مزید خبریں

کسٹم حکام اسمگلر کے بجائے تاجروں کو تنگ کرتے ہیں،الطاف میمن

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن محمد سلیم میمن نے کہا ہے کہ ہم انٹیلی جنس کے طور پر کام کرتے ہیں ہمیں خبر دی جاتی ہے جس پر ہم کارروائی کرتے ہیں اکثر گاڑیوں کے نمبر بیچ میں تبدیل کردیے جاتے ہیں ہم نے پچھلے دنوں بھی 2 کنٹینر پکڑے ہیں، رات کو بھی ایرانی آئل کے کنٹینر تحویل میں لیے ہیں۔ اگر کوئی پرائیوٹ لوگ مال روک لیتے ہیں تو انہیں اطلاع دیں ان کا موبائل نمبر تاجروں کے لیے ہمیشہ کھلا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس تاجر کا مال روکا جاتا ہے تو نیلامی سے پہلے اس تاجر کو نوٹس کے ذریعے آگاہ کیا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد چیمبر آف اسمال
ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملٹی ایجنسیاں کام کررہی ہیں ان کے آنے کا مقصد یہی تھا کہ کسٹم انٹیلی جنس اور چیمبر کے درمیان رابطہ بہتر ہو۔ صدر چیمبر الطاف میمن کی درخواست پر انہوں نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جس میں کسٹم، لینڈ کسٹم، انٹیلی جنس، ایکسائز اور چیمبر کے نمائندے شامل ہوں۔ اس سے قبل صدر چیمبر الطاف میمن نے اپنے سپاسنامہ میں کہا کہ چھوٹے تاجر جو دو یا چار کارٹن مال لے کر اپنے شہر جاتے ہیں تو کسٹم حکام اور دیگر ایجنسیاں انہیں بہت پریشان کرتے ہیں، چھالیہ، سگریٹ اور دیگر منشیات کوئٹہ اور دیگر شہروں سے غیر قانونی طور پر حیدرآباد میں لائی جاتی ہیں جن سے ہماری نوجوان نسل کی صحت تباہ ہورہی ہے۔ ڈرائی فروٹ باہر سے منگوائے جاتے ہیں جس پر کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کی رپورٹ پر پولیس، نارکوٹیکس اور کسٹم حکام لوگوں کا سامان پکڑ لیتے ہیں، ایک ٹرک میں اگر 100 کارٹن ہیں اور 2 کارٹن پر کسٹم حکام کو اعتراض ہوتا ہے تو پورا ٹرک روک لیتے ہیں، تاجروں کا جب بھی کوئی مال روکا جاتا ہے تو متعلقہ حکام، دیگر ایجنسیاں اور ادارے اپنی کوئی بھی مخصوص شناخت دکھانے سے گریز کرتے ہیں جس کی وجہ سے تاجر کو اپنے مال کو بازیاب کروانے میں بہت پریشانی کا سامنا رہتا ہے وہ ایک ادارے سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے ادارے میں دھکے کھاتے رہتے ہیں۔ آپ اپنے اہلکاروں کو پابند کریں کہ وہ اپنی شناخت ضرور واضح کریں اور باقاعدہ مال پکڑنے کی کوئی سلپ دی جائے کہ کس ادارے سے رابطہ کر کے مال کو چھڑوایا جاسکتا ہے۔