مزید خبریں

سندھ ہائیکورٹ، دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت

کراچی( آن لائن ) سندھ ہائیکورٹ نے پسند کی شادی کرنیوالی دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی۔سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس کے مطابق عدالت نے دعا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دی ہے۔تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بیان حلفی کی روشنی میں عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرا اپنی مرضی سے جس کے ساتھ جاناچاہے یارہنا چاہے، رہ سکتی ہے۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ تمام شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا، دعا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے ، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے۔عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا نے والدین سے ملاقات کی ، جس کے بعد والدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دعا نے میرے ساتھ جانے کا کہا ہے، پولیس دوبارہ عدالت لے جانے کے بجائے اپنے ساتھ لے گئی ہے جس کے بعد دعا زہرا کی والدہ کی طبیعت خراب ہوئی اور وہ زمین پر گر گئیں۔والد مہدی کاظمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم نے دعا زہرا سے چیمبر میں ملاقات کی ، بچی سے آرام سے بات کی اس نے کہا گھر جانا چاہتی ہوں ، ہم نے جج صاحب سے کہا بچی دوبارہ بیان دینا چاہتی ہے لیکن جج صاحب نے دوبارہ بیان نہیں لیا۔علاوہ ازیںدعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا،والد مہدی کاظمی کے وکیل الطاف کھوسو ایڈووکیٹ نے دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا دیے۔الطاف کھوسو ایڈووکیٹ نے کہا کہ عمرکے تعین کیلیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جانا چاہیے تھا، ہڈیوں کے ذریعے عمر کے تعین کیلیے میڈیکل ٹیسٹ حتمی نہیں ہوتا۔وکیل کا کہنا تھا کہ نادرا ریکارڈ میں دن،تاریخ سمیت مکمل تفصیلات ہوتی ہیں،دستاویزقانونی ہوتے ہیں، میڈیکل سرٹیفکیٹ کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔گذشتہ روز کراچی پولیس کو دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ موصول ہوئی تھی ، موصول رپورٹ کے مطابق دعازہرا کی عمرسولہ سے سترہ سال کے درمیان ہے جبکہ والدین نے اس کی عمر چودہ برس اور دعا زہرا نے عدالت میں اپنی عمراٹھارہ سال بتائی تھی۔