مزید خبریں

بورنگ کا پانی فروخت کرنے سے زمینہ سطح کمزور ہورہی ہے،ڈاکٹر ناصر الدین

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد عالمی یومِ ماحولیات کی گولڈن جوبلی اور پاکستان کے جشن الماسی کے موقع پر غیر سرکاری سماجی تنظیم جاگو جگاؤ (رجسٹرڈ) نے گلشنِ حالی میں واقع اسٹوڈنٹس مائل اسٹون کوچنگ سینٹر میں ”CLIMATE CHANGE” کے عنوان سے ایک آگاہی تقریب کا انعقاد کیا جس کے مہمانِ خصوصی سابق قائم مقام وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ناصر الدین شیخ تھے۔تقریب میں نظامت سینٹر کی طالبات مقدس،سمیرا،الماس اور آویزا جب کہ تلاوت حافظ زین اور نعت رسول مقبولﷺ کے فرائض عائشہ و دیگر نے بخوبی انجام دیے جس کے بعد قومی ترانے کی دھن سب نے کھڑے ہو کر احترام سے سنی۔اس محفل سے گفتگو کرتے ہوئے تنظیم کے بانی صدر عمران نور نے کہا کہ اس کائنات میں OnlyOneEarth# ہے جو ہماری فوری توجہ کی منتظر ہے۔انہوں نے کہا کہ زمین ہے تو ہم سب ہیں زمین نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب خوش قسمت ہیں کہ پاکستان کی 75 ویں اور عالمی یومِ ماحولیات کی 50 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔انہوں نے 25 مئی کو اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنان کی جانب سے درختوں کو جلا کر اُن کا قتلِ عام کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے اس مجرمانہ عمل کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور وزیرِ ماحولیات شیری رحمن سے مطالبہ کیا کہ جنگلات میں لگنے والی آگ پر بروقت قابو پانے کے تمام ضروری وسائل اداروں کو جلد دستیاب کیے جائیں۔انہوں نے تمام جماعتوں کے قائدین سے درخواست کی کہ وہ دنیا کو درپیش ماحولیاتی آلودگی کے سنگین ترین خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنے اپنے کارکنان کی’’ماحولیاتی آلودگی کے خلاف آگاہی و تدارک‘‘ کے حوالے سے فوری و مسلسل تربیت کریں اور انہیں اس کا پابند بھی بنائیں کیونکہ یہ انسانیت و دنیا کی بقا کا مسئلہ ہے۔ اس بزم سے خطاب کرتے ہوئے سابق قائم مقام وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ناصر الدین شیخ نے کہا کہ کائنات میں زمین واحد سیارہ ہے جو زندہ ہے اور عالمی سائنسدان زمین کو درپیش جس خطرے سے دنیا بھر کو مسلسل آگاہ کر رہے ہیں ہمیں اُس پر فوری توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی 75 ویں اور ماحولیات کی 50 ویں سالگرہ منار ہے ہیں لیکن افسوس ہم نے دونوں کے ساتھ اپنا تعلق جوڑا ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی جانب سے ایک اخبار میں شائع ہوئی حالیہ خبر کے مطابق سالانہ 10 ہزار ٹن صرف پلاسٹک کچرا دریائے سندھ کے ذریعے بحیرہ عرب میں جارہا ہے اور یہ انتہائی تشویش ناک صورتِ حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ستم یہ بھی ہے کہ ہمارے یہاں بورنگ کے پانی کو منرل واٹر بنا کر بیچنے سے زیرِ زمین پانی کی سطح ختم ہو رہی ہے جس سے درختوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹاؤن پلاننگ درست نہ ہونے کے سبب ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ بڑھتا چلا جا رہا ہے جس کو اب بھی کنٹرول نہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے، انہوں نے کہا کہ شہر کی لینڈ اسکیپنگ پودوں سے کرنے پر توجہ دینے کی بھی سخت ضرورت ہے۔