مزید خبریں

۔ 45 لاکھ لوگ بے روزگار ‘غربت کی شرح 6.3فیصد رہی

اسلام آباد ( آن لائن ) اقتصادی سروے میں جاری اعداد شمار کے مطابق مالی سال 2020-21 کے دوران ملک میں 45 لاکھ 10 ہزار لوگ بے روزگار ہوئے جب کہ ملک میں غربت کی شرح 6.3 فیصد رہی۔ غربت کی یہ شرح2017-18 میں 5.8 فیصد تھی۔ گیس کے معاہدے نہیں کیے گئے جس کی وجہ توانائی کے شعبے میں مہنگائی ہے، بجلی کے پلانٹ چلانے کے لیے ایندھن خریدنا پڑ رہا ہے۔اس سال گندم کی پیداوار میں کمی ہوئی اور 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کررہے ہیں۔ 2018 میں ہم گندم اور چینی برآمد کرتے تھے۔ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 11.5 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے، ابھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 15 فیصد ہونا چاہیے تھا لیکن 8.5 فیصد ہے۔رواں مالی سال کے دوران ملک میں دودھ کی پیداوار 6 کروڑ 36 لاکھ 84 ہزار ٹن سے بڑھ کر 6 کروڑ 57 لاکھ 45 ہزار ہوگئی۔ملک میں انڈوں کی پیداوار برھ کر22 ارب51 کروڑ 20 لاکھ رہی۔اقتصادی سروے میں پی ٹی آئی اور(ن)لیگ حکومت کاموازنہ جولائی تامارچ 2017-18میں جی ڈی پی 6.10تھی جو2021-22ء میں 5.97فیصد ہے۔ جولائی تامارچ 2017-18میں مہنگائی 4.6فیصدتھی جو اب 10.8فیصد ہے۔ 25مئی 2018ء کو بنکوں کی شرح سود6.5فیصدتھی جو 8اپریل 2022میں 12.5فیصد ہے۔ جو ن 2018ء میں ڈیٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 63.7فیصد تھی جواب بڑھ کر66.3فیصد ہوگئی۔ 2018ء میں پاکستان کا قرضہ24.5 ٹریلین روپے تھا جواب مارچ2022ء کے آخر تک بڑھ کر 44.37ٹریلین روپے ہوگیا۔ 2018ء میں سرکلر ڈیٹ 1152ارب روپے بڑھ کر اب 2467 ارب روپے ہوگیا ہے۔ 2018ء میں ڈالر115.62روپے کا تھاجواپریل 2022ء میں بڑھ کر 184.69روپے کاہوگیا۔2018ء میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 2ہزار 90.7ارب ڈالر تھی جواب کم ہوکر 1285.1ارب ڈالر رہ گئی۔ 2018ء میں تجارتی خسارہ 22.4ارب ڈالر تھا جو بڑھ کر اب 30.1ارب ڈالر ہوگیاہے۔ 8اپریل 2018ء کوملکی زرمبادلہ کے ذخائر 17.259ارب ڈالرتھے جو8اپریل 2022ء کو 17.027ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔