرانڈسٹری کو گیس دے رہے ہیں، امراء کو مراعات دینے سے درآمدی بل بہت بڑھ جاتاہے، سابق حکومت کورونا کے دوران سودے کرلیتی تو شاید مہنگائی نہ آتی، بجلی کے پلانٹس چلانے کے لیے ہمیں ایندھن لینا پڑ رہاہے، سی پیک کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک کیاگیا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شیخ رشید خود کہہ چکے ہیں خان صاحب بارودی سرنگیں بچھا کر گئے، بارودی سرنگیں ریاست پاکستان کے لیے تھیں، پچھلی حکومت کو کورونا کے دنوں میں تیل کے لمبی مدت کے سودے کرنے چاہیے تھے، کورونا وبا کے بعد تیل گیس سستی ہوئی اور پچھلی حکومت نے اس کو مِس کیا، کورونا کے دوران جی 20 ممالک نے4 ارب ڈالر کی سہولت دی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق حکومت براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سوا ارب ڈالر پر لے آئی، 4 سال میں 20 ہزار ارب روپے قرضہ لیا گیا ، پی ٹی آئی حکومت میں معاشی شرح نمو منفی میں بھی گئی۔ان کا یہ بھی بتایاکہ 2018ء میں ہم 1500 ارب روپے کے قرضوں پر ادائیگی کر رہے تھے، رواں مالی سال 3100 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے دیں گے، اگلے مالی سال 3900 ارب روپے قرضوں کی ادائیگیکے لیے دینے پڑیں گے۔مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ بجٹ کے بعد آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے کی طرف جائیں گے، آئی ایم ایف کو ری انگیج کر چکے ہیں،بجٹ میں جواصلاحات لائیں گے امید ہے کہ وہ آئی ایم ایف کوپسند آئیں گی۔اس موقع پر وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاکہ 22 کروڑ آبادی کے لیے 700 ارب کا ترقیاتی بجٹ ناکافی ہے اور 2000 ارب کا ترقیاتی بجٹ ہی ملک کی ترقیاتی ضروریات کو پوری کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش اور بھارت ہم سے آگے نکل گئے ہیں،ہم دوبارہ گاڑی کو موٹر وے پر چڑھا رہے ہیں اور ترقی کے نئے سفر کا آغاز کررہے ہیں۔وزیرتوانائی خرم دستگیر نے کہا کہ اب ملک میں درآمدی فیول پرچلنے والا کوئی نیا پاور پلانٹ نہیں بنے گا۔