مزید خبریں

پارلیمنٹ میں توہین رسالت پر بات نہ کرنا بزدلی ہے ، سراج الحق

اسلام آباد/لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بی جے پی کے ترجمانوں کی جانب سے حضورؐ کی شان میں گستاخی کے واقعے کا ذکر تک نہ ہونا حکمرانوں کی بزدلی کا ثبوت اور 22کروڑ پاکستانیوں کی توہین ہے۔ بھارت کی فاشسٹ حکمران جماعت نے پورے بھارت میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، مگر پاکستان کے حکمران بھارت سے دوستی کے لیے بے تاب ہیں۔ بھارت میں توہین رسالت کے واقعے پر خاموش نہیں رہیں گے۔ مودی ذمے داران کو سزا دیں اور پبلک کے سامنے معافی مانگیں۔ حکومت بھارت کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات ختم کرے۔ بھارتی سفیر کو ملک بدر اور ہمارے سفیر کو دہلی سے واپس بلایا جائے۔آج بی جے پی کے ملعون رہنمائوں کی حرکت کے خلاف پورے ملک میں احتجاج ہو گا، قوم شرکت یقینی بنائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد کے سرینہ چوک میں عظیم الشان تحفظ ناموس رسالت مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں امیر جماعت نے نائب امیر میاں اسلم اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ آبپارہ چوک سے بھارتی سفارت خانے کی جانب پرامن مارچ کا آغاز کیا لیکن پولیس کی بھاری نفری نے رکاوٹیں کھڑی کر کے مارچ کے شرکا کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ تاہم مظاہرین کی بڑی تعداد رکاوٹیں عبور کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے میں کامیاب رہی۔ مارچ میں تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا نے قومی و جماعت اسلامی کے پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی سیاست دانوں کے گستاخانہ بیانات کی شدید مذمت کے نعرے درج تھے۔ مارچ کے شرکا نے حضور پاکؐ سے محبت کے اظہار کے طور پر نعرے لگائے۔امیر جماعت نے مارچ کے شرکا کے جذبے کو سلام پیش کیا اور کہا کہ حضورؐ سے محبت ہر امتی کا سرمایہ اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ملک کے بزدل حکمرانوں نے بھارت کے سامنے مکمل طور پر گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔ بھارت میں مساجد کی بے حرمتی ہو رہی ہے اور تعلیمی اداروں میں مسلمان بیٹیوں کے حجاب پہننے پر پابندیاں لگ رہی ہیں۔ ہندوتوانواز غنڈے مسلمانوں کو شہید کر رہے ہیں، مگر اسلام آباد میں بیٹھے حکمران بے حمیتی کی چادر اوڑھے سو رہے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کا سارا زور عوام کو مہنگائی، بے روزگاری کے ذریعے نشانہ بنانے پر لگا ہوا ہے اورآپسی مفادات کے تحفظ کی لڑائیوں میں مصروف ہیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ بھارتی حکمران جماعت کے ترجمانوں کی حرکت پر پاکستان کی جانب سے محض قراردادوں اور لفظی بیان بازی سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کو کڑا جواب دیا جائے۔ بھارت میں ہونے والی گستاخانہ اور ناقابل برداشت حرکت پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔ اسلامی دنیا کے حکمران بھارت کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ اقوام متحدہ تقدیس مذاہب کا قانون پاس کرے۔ مسلمانوں پر ظلم بند کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے بھارت کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے تو قوم ان کا گریبان پکڑے گی۔ امیر جماعت نے کہا کہ اگر حکمرانوں میں غیرت ہوتی تو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا ایجنڈا حضور پاکؐ کی حرمت ہونا چاہیے تھا مگر ماضی کے ہوں یا موجودہ، پاکستانی حکمرانوں نے بھارت کے خلاف قوم کے جذبات کی کبھی ترجمانی نہیں کی۔ ان حالات میں جماعت اسلامی ہی وہ کام کر رہی ہے جو حکومت کو کرنے چاہییں تھے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مودی حکومت اسلام اور مسلمان مخالف اقدامات اور دیگر اقلیتوں پر ظلم کے خلاف پاکستان سمیت دنیا کے ہر فورم پرآواز اٹھائے گی۔ انھوں نے اسلامی دنیا سے اپیل کی کہ بھارت سے ہر قسم کے سیاسی، سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کرے تاوقتیکہ مودی حکومت گستاخانہ حرکت پر معافی مانگے اور ملعون افراد کو حقیقی سزادے۔