مزید خبریں

او آئی سی بھارتی حکومت کی اسلام مخالف سرگرمیوں کا نوٹس لے ،سراج الحق

گوجرانوالہ / لاہور(نمائندگان جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ترجمانوں کی طرف سے نبی اکرمؐ کی شان میں گستاخی کے مسئلے پر بھارت کا سماجی، تجارتی اور سفارتی بائیکاٹ کریں اور گستاخان کو سزااورنئی دہلی کی جانب سے اس حرکت پر معافی مانگنے تک یہ بائیکاٹ جاری رکھا جائے۔ او آئی سی بھارتی حکومت کی اسلام مخالف سرگرمیوں کا فوری نوٹس لے اور خصوصی اجلاس بلائے۔ بھارت کی ناقابل برداشت حرکت پر پاکستانی حکمرانوں کا نرم موقف 22کروڑ مسلمانوں کی توہین ہے۔ محض پارلیمنٹ میں قرارداد پاس کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ بھارت کے سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے۔ جماعت اسلامی آج اسلام آباد میں بھارت کے سفارت خانے تک مارچ کرے گی، احتجاج پرامن ہو گا، حکومتی انتظامیہ کو وارننگ دیتے ہیں کہ ہمارے راستے کی رکاوٹ نہ بنے۔ امت مسلمہ کا ہر فرد حضورؐ کی حرمت کی نگہبانی کے لیے اپنی جان، مال سمیت ہر چیز قربان کرنے کو تیار ہے۔ اسلامی دنیا کے حکمران امت کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گوجرانوالہ میں عظیم الشان تحفظ ناموس رسالت مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر ضلع مظہر اقبال رندھاوا سمیت دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ مارچ میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی اوربھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔سراج الحق نے گوجرانوالہ کے عوام اور جماعت اسلامی کی ضلعی انتظامیہ کو مارچ کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حضورؐ سے محبت کے اظہار کے لیے ان کا جذبہ انتہائی قابل تحسین ہے۔ انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ آج اسلام آباد میںہونے والے مارچ اورکل ملک گیر احتجاجی مظاہروں میں بھرپور شرکت یقینی بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کا فاشسٹ حکمران مودی اور اس کے پیروکار عرصہ دراز سے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر اقلیتوں پر بھی پورے بھارت میں عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے جس پر عالمی اداروں اور نام نہاد طاقتوں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے۔ تاہم سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ پاکستان سمیت اسلامی دنیا کے حکمران بھی امت کے جذبات کی حقیقی معنوں میں ترجمانی نہیں کر رہے۔ مسلمان حکمرانوں کو یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ اگر اسلام کی بیٹی مسکان خان نہتے ہو کر ہندوتوا نواز غنڈوں کو بھرپور جواب دے سکتی ہے، تو امت کا ہر فرد بھی اسی طرح کے جذبات رکھتا ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ایک طرف بھارت بھر میں مسلمانوں کی تضحیک ہو رہی ہے، ذبیحہ پر پابندی ہے، مساجد کی بے حرمتی کی جا رہی ہے اور مودی حکومت نے عالمی اور دو طرفہ معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس ختم کر دیا ہے اور وہاں ہندوئوں کی آبادکاری کر رہی ہے، لیکن دوسری جانب پاکستان کے حکمران بھارت سے تجارت کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں، ویزا فری کوریڈور کھل رہے ہیں اور دہلی کے پاکستانی سفارت خانے میں تجارتی کمیشنر تعینات ہو رہے ہیں۔ثابت ہو چکا ہے کہ پاکستان کے موجودہ حکمران ہوں یا سابق سبھی بھارت سے خوف زدہ ہیں اور امریکا کے پریشر پر ازلی دشمن سے محبت کی پینگیں بڑھانے کے لیے بے تاب ہیں۔ قوم کو ان حکمرانوں کو گھر بھیجنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کے 57ممالک تمام تر وسائل ہونے کے باوجود بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں پر خاموشی اختیار کیے بیٹھے ہیں۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، لیکن اس کے حکمران نئی دہلی کی چیرہ دستیوں اور ظلم پر کوئی واضح موقف لینے سے کترا رہے ہیں۔ قوم ان حکمرانوں کا بوجھ اب مزید برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ ملک کو اہل، ایماندار، بہادر اور مفادات سے بالاتر قیادت کی ضرورت ہے جو کہ جماعت اسلامی کی صورت میں موجود ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جاوید قصوری نے کہا کہ بی جے پی کی مرکزی ترجمان ملعونہ نوپور شرما اور دہلی کے ترجمان نوین کمار کی سوچ سے واضح ہو گیا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف کس قدر تعصب کا شکار ہے۔ فاشسٹ مودی بھارت میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی کو پامال کر رہا ہے۔ حکومت پاکستان بھارت کے ساتھ ہر قسم کی بیک ڈور ڈپلومیسی اور تعلقات ختم کرے اور بھارتی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔