مزید خبریں

بجلی کا شارٹ فال 4 ہزار میگاواٹ ہے،لوڈشیڈنگ جولائی میں کم ہوگی،خرم دستگیر

اسلام آباد (اے پی پی)وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ حکومت نے بجلی کی بچت کیلیے منصوبہ تیار کر لیا ہے، 84فیصد فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ 4 گھنٹے سے کم ہے، صنعتوں کو بلاتعطل بجلی فراہم کی جا رہی ہے، پانی کی کم آمد کی وجہ سے ہائیڈل بجلی کی پیداوار کم ہے، موسم کی شدت کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، پچھلی حکومت نے بڑھتی ہوئی طلب کیلیے اقدامات نہیں کیے، 15جون سے 600 میگاواٹ اور رواں ماہ کے آخر تک 1100 میگاواٹ مزید بجلی سسٹم میں آ جائے گی، آئندہ ماہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی آئے گی، لائف لائن صارفین کو بجلی کی قیمت میں اضافہ کے اثرات سے بچائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔وزیر توانائی خرم دستگیر نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں جتنی کم سبسڈی ملے گی ، بجلی اْتنی ہی مہنگی ہوگی۔انہوں نے کہا ہے سولر پینلز پر عائد ساڑھے 17فیصد جی ایس ٹی ختم کیا جا رہا ہے جبکہ بجٹ میں بجلی صارفین کو آسان اقساط پرسولر پینلز دینے کی تجویز بھی شامل ہے اس کے علاوہ سرکاری عمارات کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔خرم دستگیر نے کہا کہ آئندہ مالی سال سے ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی مہنگی نہیں کریں گے۔ وفاقی وزیر بجلی نے کہا کہ بجلی کی مجموعی پیداوار 22010 میگاواٹ اور طلب 26 ہزار 227 میگاواٹ ہے، بجلی کا شارٹ فال 4 ہزار 127 میگاواٹ ہے، 84 فیصد فیڈرز پر چار گھنٹے سے کم لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، صنعتی شعبہ کو بلاتعطل بجلی فراہم کی جا رہی ہے، کوشش ہے کہ 2 سے 3 ہفتوں میں بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کریں، کوئلہ کی کمی دور کرنے کا انتظام ایک ہفتہ پہلے ہی کر لیا تھا، 15 جون سے کوئلہ کے پیداواری پلانٹ سے 600 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی جس سے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ مزید آدھا گھنٹہ کم ہو جائے گا، کے ٹو پاور پلانٹ پر ری فیولنگ ہو رہی ہے، رواں ماہ کے آخر تک ری فیولنگ سے کے ٹو اپنی مکمل استعداد 1100 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا جس سے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ مزید ایک گھنٹہ کم ہو جائے گا جبکہ کوئلہ سے بجلی کی مکمل پیداوار رواں ماہ کے آخر تک شروع ہو جائے گی اور جولائی کے شروع میں لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آئندہ درآمدی ایندھن سے کوئی بجلی گھر نہیں لگایا جائے گا، کم بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس مرحلہ وار ختم کر دیں گے، ہمارے پاس 23 ہزار میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت اس وقت ہے، اگلے سال موسم گرما سے پہلے 26 ہزار میگاواٹ بجلی دستیاب ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ نقصان والے فیڈرز ہمارے لیے چیلنج ہے، ان فیڈرز کی درجہ بندی پر غور کیا جا رہا ہے کیونکہ واجبات کی ادائیگی کرنے والے صارفین کو زیادہ نقصان والے فیڈرز کے نام پر بجلی سے محروم نہیں رکھنا چاہتے ،اس سلسلہ میں منتخب نمائندوں اور صوبائی حکومتوں کی معاونت بھی درکار ہو گی، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایسے فیڈرز بھی ہیں جہاں ایک بھی صارف رجسٹرڈ نہیں ہے اور وہاں پر بل ادا نہیں کیے تھے۔